معافی یا پھانسی!

موجودہ ملٹری رجیم نے سویلین جعلی حکومت کی آڑ میں کچھ ٹائوٹس بٹھائے ہوئے ہیں جو سرکاری سطح پر ملٹری یا دوسرے الفاظ میں جنرل عاصم منیر کی ترجمانی کرتے ہیں اور دنیا میں ہز ماسٹرز وائس کے طور پرپہنچانے جاتے ہیں۔ اگر جنرل صاحب کو کوئی بات لوگوں، سیاستدانوں، PTIیا عمران خان اور میڈیا تک پہنچانی ہوتی ہے تو ان کو پاکستان کے 100نیوزچینلز اور اخبارات میں سامنے لایا جاتا ہے۔ ان ترجمانوں میں سرفہرست شہباز شریف، خواجہ آصف اور فیصل واوڈا ہیں بلکہ فیصل واوڈا کو عرف عام میں آئی ایس پی آر کا سویلین ڈی جی کہا جاتا ہے اور موصوف کو جنرل عاصم منیر کا ترجمان کہنے سے فخر بھی محسوس ہوتا ہے۔ ان سیاسی بندروں کے علاوہ آئی ایس پی آر یا جنرل عاصم منیر نے میڈیا میں صحافیوں کے نام سے اپنے کچھ ٹائوٹس بٹھا رکھے ہیں جنہیں عرف عام میں عسکری کتے کے نام سے پکاراجاتا ہے اور ان میں سر فہرست بابرا شریف کا بیٹا کامران شاہد، منصور علی خان، وگی منیب فاروق اور سہیل وڑائچ شامل ہیں۔ ان عسکری صحافیوں کو ٹی وی چینلز کے پیسوں کے علاوہ عسکریہ کی جانب سے بھی لفافے دئیے جاتے ہیں اور وقتاً فوقتاً مراعات سے بھی نوازا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ابھی حالیہ دورے میں جنرل صاحب سہیل وڑائچ کو بھی اپنے دم چھلے کے طور پر ساتھ لے گئے تھے جس کی وجہ اب سہیل وڑائچ آگے پیچھے تین کالموں کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ یہ صحافی جو کچھ بھی لکھتے ہیں یا بولتے ہیں وہ سب فوج کے موقف کی ترجمانی ہوتی ہے۔ پچھلے ہفتے سہیل وڑائچ نے عاصم منیر کے حوالے سے ان کا بیان خدا، فرشتہ اور ابلیس اپنے کالموں میں بیان کیا اس سے جہاں ایک بات واضح ہو گئی کہ عاصم منیر کے دل میں کیا ہے بلکہ بشمول آئی ایس پی آر کی طرف سے اس کی تردید بھی سامنے نہیں آئی جو اس بات پر تصدیق کی مہر بھی ثبت کرتی ہے۔ برسلز میں عاصم منیر نے ڈیسک پر رکھے قرآن کے خدا، آدم اور حّوا کے حوالوں سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم، بین الاقوامی کرکٹ کے شہرہ آفاق کھلاڑی اور پاکستان کی مقبول ترین سیاسی پارٹی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ایک شیطان ہیں۔ عاصم حافظ جی نے اس منطق پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خدا نے جب حکم دیا کہ آدم کی تعمیل کرو تو جس جس نے خدا کا حکم مان لیا وہ فرشتے بن گئے اور جس نے خدا کا حکم نہیں مانا وہ ہمیشہ کیلئے ابلیس شیطان بن گیا۔ اس لئے اگر عمران خان معافی مانگ لیں تو ان کیساتھ مصالحت ہو سکتی ہے وگرنہ وہ شیطان ہیں۔ ملک بھر میں حافظ جی کے اس بیان سے لوگ کئی سوالات اٹھا رہے ہیں۔ پہلا یہ کہ شیطان نے خدا تعالیٰ سے معافی مانگنے سے انکار کیا تھا وہ شیطان ٹھہرا تو کیا جنرل حافظ سید عاصم منیر خاکم بدہن زمین پر خدا ہیں کہ عمران خان ان سے معافی مانگ لیں اور شیطان ڈکلیئرڈ نہ ہوں؟ ویسے وہ تو یہ کہہ ہی چکے ہیں کہ خدا نے انہیں زمین پر پاکستان کا محافظ بنا کر بھیجا ہے، کچھ ایسا ہی دعویٰ جنرل ضیاء نے بھی کیا تھا بہتر ہو گا کہ حافظ جی اس کا حشر یاد رکھیں یعنی کہ ایک عدد جبڑا۔ حافظ جی کی منطق کے لحاظ سے تو امام حسین ؑ نے بھی یزید کی اطاعت کرنے سے انکار کر دیا تھا تو امامؑ کیلئے ان کا کیا فتویٰ ہے؟ ایک اور سوال جو اٹھایا جارہا ہے کہ کیا جنرل صاحب کا دس سالہ پروگرام ہے اقتدار میں رہنے کا، کیونکہ اسی انٹرویو میں انہوں نے ارشاد کیا ہے کہ پاکستان کے سونے کے ذخائر کے حوالے سے ان کے پاس ایک دس سالہ منصوبہ ہے جس کے بعد پاکستان جرمنی سے بھی اوپر چلا جائے گا۔
اس کالم کے بعد جنرل صاحب نے سہیل وڑائچ کے ذریعے ایک اور پیغام بھجوایا ہے کہ اگر عمران خان نے معافی نہیں مانگی تو پھر انہیں پھانسی کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ جنرل ذوالفقار علی بھٹو کیساتھ جنرل ضیاء الحق نے کیا تھا۔ اس مکالمے سے بھی یہ بات مزید قوی ہو جاتی ہے کہ حضرت عاصم منیر حافظ صاحب رضی اللہ عنہ کا ضرور دس سالہ پروگرام ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ سہیل وڑائچ نے یہ باتیں اپنی مرضی سےگھڑھی ہوتیں تو اب تلک سہیل وڑائچ کوپاکستان بلا کر اینٹیں لٹکا دی جاتیں اور جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہوتا ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے۔
فوج اور جنرل صاحب کے ایک اور سویلین ترجمان، فیصل واوڈا نے نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر یہ اعلان کیا ہے کہ اگر عمران خان کے بیٹے قاسم خان اور سلیمان خان پاکستان آئے تو انہیں قتل کر دیا یا کروا دیا جائے گا اور اس کی تشبیہ انہوں نے ارشد شریف کے المناک اور بہیمانہ قتل سے اینکر مہر بخاری کے شو میں دی یاد رہے کہ ارشد شریف شہید کے قتل کی ذمہ داری ارشد شریف کی اہلیہ اور والدہ نے اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف پر ڈالی ہوئی ہے جس کی اب تک نہ ایف آئی آر کاٹی گئی ہے نہ ہی پاکستان کی مفلوج عدالتوں نے اس کیس کو آگے بڑھایا ہے تو گویا جنرل عاصم منیر، چیف آف آرمی سٹاف، فیصل واوڈا کے ذریعے یہ پیغام بھجوا رہے ہیں کہ اگر چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر باجوہ ارشد شریف کو قتل کروا سکتا ہے کینیا میں، تو وہ بھی آرمی چیف کی حیثیت سے قاسم خان اور سلیمان خان کے قتل کے آرڈرز دے سکتے ہیں نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ملک لندن میں بھی ایم کیو ایم کے ڈاکٹر عمران کا لندن میںقتل کا واقعہ تو آپ کو یاد ہی ہو گا جو سالوں بعد بھی ارشد شریف کے کینیا کے واقعے کی طرح حل نہ ہو سکا۔
کہتے ہیں کہ نیم حکیم خطرہ ٔجان اور نیم ملا خطرۂ ایمان۔ ہم یہاں یہ اضافہ کرنا چاہیں کرنا چاہیں گے کہ نیم پڑھا لکھا خطرہ ٔپاکستان۔ حافظ جی کبھی پاکستان کو ایک ڈمپر کی پہچان دیتے ہیں، کبھی آدھی دنیا کو ایٹم بم سے اڑا دینے کی دھمکی دیتے ہیں، کبھی انڈین ڈیم کو اڑا دینے کی دھمکی دیتے ہیں، کبھی عمران خان کو شیطان قرار دینے کا فتویٰ دیتے ہیں اور کبھی ان کے بیٹوں کو جان سے مار ڈالنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ اس قسم کی باتیں اور حرکتیں کو کسی پڑھا لکھا سویلین تو کیا فوجی بھی عام حالات میں نہیں کر سکتا چہ جائیکہ کہ ایک فیلڈ مارشل ایسی بھڑکیں مارے! لوگ پہلے ہی مدرسوں کی تعلیم سے متنفر تھے، حافظ جی نے اپنے کرتوتوں سے اس کی تصدیق کر دی ہے۔ دوبارہ سوال یہ ہے کہ ایک مینٹلی ڈس آرڈرڈ پرسن کی وجہ سے پاکستان کی بہادر اور سجیلی فوج بدنام کیوں ہو؟