کیا مریم نواز واقعی ذہنی مریضہ ہے؟

جب سے جنرل عاصم منیر نے مریم نواز کو فارم47کی بنیاد بنا کر پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا وزیراعلیٰ بنایا ہے پاکستان میں ایک نیا محاورہ یا جملہ متعارف ہوا ہے جسے ٹک ٹاک وزیراعلیٰ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ پہلے ہی دن سے مریم نواز نے اپنی نوکرانیوں مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری کے ساتھ ملکر کر جس جس طرح سے ویڈیوز بنا کر ریلیز کی ہیں اپنی جھوٹی پبلسٹی کیلئے اس کے سائیڈ ایفیکٹس اب تصویروں کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں پر سوار ہورہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ ذہنی مرض شریف خاندان کی نسلوں میں شامل ہے۔ کہتے ہیں کہ کم پڑھا لکھا بندہ ایک جاہل بندے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ مریم نواز کی بنیادی قابلیت، جنرل عاصم منیر کی طرح سے ایف ایس سی فیل یا پاس تک ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ اسٹریٹ سمارٹ کو چھوڑ کر جو لوگ کم پڑھے لکھے ہوتے ہیں تو وہ ایک قسم کے احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتے ہیں جسے آج کل کی نئی طبّی تحقیق کے بعد ایک ذہنی بیماری سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس ذہنی بیماری کے تحت وہ لوگ ایسی مضحکہ خیز حرکتیں کرتے ہیں کہ جنہیں ایک نارمل انسان دیکھ کر دنگ رہ جاتا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ حرکتیں کرنے والے افراد اپنے قول میں ایک قسم کے آٹزم کا شکار رہتے ہیں کہ یہی کام بار بار کرنے سے ان کا مقام اور درجہ دوسرے نارمل انسانوں کے برابر ہو جائے گا بلکہ کچھ کیسز میں ان سے بڑا ہو جائے گا۔ کئی ہفتے پیشتر ہم نے خودساختہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے بیرون ملک دوروں کے دوران ان کے بیانات اور جملے بازیوں کے حوالے سے بتایا تھا کہ اگر ان کے پاس بہتر تعلیمی قابلیت ہوتی تو بھارت کے ڈیموں کے خلاف دنیا پر ایٹمی حملوں کی بھڑک اور ابلیس، معافی، شیطان اور عمران خان کے بارے میں وہ الفاظ اور جملے استعمال نہیں کرتے جس کو بعد میں آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر کو تردید کرنا پڑی لیکن کمان سے نکلا ہوا تیر اور سہیل وڑائچ کے کالم کے الفاظ کو واپس نہیں لیا جاتا ہے۔ کہنے کو تو جنرل سید حافظ عاصم منیر شاہ نے خود کو مزید مستحکم بنانے کیلئے فیلڈ مارشل کا خطاب دے کر ایک اور اسٹار لگا لیا لیکن اگر وہ خود کو نشان حیدر بھی دلوالیں مگر ان کی مدرسے کی ابتدائی تعلیم اور پھر ایف ایس سی تک اعلیٰ قابلیت ان کی سوچ اور زاوئیے کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ افسوس ہے کہ نشان حیدر مرنے کے بعد ہی مل سکتا ہے مگر اس بات سے کوئی بعید بھی نہیں کہ حافظ جی اس اصول اور قانون کو تبدیل کر کے زندگی ہی میں خود کو یہ تمغہ دلوا دیں۔ ان کی سوچ اور ذہنی سطح کی یہ حالت ہے کہ انہوں نے ایک جاہل عورت کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنایا ہوا ہے جس کے متعلق ایک خاتون نے میڈیا میں آ کر دعویٰ کیا ہے کہ کالج کی انتظامیہ کے تعاون سے قانون کے امتحانی پرچے سے ایف ایس سی میں مریم نواز کو نقل کرائی گئی تھی وگرنہ تو ان کی اعلیٰ ترین تعلیمی قابلیت میٹرک تک ہی محدود رہتی۔ کہتے ہیں کہ چور کا بھائی گرہ کٹ۔ عاصم منیر نے اپنے ہی جیسی تعلیمی قابلیت کی حامل مریم نواز کو پنجاب کا وزیراعلیٰ لگا دیا۔ اگر مریم نواز ذرا سی بھی اسمارٹ ہوتی تو پھر بھی کیچ اپ کر لیتی مگر جب بنیادی قابلیت ہی نہ تو کیا کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت ملک میں خاص طور پر پنجاب میں بادل پھٹ رہے ہیں، طوفانی بارشیں ہورہی ہیں، سیلاب کا پانی ہزاروں شہروں اور دیہاتوں کو چیرتا ہوا تباہی پھیلارہا ہے۔ پنجاب میں آٹھ سو سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ غیر ممالک سے صدور، وزراء، سفراء کے ان نقصانات پر تعزیتی پیغامات آرہے ہیں مگر سب سے زیادہ کوریج جس چیز کو مل رہی ہے وہ صرف اور صرف مریم نواز کی ہر چیز پر چسپاں تصویریں، مریم نواز کے لباس، مریم نواز کی جیولری، مریم نواز کے پرس، مریم نواز کے سینڈلز اور مریم نواز کے میک اپ آرٹسٹ ہیں۔ ذرا سوچئیےایسا کیوں ہے؟ یہ محض اتفاق نہیں ہے۔ مریم نواز کے چھوٹے سے جاہلانہ دماغ میں یہ بات رچ بس گئی ہے کہ مجھ میں جتنی بھی کمیاں ہیں ان کو اس طرح سے کوراپ کیا جاسکتا ہے۔ پہلے ہر جگہ پر پرانے نام اکھاڑ کر مریم نواز کے نام کی تختیاں لگائی گئیں، پھر راشن کے تھیلوں پر خاتون کی تصاویر لگائی گئیں۔ پھر ہاسپٹل کے پیشاب اور خون کے پرفارما پر تصاویر چھاپی گئیں اور اب تازہ ترین ویڈیو جو آئی ہے اس میں ایک مسجد پر مردانہ بیت الخلا کے پاس ایک مریم نواز کی تصویر والا بینر لگا ہوا ہے جس پر یہ بھی درج ہے کہ کس کی طرف سے یہ لگایا گیا ہے۔ نیچے لکھا ہوا ہے منجانب ڈپٹی کمشنر منڈی بہائو الدین، ایڈمنسٹریشن پھالیہ، ساتھ ہی اوپر پنجاب حکومت کا لوگو بھی بنا ہوا ہے۔ کیا اس سے گھٹیا ترین ذہنی طور پر دیوالیہ اقدام بھی کوئی ہو سکتا ہے؟
جنرل عاصم منیر نے اس دلالی میں اپنا منہ تو کالا کیا ہی ہے رشک قمر کیلئے بلکہ اب ایک ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد فوج پر بھی لعن طعن اور پھبتیاں کسی جارہی ہیں۔ تصویر میں ایک سیلاب کے ریلیف کیمپ کے اوپر ہمارے چار سجیلے فوجی جوان مریم نواز کی تصویر والا پینا فلیکس یا بینر سیڑھیوں پر چڑھے آویزاں کررہے ہیں۔ دو فوجی نیچے سیڑھی تھامے ہوئے ہیں اور دو اوپر کی جانب بینر ٹانگنے میں مصروف ہیں۔ یعنی ہماری پیاری فوج جو کبھی زلزلوں اور سیلابوں میں لوگوں کی امداد کرتی تھی اب وہ اپنے باس کی طرح مریم کی چاکری میں لگی ہوئی ہے۔ کیسی بارش، کیسا کلائوڈ برسٹ، کیسا سیلاب، اور کیسی تباہی، بھاڑ میں گیا سب کچھ بس فیلڈ مارشل کا حکم اور خوشنودی اول۔ کیا کوئی ہوش و حواس والی، نارمل پڑھی لکھی خاتون یہ حرکتیں کر سکتی ہے یا کروا سکتی ہے؟ یہ صرف کوئی ذہنی طور پر پسماندہ ،جاہل اور مینٹلی ریٹائر عورت ہی کر سکتی ہے کسی اپنے ہی لیول کے شراکت دار کے ساتھ مل کر تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک ذہنی مریضہ کی اصل جگہ مینٹل ہاسپٹل ہے یا کہ چیف منسٹر ہائوس؟ ایک دفعہ پھر اس تمام جاہلانہ عاشقی معشوقی میں ہماری پیاری فوج کا منہ ایک ذہنی مریض جنرل کی وجہ سے کالا کیوں ہو؟ یاد رکھیں یہ ملک بھی ہمارا ہے اور یہ فوج بھی ہماری ہے۔ اگر کوئی ہمارا نہیں ہے تو یہ ذہنی معذور جرنیل اور کرنیل ہیں۔