اب تیرا کیا ہو گا کالیا ؟

70کی دہائی کے وسط میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم شعلے نے جہاں ریکارڈ بزنس کیا وہیں اس فلم کے ڈائیلاگ بھی زبان زد عام ہوئے جن میں اب تیرا کیا ہو گا کالیا ؟ بھی بام ِ عروج پر پہنچا چونکہ انڈو پاک میں عوام کے ذہنوں پر فلمی ہیروز کا رحجان ،ان سے محبت ہر قریبی شے سے بڑھ کر ہوتی ہے تو اُن کے اذہان پر چھایا فلمی ہیرو اُس کا ہیئر سٹائل ،اُس کے کپڑے اوراُس کے بولے گئے فلمی ڈائیلاگ وغیرہ انفرادیت کو عبور کرتے ہوئے اجتماعیت کے دائروں میں قوم کے اکثریتی لوگوں کو کئی دہائیوں تک اپنی لپیٹ میں لئے رکھتے ہیں ہماری پنجابی فلموں میں بھی خصوصی طور پراداکار مظہر شاہ مرحوم کا کوئی ڈائیلاگ ہوتا تھا جو تکیہ کلام کے طور وہ بولتے تھے جسے پبلک بھی اپنا لیتی تھی اور گاہے بگاہے اسے مزاحیہ انداز میں بول کر خوشی محسوس کرتے تھے ہماری فلمی صنعت جو زوال کی گہرائیوں میں پھنس کر دم توڑ چکی ہے وہیں انڈین فلموں کے سائے بھی وطن ِ پاک پہ منڈلانے سے رہ گئے یوں پاکستان کا عوامی رحجان بھی اس عادت سے منہ موڑے برسوں سے خاموش ہے کیونکہ پاکستانی فلموں پہ زوال کے بعد سینما گھر تجارتی پلازوں کی صورت میں چہرہ بدل کر آگئے مگر حکومتوں کی بے توجہی اور آئی ایم ایف کی ہدایات پر ٹیکسوں کی بھرمار نے جہاں تجارتی قد کو بڑھنے سے روکے رکھا وہیں عوامی معیشت بھی اکھڑی اکھڑی سانسیں لیکر صرف اپنے ہونے کا احساس دلاتی رہی ہے اور اس مہنگائی کی آفات نے ،بیروزگاری کی آندھیوں نے ،غربت کے برہنہ پن نے فلموں کے چسکے کو بھلا دیا ہے کیونکہ ضروریات ِ زندگی کے دیگر مالی معاملات سے نمٹنے کے لئے پوری توجہ سے اخراجات پر نظر رکھنی ہوتی ہے تو ایسے حالات میں فلموں کو نظروں میں رکھنا مشکل لگتا ہے مگر بھارتی وزیر ِ اعظم نریندر مودی نے پاک فوج سے شکست کھانے کے بعد فلم شعلے کے ڈائیلاگ بول کرخود کو اداکار ثابت کر دیا جیسے گجرات میں مسلمانوں کا خون بہانے کے بعد وہ انتہا پسند ہندئوں کے لئے مہاتما بن گئے تھے مگر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی طرح مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے لئے جب اپنے بھگوانی ارادوں سے سرزمین ِ پاک پر حملہ آور ہوئے تو، پاک فوج نے ایسا جواب دیا کہ ساری انڈین فلمیں فلاپ ہو گئیں ایسا سناٹا ایسی مجرمانہ خاموشی اتنے بڑے ہندوستان میںپہلے کبھی نہیں دیکھی گئی خفت کی پردہ پوشی کیلئے انتہا پسندوں نے تعصب سے لبریز ہو کر ڈائیلاگ بولے مگر وہ نور ِ الہی کے سامنے چمک دکھانے سے محروم رہ گئے ملکی سیاست میں ڈائیلاگ بول کر جلسوں کو گرمانا سیاسی اکابرین کا ہنر ضرور ہے مگر جارحیت کے نشے میں ملک کو جنگ میں جھونکناماورائے دانش اقدام ہے اسی لئے بھارت میں مودی کے اس جذباتی طفلانہ اقدام کو پسند نہیں کیا گیا کانگریس جو اپوزیشن میںہے اور عام فلاحی اداروں سے وابستہ لوگ سب مودی کی من گھڑٹ ،خود ساختہ افسانے پر تنقید کے نشتر برسا رہے ہیں کہ اگر پاکستان واقعی پہلگام کی دہشت گردی میں ملوث ہے تو اس کے واضح ثبوت دینے کی بجائے موصوف فلمی ڈائیلاگ بول کر انڈین عوام کو کیوں بہلا رہے ہیں ؟وہ کہتے ہیں نا کہ خود کردہ علاج نیست یعنی نریندر مودی نے اندھے انتقام کے کارن کلہاڑا اپنے ہی پیروں پر ایسا چلایا کہ ان کا بھگوان
رافیل بھی آسمان سے زمیں بوس ہو گیا انڈین آرمی کی ساری ساکھ عیاں ہو گئی جمہوری ملکوں میں آمرانہ فیصلے نہیں ہوتے مگر بھارت تعصب زدہ جمہوریت لئے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اپنی آئینی شق 370کی معطلی کے بعد اقلیت میں تبدیل کر رہاہے اور بھارت کے یہ جابرانہ ہتھکنڈے کشمیریوں کی جہدو جہد آزادی میں رکاوٹ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس مذکورہ اقدام سے جہاں بھارت کی عسکری طاقت خاکستر ہوئی ہے وہیں مودی کا سیاسی مستقبل بھی دائو پر لگا ہے اس کی اپنی بھارتی جنتا جن کی اکثریت شدید غربت سے دوچار ہے وہ اعتراض اٹھا رہی ہے کہ یہ عسکری جنگوں کا نہیں معاشی مقابلوں کا وقت ہے جو معیشت میں سبقت لے گیا وہ مہان ہو گیا جنتا کی بڑھتی تنقیدنے سیاسی حکمران جماعت بی جے پی کو خاصا پریشان کر رکھا اسی پریشانی میں وہ مقبوضہ کشمیر میں خود دہشت گردی کا ڈرامہ کرنے کے بعد اب آبی جارحیت کر کے آبی معاہدے کو معطل کرنے کے درپے ہے اور یہ سب عوام کی توجہ ہٹانے اور ان کی ہمدردیاں بٹورنے کے لئے کر رہی ہے مگر وقت نے آنے والے لمحوں نے پیشن گوئی کر دی ہے کہ مودی کی سیاسی زندگی خطرات میں پھنس کر رہ گئی ہے شعلے کا ڈائیلاگ ہی مودی کے انجام کے لئے کافی معنی خیز ہے جسے کانگریس کے جوان دہرا رہے ہیں اب تیرا کیا ہو مودیا !!!!!!!