
ہم اسرائیلی ایجنٹ نہیں،حماس کیساتھ براہ راست مذاکرات جاری رہیں گے:ایڈم بوہلر
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مذاکرات کار ایڈم بوہلر نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے حکام کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکی مفادات کے تحت کام کر رہی ہے، نہ کہ اسرائیلی پالیسی کے تحت۔اسرائیلی حکام کی جانب سے امریکا اور حماس کے درمیان مذاکرات پر تنقید کے بعد امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ایڈم بوہلر نے کہا کہ ’ہم امریکا ہیں، ہم اسرائیل کے ایجنٹ نہیں ہیں‘ ۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایڈم بوہلر کے مذاکرات کا مقصد بنیادی طور پر غزہ میں قید امریکی یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا تھا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ چند ہفتوں میں اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہو سکتی ہے۔ایک اسرائیلی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ایڈم بوہلر نے انکشاف کیا کہ حماس نے 5 سے 10 سال کے لیے جنگ بندی کی پیشکش کی ہے جس کے دوران وہ اپنے ہتھیار ڈال کر غزہ کی سیاسی قیادت سے الگ ہو جائے گی۔ایڈم بوہلر نے کہا کہ حماس نے تمام قیدیوں کے تبادلے اور 5 سے 10 سال کی جنگ بندی کی تجویز دی تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس نے اس پر باضابطہ طور پر اتفاق نہیں کیا ہے۔خبررساں ایجنسی کے مطابق ایڈم بوہلر کے بیانات کے بعد اسرائیلی حکام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے ان مذاکرات کے حوالے سے بوہلر پر سخت تنقید کی۔