چین کی جنگی ٹیکنالوجی

کالم نگاری سے میری وابستگی کا دورانیہ تقر یباً ربع صدی پر محیط ہے۔ اس کار خیر سے رغبت اور لگائو کی وجہ سے غیر حاضری بہت کم رہی لیکن گذشتہ دو ماہ میں یہ تعلق قائم نہ رہ سکا۔ اپریل کے مہینے عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب دس دن ٹھرنے کے ارادے سے گیا لیکن وہاں اہلیہ کی علالت کی وجہ سے ڈیڑھ ماہ رکنا پڑا۔ مئی کے مہینے پاکستان بھارت جنگ عالمی میڈیا کی بڑی خبر تھی۔ چار دن تک جاری رہنے والی اس فضائی جنگ کے بعد اب لڑاکا طیارے‘ میزائل اور ڈرونز خا موش ہو چکے ہیں مگر دونوں ممالک کے درمیان آبی جنگ جاری ہے۔ اسکی باز گشت ابھی تک مغربی میڈیا پر سنائی دے رہی ہے۔ امریکی اخبارات پاکستان سے پرخاش رکھنے کے باوجود بھارتی میڈیا کی کذب بیانی کی خوب بھد اُڑا رہے ہیں۔ دو نیوکلیئر ممالک کے درمیان اس خوفناک جنگ کے کئی پہلو میڈیا دانشوروں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان میں سے اہم ترین چین کی جنگی ٹیکنالوجی کی برتری ہے۔ پاکستان نے جب دس مئی کے جوابی فضائی حملے کے بعد یہ دعویٰ کیا کہ اس نے انڈیا کے چھ طیارے گرائے ہیں تو جنوبی ایشیا سے لیکر یورپ اور امریکہ تک دفاعی ماہرین نے ثبوت تلاش کرنے شروع کر دئے۔ اس صورتحال کی سنجیدگی میں اسوقت مزید اضافہ ہوا جب یہ خبر سامنے آئی کہ بھارت کے تباہ شدہ چھ طیاروں میں سے تین فرانسیسی ساخت کے رافیل تھے۔ اس حقیقت کو اگر تسلیم کر لیا جائے تو اسکا مطلب یہی ہے کہ چین نے جنگی ٹیکنالوجی میں مغرب پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ اس کڑوی گولی کو نگلنا اتنا آسان نہ تھا اس لیے مغربی میڈیا پس و پیش سے کام لیتا رہا۔ رافیل فائٹر جیٹ فرانس کیDassault Aviation Company کے بنائے ہوئے ہیں۔ انکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فضائی معرکہ آرائی میںامریکی ساخت کے F–16 طیاروں سے بہت بہتر ہیں۔ اسکا ایڈوانس راڈار سسٹم‘ اسکے میزائلوں کی رینج یا زداور اسکا جدید الیکٹرونک سا ز و سامان اسے F–16 پر سبقت دیتا ہے۔ پاکستان نے 27 فروری 2019 کو بالاکوٹ میں انڈیا کے دو فائٹر جیٹ گرانے کے علاوہ انڈین ایئر فورس کے فائٹر پائلٹ گروپ کیپٹن ابھینندن ورتھامان کو گرفتار بھی کیا تھا۔ اس شکست کے کچھ عرصہ بعد نریندرا مودی نے کہا تھا کہ اگر بھارت کے پاس رافیل طیارے ہوتے تو اسے پاکستان پر مکمل فضائی برتری حاصل ہو جاتی۔ اور پھرمودی نے اپنے خواب کی تعبیر حاصل کر لی۔ فرانس سے 8بلین ڈالر کے عوض 36رافیل میرین فائٹر جیٹ حاصل کرنے کے بعد مودی کے لیے پاکستان کیساتھ ایک نئی جنگ کا انتظار مشکل ہو گیا۔ وہ ہر قیمت پر فروری 2019کی شکست فاش کا بدلہ لیکر یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ بھارت ایک مضبوط علاقائی طاقت ہے اور اب عالمی طاقتوں کو اس کیساتھ برابری کی بنیاد پر معاملات طے کرنا ہوں گے۔ لیکن پاکستان کی فضائیہ نے ایک مرتبہ پھر بھارتی ایئر فورس کے دانت کھٹے کر کے مودی کے خواب چکنا چور کر دئے۔
پاکستان نے دشمن پر فیصلہ کن برتری حاصل کر نے کے فوراً بعد یہ اعلان کیا کہ اس نے چین کےJ-10C طیاروں کی مدد سے بھارت کے چھ طیارے گرائے تھے۔ چین نے یہ طیارے زیادہ تر تائیوان کے خلاف فوجی مشقوں میں استعمال کئے تھے۔ اس اعتبار سے یہ کسی فضائی معرکے میں استعمال نہیں ہوے تھے۔ تائیوان کے اخبار گلوبل ٹائمز نے 19 مئی کی اشاعت میں لکھا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی حالیہ جنگ میں J-10C طیاروں کی کارکردگی دیکھنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ تائیوان ان طیاروں کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔ چین کے ریٹائرڈ کرنل Zhou Bo نے لکھا ہے کہ اس جنگ میں ان طیاروں کی پرفارمنس دیکھنے کے بعد چین کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور اب اسے تائیوان کے علاوہ جنوبی چین کے سمندر میں بھی اپنی فضائی برتری کا یقین ہو گیا ہے۔ کرنل Zhou Bo کے تجزئے کے مطابق اب یہ فیصلہ دُنیا نے کرنا ہے کہ چین کی دفاعی صنعت کس مقام پر کھڑی ہے۔ اکیس مئی کے نیو یارک ٹائمز کی ایک خبر میں لکھا ہے کہ دو نیوکلیئر طاقتوں کی یہ فضائی جنگ در اصل مغرب اور چین کی جنگی ٹیکنالوجی کا پراکسی شو ڈائون تھا۔ انڈیا نے اس جنگ میں امریکہ اور فرانس سے خریدی ہوئی جنگی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا اور پاکستان نے چین سے خریدے ہوے جنگی طیاروں اور میزائل سسٹم سے اسکا مقابلہ کیا۔ اس معرکے میں پاکستان نے چین کے ایئر ڈیفنس سسٹم اور لانگ رینج کے فضا سے فضا میں مار کرنے والے PL-15 میزائلوں کو بڑی مہارت اور کامیابی سے استعمال کیا۔ امریکی اخبار کے مطابق دفاعی تجزیہ نگار اب یہ تسلیم کرتے ہیں کہ چین کی جنگی ٹیکنالوجی مغرب کے ہم پلہ ہو چکی ہے۔ چین نے اگر چہ کہ گذشتہ چالیس برسوں میں کوئی جنگ نہیں لڑی مگر پاکستان اور انڈیا کی جنگ میںاسکی ٹیکنالوجی نے اپنی دھاک بٹھا دی ہے۔تائیوان کے گلوبل ٹائمز نے لکھا ہےThis is the most convincing appearance of the Chinese weapon system on the world stage. اخبار کے ادارتی نوٹ کے مطابق اب امریکہ چین کے مقابلے میں تائیوان کا دفاع کرنے سے گریز کرے گا۔ اس تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی فضائیہ نے نہایت مہارت سے چین کی فضائی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے دو عالمی طاقتوں کے درمیان طاقت کے توازن کو ایک نئی جہت دے دی ہے۔ بھارتی میڈیا نے ڈس انفارمیشن مہم اور فیک نیوزکی یلغارسے اپنی عوام کو ایک خیالی دنیا میں محصور کیا ہوا ہے مگر عالمی میڈیا نے اس جنگ میں چین اور پاکستان کی برتری کو تسلیم کر کے اسے نچلے درجے کی عسکری طاقت ثابت کر دیا ہے۔