ہفتہ وار کالمز

سندور کے بعد مہادیو

یہ بات شک و شبہ سے بالا ہے کہ امریکی صدر کی بر وقت مداخلت سے بھارت ایٹمی جنگ کی ہولناکی سے محفوظ ہو گیا بھارتی فضائیہ کے 5جنگی جہازوں کا پاکستان کو نقصان پہنچائے بغیر ہوامیں بکھر جانا جادو نہیں پاک فضائیہ کی پیشہ وارانہ مہارت ،ایمان کی طاقت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی عسکری صلاحیتیوں سے بھر پور قیادت کی وجہ سے پاکستان ان حملوں میں اپنی ریاست پاک کو محفوظ رکھ سکا ہے گو کہ ڈھکے چھپے دشمن زیادہ اور دوست محدود ہونے کے باوجود پاک فوج نے اپنی سرحدوں کو ناقابل تسخیر کرنے کو لوہا اُن سے بھی منوا لیا جنھیں پاکستان کا وجود ایک رتی نہیں بھاتا مگر سفارتی آداب کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ دوستی کا دھونگ کرتے رہتے ہیں اور ہمارے حکام بھی حقائق جانتے ہوئے مسکرا دیتے ہیں بھارت کو اپنی حالیہ جنگی ناکامی پر اندرون ِ ملک و بیرونی دنیا سے شدید تنقید کا سامنا رہا جس کی گونج آج بھی بھارتی ایوانوں سے مودی سرکار کے خلاف اُٹھ رہی ہے ۔اس نفرت کی وجہ پراگر آپ حالات دنیا کو اپنی نظروں کے سامنے رکھیں تو دنیا کی دو منفی شخصیات کے چہرے اور اُن کا مذہبی تعصب فانی جہاں کی الیکٹرانک سکرین پر آپ کو دکھائی دے گا جنھیں نیتن یاہو اور نریندر مودی کے نام سے جانا جاتا ہے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں پانی کی طرح بہتا لہو مسلمانوں کی نسل کشی کی واضح دلیل ہے مگر اس کے باوجود بھی بڑی طاقتوں کا اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے برسوں سے جاری ان ہولناک واقعات پر لفظی مذمت سے ہٹ کر کسی عملی قدم کی آہٹ سنائی نہیں دی گئی البتہ ان ہی ممالک کے ذی شعور لوگ اسرائیل و بھارت کے مظالم کے خلاف احتجاج کرنے نکلتے رہیں ہیں لیکن شنوائی کہیں نہیں ۔مجھے لگتا ہے کہ کسی نے دنیا کی انسانیت والی رگ میں بے حسی کا انجکشن لگایا ہوا ہے جن کے اثرات سے مسلم اُمہ بھی محفوظ نہیں ہے انھوںنے بھی ان مظالم پر اپنی آنکھیں بند رکھی ہوئی ہیں اور کفار سے بہتر سفارتی تعلق کو اولیت دے رہے ہیں ۔اللہ پاک سورہ النساء کی آیت نمبر 137میں فرماتے ہیں کہ اے رسول ِ مکرم ﷺآپ ان منافقوں کو سنا دیجئے کہ ان کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے یہ وہ لوگ ہیں جو اہل ِ ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو دوست اور ساتھی بنا لیتے ہیں ،کیا یہ لوگ کافروں کے پاس غلبہ اور عزت ڈھونڈنے جاتے ہیں یاد رکھو تمام تر غلبہ اللہ تبارک و تعالی ہی کا ہے ۔اللہ کی اس تنبیہ کے باوجود ان کی نظر اندازی کا گرداب اتنا وسیع ہو گیا ہے کہ اب اس میں ڈوبے ہمدردی کے بیانات بھی اُبھر کر سامنے نہیں آتے اقوام ِ عالم اور خصوصی طور پر مسلم ممالک کے اس شرمناک روئیے سے اسرائیل و بھارت کے منفی عزائم کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم اور مسلمانوں کی نسل کشی کا مرتکب ہو رہا تو بھارت نے بھی آپریشن سندور کی المناک ناکامی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں آپریشن مہادیو کا آغاز کرتے ہوئے جعلی مقابلوں کا منصوبہ دوبارہ شروع کر دیا ہے ضلع سری نگر میں 3کشمیری نوجوانوں کو پہلگام میں شہید کر کے بھارت کی مودی سرکار نے دو شہداء کو پہلگام حملے کا ملو ث قرار دیا ہے بھارت کے اس مہادیو آپریشن کی شروعات کے پیچھے 2کارن ہیں ایک تحریک ِ آزادی کو کچلنا اور دوسرا اندرون ملک مودی سرکار کی گرتی ساکھ کو بحال کرنا ہے گو کہ ان کشمیریوں شہیدوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا مگر اصلیت کا علم اور شواہد جو وہاں کی عوام کی نظروں میں ہیں انھیں چھپانا مودی کے لئے مشکل ہو چکا ہے مگر مودی سرکار کے ممکنہ ارادے جو زبان ِ زدِ عام ہیں کہ جیل میں قید مسلمان قیدیوں کو جعلی مقابلے میں شہید کر کے بھارتی انتہا پسند انھیں بھی عسکریت پسند قرار دیں گے پھر بھارتی حکومت واویلا کر کے اُن بیگناہ شہید قیدیوں کو سرحد پار کا دہشت گرد قرار دے گی ۔کاش اقوام ِ متحدہ میں بیٹھے اذہان بے گناہ شہریوں کے انسانی خون کی اہمیت کو جانتے ہوئے اس بربریت کو بر وقت روک لیتے تو دودھ کے گھونٹ گھونٹ کو ترستے ننھے معصوموں کا ،اُجڑی مانگ لئے عورتوں کی سوالیہ نظروں کا ،دوائیوں کے منتظر ہسپتالوں میں روحانی و جسمانی مریضوں کا ، بھوک سے نڈھال خوراک کی لائن میں کھڑے بے دست وپا انسانوں کا خون اتنا ارزاں سمجھ کر نہ بہایا جاتا کانگریس کی لوک سبھا میں ہنگامہ آرائیاں اُن کا داخلی معاملہ ہے مگر بڑی طاقتیں جو اقوام ِ متحدہ کی باگیں اپنے ہاتھ میں رکھے ہوئے ہیں وہ بھی ان سنگین معاملات میں نہ سنجیدہ ہیں ، نہ رنجیدہ ہیں مسلمان اپنے واحد ویکتا اللہ کے سہارے ان یہود و نصاری سے نبر د آزما ہیں جو کہ ہر ایک پر غالب ہونے کی طاقت رکھتا ہے ایمان کے اسی یقین کی طاقت نے کشمیریوں و فسلطینیوں کے حوصلے و ہمت کو تقویت دی ہوئی ہے بھارت کی مودی سرکار جتنے بھی من گھڑت قصے کہانیوں کو بنیاد بنا کر سیندور کے بعد مہادیو آپریشن سے اگر افواج ِ پاکستان کے سامنے آیا تو اُسے دوبارہ ذلت آمیز شکست کا سامنا ہو گا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button