شخصیات

شخصیات

عام طور پر متاثر کرنے والی شخصیات کا قحط گزشتہ کئی دہائیوں سے ہے لگتا ہے کہ ارض ِ پاک میں اپنے کردار سے ،اپنے اخلاق سے متاثر کرنے والی شخصیات کا نمودار ہونا خاصا مشکل ہو گیا قحط الرجالی کے قحط سے متاثرہ عوام ابھی تک اپنے بنیادی مسائل کو لے کر جمہوریت کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہے مگر جمہوری حاکم سے شرف ِ باریابی افلاس زدہ طبقات کی ممکن نہیں لگتی اس طرز کے معاشرے میں ظاہر ہے کہ کسی اچھی بردبار شخصیت کا ملنا رب ِ کریم کی بہت ساری عنایات میں سے ایک خاص عنایت لگتی ہے جیسے دل اس بات پر متفق ہے کہ وطن ِ عزیز کے باسیوں کو قائد اعظم جیسا رہنما ،علامہ اقبال جیسا شاعر ِ مشرق اور عبدالستار ایدھی جیسا انسانیت کی بلا امتیاز خدمت کے لئے خود کو وقف کرنے والے خاکسار طبیعت انسان ملے جنہوں نے احکام ِ الہی کی پیروی کرتے ہوئے قوم کو رہنما اُصولوں پر کاربند رہنے کی تلقین کی اور خود بھی ان پر عمل پیرا رہے عصر ِ حاضر میں گو کہ ایسی نایاب شخصیات کا ظہور ممکن نہیں لگتا مگر مہربان اللہ کے نیک بندے انسانیت کی علمبردار بھی کسی نہ کسی صورت نظر آ ہی جاتے ہیں فلسطین کے مسئلے پر غیر مسلم ممالک کے لوگوں کا سراپا احتجاج ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انسانیت کے اُصولوں پر آواز اُٹھانے والے ابھی زندہ ہیںیہ لوگ اقوام ِ متحدہ کا ضمیر جگانے کی کوششوں میں ہیں جو بڑی طاقتوں کے زیر ِ اثر ہو کر انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں ہمیشہ ناکام رہا ہے اسرائیل نے سر عام کھلے، کھلے عام نہ صرف اقوام ِ متحدہ کی فلسطین پر حملوں کے حوالے سے خلاف ورزی کی بلکہ عالمی عدالت کے فیصلوں کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے غزہ کے نہتے مسلمانوں پر بربریت جاری رکھی ہوئی ہے اس کے برعکس آپ یہ بھی دیکھیں کہ اُمت ِ مسلمہ غزہ کے مسلمانوں کی نسل کشی دیکھنے کے باوجود محو ِ تماشا ہے صرف مذمتی بیان دے کر اپنی ذمہ داریوں عہدہ برآں ہو جاتے ہیں اسرائیل کے مقابل کھڑے ہونے کی جرات ہی نہیں کرتے یہ مسلم ممالک مجھے تو ٹوٹی ہوئی تسبیح کے دانوں کی طرح بکھرے بکھرے سے لگتے ہیں اپنے اپنے سفارتی بندشوں میں بندھے ملکی مفادات کے لئے بڑی طاقتوں کے سامنے بندھے ہوئے جھکے ہوئے یہ آزاد مملکتوں کے بے ضمیر غلام!!! نہ جانے ان میں سے مملکت ایران کیسے اس تار عنکبوت سے باہر نکل گیا قحط الرجالی والی کیفیات مان لیا کہ دنیا میں نہیں ہیں مگر اُمت ِ مسلمہ کے ممالک میں ایک دو کو چھوڑ کر سب میں بکثرت پائی جاتی ہے لیکن مہربان اللہ اپنے اچھے بندوں سے اس جہان ِ فانی کو خالی نہیں چھوڑتا وہ قابل ِ قدر شخصیات کا جنم اس دھرتی پر کراتا رہتا ہے یہاں ایک قابل ِقدر شخصیت کا ذکر کرتا چلوں کہ جو زمانے کی روایتوں سے ہٹ کر راہ راست کے زریں اُصولوں کو ضمیر کی روشنی سے زندہ کر کے اللہ کے بندوں کو آسانیاں فراہم کرنے میں دیر نہیں کرتا انھیں لوگ ارشد خان کے نام سے جانتے ہیں جو محکمہ اطلاعات میں سیکرٹری انفارمیشن کی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں صوبہ خیبر پختون خواہ کی بیوروکریسی میں ان جیسا صاحب ِ منصب شاید ہی کہیں ہوجو افسرانہ روایات سے ہٹ کر ذاتی دلچسپی لیکر لوگوں کے مسائل حل کرے یہ بات نوشتہء دیوار ہے کہ جناب ارشد خان نے اخبارات کی صنعت کو اپنی توجہ سے ایک نئی زندگی بخش کر صحافت سے وابستہ کئی بندگان ِ خدا کو بیروزگاری کے عذاب ِ کرب سے بچایا ہے گزرے دنوں میں اخبارات کی صنعت مالی گرداب میں اس قدر پھنس چکی تھی کہ اُسے کنارے پر لاکر اعتماد بحال کرنا کے ٹو کی پہاڑی سر کرنا تھا مگر ارشد خان نے اپنی تعلیمی استعداد اورقابلیت کو بروئے کار لا کر ایک بہت بڑی صنعت کو تباہی کے دھانے باہر نکال لیا ہے اور یہ کاوش یقینی طور پر ستارہ ٔامتیاز کی مستحق ہے اس تھکا دینے والے کار ِدارد کے باوجود بھی موصوف سستانے کے لئے کسی باہر کی سیر کو نہیں گئے بلکہ انھوں اخبارات کے بقایا جات جو کم و بیش 2ارب روپے بنتے ہیں ان کی ادائیگی ممکن کرنے کی جہدوجہد میں ہیںتا کہ صنعت ِ اخبارات کے ساتھ ساتھ صحافتی زندگی بھی بہتری کی نوید اُبھرے ۔ دعا ہے میرے ملک کے ہر شعبے میں ارشد خان جیساملنسار ،آسانیاں فراہم کرنے والا ،لوگوں کی تکالیف کو احساس کرنے والا میسر ہو گیا تو ممکن ہے کہ خلق ِ خدا کا کھویا ہوا اعتماد اپنے ہونے کا احساس دلا دے۔

Ejaz Farooqi

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے