افغانستان کی طالبان حکومت نے قطر کی ثالثی کے بعد 8 ماہ سے قید معمر برطانوی جوڑے کو رہا کردیا

کابل: طالبان کی جانب سے رواں برس فروری میں افغانستان میں گرفتار کیے گئے برطانوی جوڑے کو رہا کر دیا گیا اور وہ جمعے کو قطری ثالثی کے بعد دوحہ روانہ ہوگئے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق 76 سالہ باربی رینالڈز اور ان کے شوہر 80 سالہ پیٹر رینالڈز کی صحت کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو سخت خدشات لاحق تھے۔ طیارے میں سوار ہونے سے قبل باربی رینالڈز نے کہا کہ ’اگر ممکن ہوا تو‘ وہ اور ان کے شوہر دوبارہ افغانستان واپس آئیں گے کیونکہ وہ افغان شہری ہیں۔ فی الحال وہ اپنے بچوں اور خاندان سے دوبارہ ملنے کی خواہش مند ہیں۔خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ذرائع کے مطابق قطر نے اس جوڑے کے اہل خانہ اور برطانوی حکومت کے تعاون سے طالبان حکام کے ساتھ کئی ماہ تک مذاکرات کیے۔ 8 ماہ کی حراست کے دوران کابل میں قطری سفارتخانے نے اس جوڑے کو مسلسل اہم سہولیات فراہم کیں جن میں ڈاکٹر تک رسائی، ادویات کی فراہمی اور اہل خانہ سے باقاعدہ رابطہ شامل تھا۔افغان وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جوڑے نے افغان قوانین کی خلاف ورزی کی تھی، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ اس جوڑے کو حکام کو اطلاع دیے بغیر ایک طیارہ استعمال کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ دونوں گزشتہ 18 برس سے افغانستان میں مقیم تھے اور ایک فلاحی پروگرام چلا رہے تھے جس کی طالبان نے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد باضابطہ منظوری دی تھی۔