وردی پوش مقدس بیل!

وردی پوش مقدس بیل!

ہم بھی کتنے نادان ہیں جو اب تک اس خیال میں تھے کہ وطنِ مرحوم، پاکستان، میں ایک ہی مقدس بیل ہے اور وہ ہے پاکستانی فوج کے یزیدی جرنیلوں کا وہ ٹولہ جو ملک کو اپنے باپ دادا کی جائیداد سمجھ کر اس پر قابض ہے اور قوم کے سینے پر مونگ دل رہا ہے!
یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ ہمارے پڑوسی بھارت میں گائے مقدس ہے اور گئو ماتا کی وہاں باقاعدہ پرستش ہوتی ہے۔ ہم نے خود بھارت کے بڑے بڑے شہروں میں گئو ماتا کو بہ اطمینان شہر کی سڑکوں پر مست قدموں سے مٹر گشتی کرتے دیکھا ہے لیکن کس کی مجال ہے کہ گائے کو اس شغل سے باز رکھ سکے!
ہمارے ہاں نام کو ملک اسلامی جمہوریہ ہے جہاں ایک خدائے واحد کی فرمانروائی ہے لیکن ہمارے ہاں فوج کے جرنیل بیلوں کی پرستش بھی ہوتی ہے اور اس حد تک ہوتی ہے کہ انہیں کچھ کہنا یا ٹوکنا لائقِ گردن زدنی ہوتا ہے۔ اور اگر نہ بھی کہو تو کوئی بھی ڈرامہ کرکے بیگناہ کو گناہ دار قرار دینا یزیدی ٹولہ کے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔
مثال کے طور پہ 9 مئی کے نام سے ویسا ہی ایک ناٹک رچایا گیا جیسا ہٹلر نے اپنے نازی جرمنی میں اقتدار سنبھالتے ہی کیا تھا۔ خود اپنے کارندوں سے برلن میں پارلیمان کی عمارت میں آگ لگوائی اور اس کا الزام اپنے مخالف کمیونسٹ پارٹی پر لگادیا جو اس دور میں جرمنی کی بہت بڑی پارٹی تھی اور ہٹلر کی فسطائیت کی ناقد بھی تھی۔
تو پاکستان کے یزیدی ٹولہ نے ہٹلر کی پیروی میں نو مئی کا ڈرامہ کیا اور الزام لگادیا عمران خان اور ملک کی سب سے مقبول سیاسی جماعت عمران خان کی تحریکِ انصاف پر اور اس کے سینکڑوں، بلکہ ہزاروں کارکنوں کو راتوں رات گرفتار کرلیا۔ عمران خان کو بھی نہیں چھوڑا۔
ہم یہ سطور 4 اور 5 اگست کی درمیانی شب میں لکھ رہے ہیں لیکن پاکستان میں تو 5 اگست کا دن طلوع ہوچکا ہے اور عمران خان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے گویا ایک سال کی مدت ہوگئی۔ عمران کے دشمن یزیدی ٹولہ کی تو تمام تر کاوش اور کوشش یہی ہے کہ عمران کو تا حیات قید رکھا جائے۔ یہ عاصم منیر اور اس کے یزیدی ٹولہ کا منصوبہ ہے، شیطانی منصوبہ لیکن وہ جو کائنات کا خالق اور مالک ہے وہ اپنی کتابِ مبین میں خود کو کائنات کا سب سے بڑا منصوبہ ساز کہ رہا ہے ۔ اللہ و خیر الماکرین۔ اور خیر الماکرین کا منصوبہ ہر یزیدی اور شیطانی منصوبہ پر غالب آجاتا ہے۔
لیکن اس پر اسی کالم میں بعد میں روشنی ڈالیں گے۔ فی الوقت تو ہم اپنی اس خام خیالی کی بات کر رہے تھے کہ ہم سمجھتے تھے کہ پاکستان میں بس ایک ہی مقدس بیل ہے جو ملک کے طول و عرض میں دندناتا پھرتا ہے لیکن کسی کی مجال نہیں کہ اسے ٹوکے یا روکے۔
لیکن پاکستان میں ٹیلی وژن اور الیکٹرونک میڈیا پر جو ایک پیمرا نام کا ادارہ ناگ بنا بیٹھا رہتا ہے اور جس کا کام صرف اور صرف یزیدی ٹولہ کے مفادات کی نگرانی کرنا ہے اس کی جانب سے جو تازہ ترین فرعونی حکم جاری ہوا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ خبردار جو کسی ڈرامے یا نیوز بلیٹن میں پولیس کی ہتک کرنے کی کوئی کوشش کی گئی!
فرعونی فرمان کے مطابق پولیس کی وردی اور اس وردی کا تقدس بھی اتنا ہی اہم ہے جیسے فوج کی وردی کا اور جو بھی اس تقدس کو پامال یا نظر انداز کرنے کی جسارت کرے گا تو خود اپنی بربادی کا ذمہ دار ہوگا۔ اس کے زن و بچہ کو کولہو میں پیس دیا جائے گا اور عواقب کی تمام تر ذمہ داری جرم کرنے والے پر ہوگی!
تو اب یہ بھید کھلا کہ پاکستان میں کم از کم دو بیل تو ایسے ہیں کہ جن کا رتبہ و احترام اسی درجہ کا ہے جس درجہ پر بھارت میں گئو ماتا فائز ہے۔ تو جسے بھی اپنی جان عزیز ہے وہ اس فرمان کو اپنی گرہ میں باندھ لے اور پھر یہ نہ کہے کہ اسے خبردار نہیں کیا گیا تھا!
ظاہر ہے کہ یہ طاغوتی فرمان بھی جی ایچ کیو کے اسی یزیدی ٹولہ کے ایماء سے جاری ہوا ہے جو ملک پر ایسے ہی قبضہ کئے ہوئے جیسے صیہونی اسرائیل فلسطین کو اپنا مقبوضہ بنائے ہوئے ہے اور وہاں ہر وہ کام کررہا ہے جو بین الاقوامی قانون اور انصاف کی صریحا” خلاف ورزی کرتا ہے۔ لیکن کس کی مجال ہے کہ اسرائیل کو ٹوکے۔
عالمی عدالتِ انصاف یہ کہتی ہے کہ اسرائل کا فلسطین پر قبضہ ناجائز ہے۔
بین الاقوانی کرمنل کورٹ اسرائیل کے وزیر اعظم، جو اپنے قول و فعل سے ہٹلر کی روح کو شرما رہا ہے، کو جنگی جرائم کا مجرم گردانتی ہے لیکن اس حکم کے پرزے بکھیرنے والی امریکی کانگریس اسی وزیر اعظم، نیتن یاہو کو اپنے مشترکہ اجلاس سے چوتھی بار خطاب کرنے کیلئے مدعو کرتی ہے اور خدا جھوٹ نہ بلوائے تو 49 بار کانگریس کے اراکین اس کے خطاب کے دوران با ادب کھڑے ہوکر تالیاں بجا بجا کر اس کے ہر قول کو سراہتے ہیں، اس کی داد دیتے ہیں اور اس طرح اس کا حوصلہ بڑھاتے ہیں کہ ، بقولِ غالب،
تو مشقِ ناز کر خونِ دو عالم میری گردن پر
تو نیتن یاہو کا سینہ تو فخر سے پھول گیا اور اتنا پھولا کہ وہ واشنگٹن میں اپنی فتح کا طبل بجا کر گھر کی طرف پرواز کرگئے اور ان کے گھر پہنچنے سے پہلے ہی ان کے اشارے پر ان کے کارندوں نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیا کو تہران میں ہلاک کردیا!
مودی جی تو پاکستان کو گیدڑ بھبھکیاں ہی دیتے رہے کہ گھر میں گھس کے مارینگے لیکن صیہونی اسرائیل نے تو واقعئ اپنے سب سے بڑے دشمن، ایران کے گھر میں گھس کے اسماعیل ہنیا کو اپنی شیطانیت کا نشانہ بنایا اور ایسے وقت بنایا کہوہ تہران میں ایران کے نئے صدر کی حلف برداری تقریب میں شرکت کیلئے ایران کے سرکاری مہمان کی حیثیت میں وہاں تشریف رکھتے تھے!
اسرائیل کو اپنی غنڈہ گردی پر نہ کوئی ندامت ہے نہ تاسف اور نہ ہی نتائج و عواقب کا ڈر۔ اور ڈر کیوں ہو کہ
سیاں بھئے کوتوال تو ڈر کاہے کا!
ایران اور اس کے حلیفوں نے جب یہ کہا کہ اسرائیل کو اپنے اس جرم کا حساب دینا ہوگا تو امریکی وزیرِ دفاع، جنرل آسٹن نے بہ بانگ دہل اعلان کیا کہ اسرائیل کی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو امریکہ اس کا دفاع کرے گا۔ اب اس اعلان کے بعد نیتن یاہو کا سینہ چوڑا کیوں نہ ہو۔ وہ جن کے منہ عدل و انصاف اور انسانی حقوق کی پاسداری کے دعوے کرتے سوکھنے لگتے ہیں وہ جو اپنی طرف سے صیہونی اسرائیل کو بلینک چیک دے دیں اور کہیں کہ بیٹے اس پہ جو چاہو رقم بھرلو تو پھر اسرائیل کو بین الاقوامی عدل و انصاف کا مذاق اڑانے کا حق تو لا محالہ حاصل ہوجاتا ہے!
تو اپنے آقا کی سنت پر چلتے ہوئے پاکستان پر قابض یزیدی ٹولہ بھی اپنے تابع پولیس کو کھلی چھٹی دے رہا ہے کہ جس طرح چاہو قوم کی بہو بیٹیوں کو ننگے سر شہر کی سڑکوں پہ گھسیٹو تم سے کوئی باز پرس نہیں ہوگی اور جس نے باز پرس کرنے کی جسارت کی تو پھر وہ بھگتے گا اور اس کی نسلیں بھگتیں گی!
لیکن اپنے صیہونی اور سامراجی آقاؤں کی خوشنودی کا اتنا خیال ہے کہ اسماعیل ہنیا کی شہادت پر ہمارے دفترِ خارجہ کے نوجوان افسروں نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں ان سے یہ غلطی بلکہ گناہ سرزد ہوگیا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کا نام لیکر اس کے ایڈونچر کی مذمت کی تھی۔
لیکن جیسے ہی یزیدی ٹولہ کو دفترِ خارجہ کی اس جسارت کی خبر ملی برق رفتاری سے اس اعلانِ مذمت کو واپس لیا گیا اور اس کی جگہ جو اعلان حکومتِ پاکستان کی طرف سے جاری ہوا اس میں سے اسرائیل کا نام نکال دیا گیا!
یزیدی ٹولہ اپنے آقاؤں کو تسلی دے رہا ہے کہ پاکستان کے چوبیس پچیس کروڑ عوام اس کے نزدیک کیڑے مکوڑوں سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے اور ان کے جذبات کا احترام تو وہ جرنیلوں کے جوتوں کی نوک پر ہے۔ جرنیلوں کو یا اپنے مفاد عزیز ہیں یا اپنے صیہونی اور سامراجی آقاؤں کے مفادات۔ باقی ملک و قوم جائے بھاڑ چولہے میں۔
یہ اس پاکستان کے جرنیلوں کا غلامانہ کردار ہے جس کے بنانے والے قائد نے اسرائیلی ریاست کے قیام کی واشگاف الفاظ میں مذمت کی تھی۔ ان کا وہ خط جو انہوں نے اس وقت کے امریکی صدر، ہیری ٹرومین، کو تحریر کیا تھا وہ آج بھی واشنگٹن کی لائبریری آف کانگریس میں محفوظ ہے۔ لیکن کیا کیا جائے کہ پاکستان اپنے سامراجی غلام جرنیلوں کے ہاتھوں میں محفوظ نہیں ہے!
فسطائیت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ایک نامور برطانوی صحافی، چارلس گلاس، عمران خان کا انٹرویو جیل میں کرنا چاہ رہے تھے۔ ان کا بڑا نام ہے، مرتبہ ہے بین الاقوامی صحافتی حلقوں میں لیکن یزیدی ٹولہ تو خود کو پاکستان کا ارضی خدا سمجھتا ہے تو جیسے ہی یہ خبر عاصم منیر تک پہنچی فرمان جاری ہوا کہ چارلس گلاس کو ملک بدر کردیا جائے۔ یہاں تک ہوا کہ اس بیچارے صحافی کو تین گھنٹے دئے گئے اپنا سامان باندھ کر ملک سے نکل جانے کیلئے اور زبردستی اسے دبئی جانے والی پرواز پر سوار کروادیا گیا!
عمران خان نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے سے البتہ اپنی قید کی سالگرہ مناتے ہوئے یہ پیغام بھیجا ہے کہ وہ یزیدی ٹولہ سے مذاکرات کیلئے آمادہ ہے اس شرط پر کہ اسے رہا کیا جائے اور نئے سرے سے آزاد اور شفاف الیکشن کروایا جائے۔
اے کاش عمران نے اپنے مطالبہ میں یہ اضافی شرط بھی لگادی ہوتی کہ نئے انتخابات بین الاقوامی مبصرین کی سربراہی میں کروائے جائیں اسلئے کہ راجہ سکندر سلطان کی سربراہی میں ناممکن ہے کہ صاف و شفاف انتخابات ہوسکیں! یہ نابکار بھی یزیدی ٹولہ کا غلام ہے اور وہی کرتا ہے جس کا حکم یزیدِ وقت کے دربار سے جاری ہو!
لیکن اندر کی خبر یہ ہے کہ یزیدی ٹولہ کے علاوہ جو جرنیل ہیں اور جن میں حب الوطنی کا جذبہ سلامت ہے وہ اس صورتِ حال پر پریشان ہیں اور چاہتے ہیں کہ ملک جس راہ پر گامزن ہے اسے ترک کیا جائے اسلئے کہ اس راستے کی منزل سوائے تباہی اور بربادی کے اور کچھ نہیں ہوسکتی!
شہباز شریف اور اس کے ساتھی غلام ٹولہ کو بھی احساس ہے کہ اس کے دن گنے جاچکے ہیں۔ تو کم ظرف بہتی گنگا میں اشنان کررہے ہیں۔ خوب ڈبکیاں لگا رہے ہیں اور رانا ثناء جیسا بد نہاد حکومت کے خزانے کو اور کنگال کرنے کیلئے پیرس اور وینس جیسے مہنگے شہروں میں اپنی بیگم سمیت دادِ عیش دے رہا ہے۔
آگئی خاک کے ذروں کو بھی پرواز ہے کیا!
تو چلئے رانا ثناء جیسے ننگِ قوم اور اس کے یزیدی وردی پوش آقاؤں کو خوش ہونے دیجئے کہ وہ قوم کے سینے پر مسلسل مونگ دل رہے ہیں اور اپنے شیطانی منصوبوں پر عمل پیرا ہیں۔ لیکن ہاتفِ ازل جب اپنے منصوبے پر کاربند ہوگا تو یہ خوشی خاک ہوجائے گی کہ قوم کے محبوب رہنما، عمران خان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے پورا ایک سال ہوگیا۔
جشن منائیں جتنا منا سکتے ہیں ملت فروش، سامراجی اور صیہونی غلام لیکن قوم جب بیدار ہوگی تو وہ یزیدی ٹولہ کا آخری دن ہوگا۔
یہ چار مصرعے سنتے جائیے:
ایک برس ہونے کو آیا شیر میرا قید ہے
اور سگانِ سامراجی شاہ کی مسند پہ ہیں
یہ غلامان فرنگ، یہ بے حیا ملت فروش
قوم کی توہین کرلیں پر یہ اس کی زد پہ ہیں!
خدا کی لاٹھی بے آواز ہوسکتی ہے لیکن قوم کی لاٹھی بہت زور سے بولتی ہے۔ نہ یقین ہو تو دیکھ لیجئے کہ بنگلہ دیش کے غیور عوام کیسے اپنی آمر و جابر وزیر اعظم کو خبردار کررہے ہیں کہ ہوش کے ناخن لو ورنہ بہت دیر ہوجائے گی۔ دو سو سے زائد بنگلہ دیشی حریت پسند اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں لیکن ان کے جذبہء حریت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ یہ وہ بیداری ہے جس سے پاکستانی قوم تا حال محروم ہے!

kamran