بین الاقوامی
Trending

امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے لیے خطرے کی گھنٹی، 122 کی امیگریشن حیثیت منسوخ

ٹیکساس: امریکا میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے تعلیمی ویزا پر خطرے کی تلوار لٹکنے لگی، خصوصاً ریاست ٹیکساس میں، جہاں 122 سے زائد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔یہ تبدیلیاں امریکی نظام Student and Exchange Visitor Information System (SEVIS) میں کی گئی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان طلبہ کی قانونی حیثیت اب خطرے میں ہے۔ حکام کی جانب سے اب تک کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی، تاہم امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سخت پالیسیوں، سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور حالیہ سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ٹیکساس کی متاثرہ یونیورسٹیوں میں نمایاں تعداد یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس اور یونیورسٹی آف ٹیکساس، آرلنگٹن کے طلبہ کی ہے، جن میں ہر ایک سے 27 طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔ دیگر یونیورسٹیوں میں ڈیلس، ایل پاسو، ریو گرینڈ ویلی، اے اینڈ ایم، ویمنز یونیورسٹی، اور ٹیکساس ٹیک شامل ہیں۔امریکی محکمہ داخلہ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کرے گا تاکہ "یہودی مخالف” مواد پر نظر رکھی جا سکے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد سامنے آیا، جن کا تعلق فلسطین کی حمایت میں کیمپس مظاہروں سے ہے۔امیگریشن وکیل نعیم سکھیا کے مطابق SEVIS سے نکالنا کسی بھی طالب علم کو امیگریشن نظام سے فوری طور پر باہر نکال دیتا ہے، جس سے نہ صرف ان کا تعلیمی مستقبل، بلکہ اُن کے اہل خانہ کی حیثیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو فوری طور پر اپنے DSO سے رابطہ اور Reinstatement کی درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button