ہفتہ وار کالمز

جنرل عاصم منیر کو اپنی ایکسٹینشن کیلئے پاکستان کو اپنے ہمسائے کے ساتھ جنگ میں جھونکنا ضروری تھا

پچھلے ہفتے پاکستان کے آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر شاہ نے ہمسائے ملک افغانستان کے شہر جلال آباد پرایئر فورس کے ذریعے بمباری کروا کر جس جنگ کا آغاز کیا تھا وہ دوسرے ہفتے بھی وقفوں وقفوں کیساتھ جاری ہے، سب سے پہلے پاکستان ایئرفورس کے جہازوں نے طالبان دہشت گردوں کے جلال آباد میں قائم ٹھکانوں پر بمباری کی اور بھاری نقصان کیا بلکہ ایک مشہور دہشت گرد ولی خان محسود کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جبکہ افغانستان کا ٹی وی ’’طلوع‘‘ تمام وقت سویلین جانوں کا نقصان اور کھنڈرات دکھاتا رہا، جواباً افغانستان نے پاکستان کے سرحدی شہروں پر حملے کئے اور میزائل داغے جس کے نتیجے میں پاکستان آرمی کے 56جوان شہید ہوئے۔ جواباً کارروائی میں پاکستان نے کابل، قندھار اور اسپن بولاک میں فضائی حملے کئے جس میں افغان دارالحکومت کابل میں جابجا دھویں کے بادل اٹھتے ہوئے دکھائے گئے، شروع شروع میں پاکستان کے کنٹرولڈ میڈیا پر زیادہ کچھ نہیں دکھایا گیا مگر سوشل میڈیا پر ویڈیوز چلنے کے بعد مجبوراً پاکستانی میڈیا نے بھی کابل میں جلتی ہوئی بلڈنگوں کے مناظر دکھا دئیے، ایک بات جو سوشل میڈیا پر نوٹ کی گئی کہ افغانستان کے ساتھ اس جنگ میں پاکستانی فورسز کے ساتھ عام پاکستانیوں کا بالکل بیک اپ نہیں پایا جارہا ہے، مئی میں جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ کی جھڑپیں ہوئی تھیں تو اس وقت پاکستانی فوج نے جب انڈیا کے خلاف ایکشن لیا اور اس کے 6-7جنگی جہازوں کو مار گرایا تو پاکستانیوں کا جوش و ولولہ دیدنی تھا اور پوری پاکستانی قوم ایک بن کر کھڑی ہو گئی تھی جیسے کے کوئی سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہو، اس وقت جب پاکستان آرمی، افغان چوکیوں کو تباہ کررہی ہے اور پاکستانی ایئرفورس کابل، جلال آباد، قندھار اور سپین بولاک میں کامیابی کیساتھ اسٹرائیکس کررہی ہے اس پر عام پاکستانیوں کا ویسا جذبہ دیکھنے میں نہیں آرہا ہے،آخر ایسا کیوں ہے؟
پاکستانی قوم جسے یہ جنرلز بے وقوف سمجھتے ہیں وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اس زبردستی کی افغان وار میں پاکستان کو جھونک کر جنرل عاصم منیر اپنی ایکسٹینشن کا جواز بنانا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ کی چاپلوسی کر کے اور ان کے سامنے پاکستانی معدنیات کو برائے فروخت کر کے چاہتے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ ان کی ایکسٹینشن میں مدد کریں۔ تیسری جانب جنرل عاصم منیر ملک کے انتہا پسند مذہبی گروپ تحریک لبیک پاکستان ٹی ایل پی کو سڑکوں پر لا کر اور پھر چاروں طرف سے گھیرے میں لا کر ان پر سیدھی گولیاں برسا کر ہلاک کرنے سے مغرب اور امریکہ کو یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ دیکھیں جی ہمارے لوگ تو اسرائیل کو تسلیم کرنے اور غزہ پر فلسطینیوں پر کئے جانے والے مظالم میں ہماری پالیسی کے خلاف کھڑے ہیں اس لئے ملک میں اگر مارشل لاء بھی لگایا گیا تو اس کیلئے مغرب کی حمایت بہت ضروری ہے یعنی فیلڈ مارشل صاحب بیک وقت ملٹی ہل پرونگ استعمال کرتے ہوئے بیک وقت اپنی ایکسٹینشن کیلئے جواز پیدا کررہے ہیں۔ مگر صاحب اس سلسلے میں سوشل میڈیا بہت ظالم ثابت ہورہا ہے فیلڈ مارشل کیلئے ایک کے بعد دوسری سب پولیں کھول دیتا ہے۔ سوشل میڈیا پر تو ان کی ریٹائرمنٹ کیلئے بڑے تواتر کے ساتھ کائونٹ ڈائون جاری ہے۔ کہ جنرل صاحب کے مستعفی ہو جانے میں کتنے دن باقی رہ گئے ہیں۔ دوسرے اس وقت جیل میں بیٹھا ہوا قیدی نمبر 804ہے جو فیلڈ مارشل کے خلاف پتے پر پتا پھینک رہا ہے۔ عمران خان نے KPKمیں نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو بنادیا ہے جو کہ صوبے میں ملٹری آپریشن کے خلاف ہے اور اس کے ساتھ ملک کے 60فیصد ینگ ووٹرز بھی شامل ہیں۔ ملٹری کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پشاور میں اس تقرری کے خلاف کھلے عام بیان کے باوجود وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا حلف اٹھانا، پاکستان آرمی کیلئے ایک بہت بڑی ہزیمت، بے شرمی، شرمندگی اور ناکامی کا باعث ہے لیکن کیا ہے کہ جیل میں بیٹھا ہوا ایک قیدی پوری آرمی اور جنرلوں پر بھاری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button