مریم اورنگزیب، ٹریان وائٹ یا مہرالنساء اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں!

مریم اورنگزیب، ٹریان وائٹ یا مہرالنساء اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں!

پاکستان میں ہر طرف پھیلتی ہوئی فریسٹریشن کا مظاہرہ اس ہفتے اس وقت ایک لائیو ٹی وی شو میں دیکھنے کو ملا جب بول ٹی وی کے ایک لائیو ٹی وی شو میں جس کی میزبانی ڈاکٹر فضا کررہی تھیں، دو پاکستانی سیاستدان آپس میں توتکار کرتے کرتے ایک دوسرے پر ہاتھا پائی تک جا پہنچے۔ شو میں موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کررہے تھے نون لیگ کے اختیار ولی خان اور پی ٹی آئی کے نعیم پنجوتھہ ۔ پھر اچانک اختیار ولی سے جب نعیم پنجوتھہ کے سوال پر کوئی جواب نہ بن سکا تو انہوں نے وہی پرانی بات کی طرف رخ موڑ دیا اور نعیم پنجوتھہ پر الزام لگایا کہ آپ کے لیڈرعمران خان کی تو ایک ناجائز غیر قانونی لڑکی موجود ہے جس کا نام ٹیریان وائٹ ہے جس کے جواب میں نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ مریم بھی نواز شریف کی ناجائز اولاد ہے، بس اس کے بعد اختیار ولی اُٹھے اور نعیم پنجوتھہ کا گریبان پکڑ لیا اور پھر براہ راست پوری دنیا نے ٹی وی سکرینز پر سب کچھ دیکھا۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس قسم کے الزامات اور جوابی الزامات کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ ٹیریان وائٹ کا کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے جس میں امریکی اور برٹش عدالتوں میں کبھی اس بات کو ثابت نہیں کیا جا سکا ہے یہاں تک کہ جب الیکشن کے وقت پاکستان سپریم کورٹ میں کسی نے عمران خان کو اس بات پر نااہل کرنے کی پٹیشن دائر کی کہ عمران خان کی ایک ناجائز بیٹی ہے جس کو گوشوارے میں تسلیم نہیں کیا گیا ہے یا ظاہر نہیں کیا گیا ہے اس لئے اُسے الیکشن کیلئے نااہل قرار دیا جائے تو سپریم کورٹ نے بھی اس پٹیشن کو فضول قرار دیتے ہوئے باہر پھینک دیا مگر اکثر دیکھا گیا ہے کہ نواز لیگ دالوں کے پاس جواب میں کوئی دلیل نہیں ہوتی ہے تو وہ بات کو ٹیریان وائٹ کی جانب موڑ دیتے ہیں۔ اس شو میں جب جواباً نعیم پنجوتھہ نے الزام لگایا کہ مریم نواز بھی نواز شریف کی ناجائز اولاد ہے تو اختیار ولی نے پوچھا وہ کیسے؟ نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ وہ ایسے ہی جیسے تم الزام لگارہے ہو کہ ٹیریان وائٹ عمران خان کی ناجائز اولاد ہے، جس کے بعد اختیار ولی کے پاس کوئی دلیل نہ باقی رہی تو انہوں نے نعیم پنجوتھہ کے گریبان پر ہاتھ ڈال دیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نہ اختیار ولی کے پاس کوئی قانونی فیصلہ موجود ہے اور نہ ہی نعیم پنجوتھہ کے پاس کوئی قانونی دلیل موجود ہے تو پھر سنی سنائی باتوں پر جھگڑا کیسا؟ کہنے کو تو یہ بات بھی مشہور ہے کہ مریم اورنگزیب کی والدہ طاہرہ اورنگزیب نواز شریف کی والدہ کی نرس تھیں اور ان کے ہی گھر میں فل ٹائم رہتی تھیں اور مریم اورنگزیب نواز شریف اور طاہرہ اورنگزیب سے ہونے والی ناجائز اولاد ہیں، اسی طرح سے مریم نواز شریف اور کیپٹن صفدر سے ہونے والی لڑکی مہر النساء بھی مریم نواز کی ناجائز اولاد ہیں کیونکہ وہ نکاح کے چھ ماہ بعد ہی پیدا ہو گئی تھیں، جتنے منہ ہیں اتنی باتیں ہیں، کچھ لوگ مہر النساء کو گیراج بے بی بھی کہتے ہیں ۔ مختصر یہ کہ اس قسم کی افواہوں اور بے بنیاد باتوں کا کوئی حقیقت سے واسطہ نہیں ہے مگر بدقسمتی سے ان تمام باتوں میں ایک قدرے مشترک ہے کہ مریم اورنگزیب ،مریم نواز شریف، سیتا وائٹ، ٹیران وائٹ اور مہر النسا سب کا تعلق صنف نازک سے ہے اور اس قسم کی باتیں کرنے والوں کو شاید اس بات کا اندازہ بھی نہیں ہے کہ پاکستان کی آبادی کا اکیاون فیصد حصے خواتین پر کس قدر منفی اثرات مرتب ہوتے ہونگے۔ ہمارے معاشرے میں ایک عورت کا وجود باعث شرمناک بنا دیا گیا ہے۔ یہ تمام باتیں سنی سنائی افواہوں اور بغیر ثبوتوں کے کی جارہی ہیں مگر جن باتوں کے ڈاکومنٹری ،آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں ان پر اختیار ولی خان جیسے پٹواریوں کی غیرت نہیں جاگتی، کوئی ان صاحب سے پوچھے کہ جب ایواب خان اور فاطمہ جناح کے الیکشن کے دوران ایک ن لیگی وزیر خرم دستگیر(گوجرانوالہ) کے والد نے ایک کتیا کے گلے میں لالٹین کے ساتھ ایک اسکارف ٹانگا تھا جس پر فاطمہ جناح لکھا ہوا تھا، اس واقعے پر انہیں کیوںغصہ نہ آیا، جب نصرت بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی برہنہ بنی ہوئی تصویریں نواز شریف نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پنجاب کے شہروں اور قصبوں میں گروائی تھیں اس وقت اختیار ولی کی غیرت کہاں تھی، جب 1988ء کے الیکشن میں نواز لیگ والے نعرے لگاتے تھے، کوکا کولا، پیپسی، بینظیر ٹیکسی اور اس وقت کے لیگی وزیر شیخ رشید نے بے نظیر بھٹو کو پیلی ٹیکسی کہا تھا تو ان صاحب نے کبھی اس کی مذمت کی؟ جب نواز لیگی راہنما اور موجودہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی اور فردوس عاشق اعوان کو ڈمپر کہا تھا تو اختیار ولی خان کی غیرت سونے چلی گئی تھی کیا؟ اس تمام جھگڑے میں نعیم پنجوتھہ نے مریم نواز کو ناجائز اولاد کہہ کر یہ ہی بات ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ اگر آپ دوسروں کی خواتین اور بچوں کو ناجائز اولادیں کہہ سکتے ہیں تو پلٹ کر آپ کو بھی یہ طعنہ دیا جا سکتا ہے، نواز لیگ کے لوگوں کی یہ ہسٹری ہے کہ وہ آپس کی سیاست میں اپنے مخالف کی خواتین کو برہنہ کرنے سے گریز نہیں کرتے، دور کیوں جائیں ابھی حال ہی میں اس نون لیگی حکومت نے جنرل عاصم منیر اور لنعتی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیساتھ مل کر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ماہواری کو سرعام رسوا کیا تھا اس وقت بھی اختیار ولی خان کی غیرت نہیں جاگی، یوں معلوم ہوتا ہے کہ اُن کی غیرت بھی کنڈیشنل ہے، یوں معلوم ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر ہمارا سماج ہی عورت مخالف بن چکا ہے۔ مثال کے طور پر اگر دو اشخاص آپس میں لڑتے ہوئے اگر گالیوں کا تبادلہ کرتے ہیں تو ان گالیوں کو محور بھی صرف صنفِ نازک ہی ہوتی ہے۔ تیری ماں کی۔۔۔ تیری بہن کی۔۔۔۔تیسری بیٹی کی۔۔۔ جیسی گالیاں تو سننے میں ملتی ہیں مگر کبھی تیسرے بات، تیرے بھائی اور تیرے بیٹے کی گالیاں سننے کو نہیں ملتیں۔ پس ثابت یہ ہوا ہے کہ ہماری معاشرتی اقدار میں عورت کو کمتر سمجھنا، اُسے نشانہ ہدف بنانا اور غیرت کے نام پر صرف عورت کو قتل کرنا، ایک جزو بن چکا ہے، ہم چاہے جتنے بھی ISPRکے گانے بناتے رہیں کہ یہ مائیں، یہ بہنیں، یہ بیٹیاں، قوموں کی عزت ہم سے ہے۔
لیکن اس ہفتے بول ٹی وی پر ہم نے مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کی بے عزتی کرتے ہی دیکھا ہے۔
؎ بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی!

Ejaz Farooqi

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے