خرِ عیسی چلا ہے کعبہ کو ۔۔۔ !

بہت دیر سوچا کہ اس کالم کا عنوان کیا ہونا چاہئے۔
عنوان یہ بھی ہوسکتا تھا کہ "اندھا بانٹے ریوڑی اپنے اپنوں کو دے۔” اور یہ عنوان یوں موزوں بھی ہوتا کہ کٹھ پتلی وزیرِ اعظم شہباز، جسے وزیرِ اعظم کہتے ہوئے اس منصب کی توہین لگتی ہے اسلئے کہ یہ نامی چور اس مسند پر صرف اور صرف اس وجہ سے ہے کہ وہ یزیدی ٹولہ، وردی پوش جرنیلوں کا جو پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھ کر اس پر برسہا برس سے قابض ہے، اس کی نظر میں اس بے ایمان سے بڑھ کر اور بہتر کوئی سیاسی میدان کا کھلاڑی ان کے مقاصد کی تکمیل و تعمیل کیلئے مہرہ نہیں ہوسکتا تھا۔ شہباز کے بارے میں تو پاکستان میں جو تعریف زباں زدِ عام ہے وہ یہ کہ پاکستان کی داغدار سیاسی تاریخ میں اس سے بڑا یزیدی جرنیلوں کے بوٹ پالش کرنے والا پیدا ہی نہیں ہوا!
تو شہباز نے اپنے آقاؤں کی خدمت کرنے کیلئے یہ سوچا کہ پاکستان کے عوام نے بھارتی جارحیت کے خلاف جس یکجہتی اور صمیمِ قلب کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی فوج کا ساتھ دیا ہے اور مودی کے غبارہ سے ہوا نکال کر ایک بار پھر اس فوج کی دنیا میں واہ واہ کروادی ہے جس کے سالاروں کا سلوک پاکستانی عوام کے ساتھ یہ رہا ہے جیسے وہ کسی مفتوحہ دیس کے باسی ہوں جن کے انسانی حقوق کو بیدریغ پامال کرنے کا حق ان یزیدیوں کو بلا روک ٹوک حاصل ہو!
پاکستانی عوام نے اپنے ملک کے بدترین دشمن کی جارحیت کے خلاف اپنی صفوں کو اس طرح سےسیسہ پلائی ہوئی دیوار بنالیا جس کا حکم کائنات کا بنانے اور چلانے والا اپنی کتابِ مبین کے سورۃ "صف” میں دے چکا ہے۔
پاکستانی عوام کا یہ لائقِ تعریف کرداردنیا کیلئے یوں بھی بے مثال ہوگیا کہ انہوں نے ان جرنیلوں کے ہاتھ مضبوط کرنے کا فیصلہ کیا جو تین برس پہلے ان کے بنیادی جمہوری حق کو بیدردی سے اپنے بوٹوں تلے روندنے کے مجرم ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ یہی یزیدی ٹولہ تھا، جس کا سرغنہ عاصم منیر جیسا رسوائے زمانہ طالع آزما ہے، جس نے اپنے سامراجی مغربی آقاء کے ساتھ ساز باز کرکے عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کی تھی اور شہباز جیسے بے ضمیروں کو ملک پر مسلط کیا تھا!
یہی یزیدی ٹولہ تھا جس نے عمران خان کے خلاف بے بنیاد اور بیہودہ مقدمات بنائے اور ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ سے اسے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کیا ہوا ہے جہاں اس کے ساتھ بدترین مجرموں جیسا سلوک روا رکھا جاتا رہا ہے !
یہی یزیدی ٹولہ تھا جس نے گذشتہ برس پاکستان کے عوام کی بھاری اکثریت نے عمران خان کی قیادت کے حق میں جو جمہوری فیصلہ اپنے ووٹ کے بل بوتے پر کیا تھا اس پر بے حیائی سے شبخون مارا اور ان چھٹ بھیوں کو اقتدار کی مسندوں پر بٹھادیا جنہیں پاکستان کے غیور عوام بہ بانگِ دہل مسترد کرچکے تھے !
اس توہین کے باوجود مودی نے طاقت کے نشہ سے مغلوب ہوکر پاکستان کو ، اپنے زعم میں، مسل دینا چاہا تھا اور اس مذموم مقصد کیلئے اس نے پہلگام کا خونی ناٹک رچایا تھا، مودی کا نشہ اتارنے کیلئے انہیں یزیدی جرنیلوں کی پشت پناہی کرنے کیلئے اپنی صفوں کو اللہ کےحکم کی تعمیل میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا لیا!
عوام کا یہ فیصلہ کہ وہ دشمن کے خلاف اپنے جرنیلوں کے ہاتھ مضبوط کرینگے ان کی اس اعلیٰ ظرفی کی بنیاد پر تھا کہ ملک کی سالمیت کو جب خطرہ لاحق ہو تو انہیں اپنا تمام تر مفاد ملک کی حاکمیت اور بالا دستی سے منسلک کرلینا چاہئے۔
عوام نے تو اپنے کردار کی اعلیٰ ظرفی کا ثبوت اس طرح سے دے دیا جس کا منطقی تقاضہ یہ تھا کہ اسی اعلیٰ ظرفی اور فراخ دلی کا مظاہرہ اقتدار پر قابض ٹولہ کی طرف سے بھی ہوتا لیکن وہ جو کہاوت ہے نا کہ چور چوری سے جائے لیکن ہیرا پھیری سے نہیں جاتا تو نہ یزیدی ٹولہ کے رویہ میں کوئی فرق نظر آتا ہے اور ان کٹھ پتلیوں سے یہ امید رکھنا کہ وہ اپنے آقاؤں کی مرضی کے خلاف کوئی کام کریںگی یا کوئی ایسا اقدام اٹھائینگی جو عوام کے مفاد میں ہو ایسا ہی ہے جیسے کیکر کے پیڑ میں آم کا پھل لگنے کی کوئی آس رکھے۔
یزیدی ٹولہ اور اس کی سیاسی کٹھ پتلیوں کے افعال اور کردار پر تو یہ مثل صادق آتی ہے کہ کتے کی دم بارہ برس بھی نالی میں رکھو تو سیدھی نہیں ہوتی اور پاکستانی قوم کی بدنصیبی سب سے بڑی یہ ہے کہ ان پر مسلط جرنیل اور ان یزیدیوں کے غلام سیاسی چھٹ بھیے اپنے زعم اور تکبر میں خود کو کسی اخلاقی تقاضہ کا پابند نہیں سمجھتے۔
اس پر ہم یہ چار مصرعے ہی کہہ سکتے تھے کہ
اعلیٰ ظرفی عوام کی ہے کہ جو
اب بھی افواج کے ہیں ساتھ کھڑے
اور کم ظرف ہیں وہ وردی پوش
جن کے ہاتھوں یہی عوام مرے!
حکمراں ٹولہ (اور اس زمرہ میں دونوں ہی شامل ہیں، یزیدی جرنیل اور ان کے کاسہ لیس سیاسی گماشتے ) کی اخلاقی قدروں سے مکمل بیگانگی اور لاتعلقی کا یہ عالم ہے کہ عوام کی اعلیٰ ظرفی کا جواب یہ ہونا چائیے تھا کہ ان کے حق پر جو ڈاکہ ڈالا گیا تھا اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ان کے جمہوری حق کو فوری بحال کیا جاتا اور پاکستانی عوام کے محبوب اور پسندیدہ سیاسی رہنما، عمران خان کو قید و بند کی صعوبتوں سے نجات دی جاتی لیکن اس کے بجائے حکمراں ٹولہ کی طرف عوام کی چھینی ہوئی دولت لوٹانے کا تو کوئی خیال ہی نہیں ہے بلکہ ان کے زخموں پر مزید نمک پاشی کی جارہی ہے اور ان سیاسی گماشتوں اور کٹھ پتلیوں کو پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ پر پاکستان کے اصولی موقف سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کیلئے بیرونِ ملک بھیجا جارہا ہے جو عوام کی نمائندگی نہیں کرتے اور جنہیں عوام کی حمایت اور تائید حاصل نہیں ہے۔
آج کے اس کالم کے موضوع کی وجہء تسمیہ چور شہباز کا یہ فیصلہ ہے کہ عالمی برادری کو پاکستان کا موقف سمجھانے کیلئے ایک آٹھ رکنی سفارتی مشن مغربی دنیا کے چار دارالحکومتوں کا دورہ کرے گا۔
ہمارے روایتی سیاستدانوں اور ان کے سرپرست یزیدی جرنیلوں کی کم ظرفی اور تنگ نظری کا یہ عالم ہے کہ بیرونی دنیا ان کی ذہنی پستی کے اعتبار سے صرف اور صرف ان مغربی ممالک تک محدود ہے جن کی غلامی کرنا ان کے خون میں شامل ہے۔
تو جس فیصلہ کا شہباز حکومت کی طرف سے سرکاری اعلان ہوا ہے اس کے مطابق واشنگٹن، لندن ، پیرس اور برسلز کا دورہ یہ آٹھ رکنی وفد کرے گا جس میں دو سابقہ سفارت کار یا سابقہ سیکریٹری خارجہ شامل ہونگے، تہمینہ جنجوعہ اور عباس جیلانی، اور چھ سیاسی نمائندے یا گماشتے ہونگے۔
اور اس اعلیٰ سطحی سفارتی مشن کی سربراہی، جی ہاں اب دل تھام کے بیٹھئے اور سنئیے، ڈکیت باپ زرداری کے ہونہار سپوت، میاں بلاول بھٹو، کرینگے۔
بلاول بھٹو کے نامِ نامی کی اس منصب و افتخار کیلئے موزونیت کی وضاحت یہ کہہ کر کی گئی ہے کہ وہ ایک سابق وزیرِ خارجہ ہیں۔
بلاول بھٹو کی سفارتی استعداد کو مزید تقویت دینے کیلئے ان کی سیاسی جماعت کی دو سرکردہ خواتین ، شیری رحمان اور حنا ربانی کھر ان کے ہمراہ ہونگی۔ یہ فیصلہ شاید اس نیت سے کیا گیا ہو کہ طفلِ شیر خوار بلاول کی دیکھ بھال کیلئے خواتین کی ہمراہی اورسرپرستی ضروری ہے۔
لیکن سیاسی مصلحت کو اس وفد کی تشکیل میں ہرگز نظر انداز نہیں کیا گیا اسلئے کہ نواز لیگ سے خرم دستگیر جیسے چھٹ بھیئے کو شامل کیا گیا ہے اور مزید ستم یہ کہ راندہء درگاہ مہاجرینِ پاکستان کی وہ جماعت جو مہاجر نام کیلئے تہمت اور رسوائی بن گئی ہے اور جس کی جرنیلوں کی غلامی نے کاسہ لیسی کی تمام حدیں پار کرلی ہیں، یعنی ایم کیو ایم کی رسوائے زمانہ جماعت، اس کے بھی ایک نمائندے، شوکت سبزواری، کو شامل کیا گیا ہے!
یہ ہے وہ اعلیٰ سطح کا سفارتی وفد جسے بڑے طمطراق کے ساتھ ان ملکوں کو روانہ کیا جارہا ہے جہاں پاکستان کی ساکھ نہ ہونے کے برابر ہے۔ لیکن کیا کیا جائے کہ ہماری قوم پر جو یزیدی اور سیاسی گماشتے مسلط ہیں اور کسی طرح سے قوم کی جان نہیں چھوڑ رہے ان کی دانست میں سگِ عیسیٰ اگر کعبہ ہو آئے تو وہ عالم فاضل ہوجاتا ہے !
یہ ہے اس ملک کا المیہ جسے ان عوام کی قربانیوں نے زندہ رکھا ہوا ہے جن کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے وہ ہیں جنہیں ملک و قوم کا محافظ سمجھا جاتا ہے لیکن جن کا رویہ اور سلوک اپنے عوام کے ساتھ ان جیسا ہے جو کسی دشمن قوم کو فتح کرنے والوں کا ہوتا ہے!
ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ قوم جس اعلیٰ ظرفی کا بھرپور ثبوت دیا ہے اسے تسلیم کرتے ہوئے قوم کے منتخب کردہ رہنما کو سلاسل سے آزاد کرکے اسے اس کٹھن وقت میں قوم کی رہنمائی کی ذمہ داری دی جاتی لیکن قابض گروہ کا کردار اور روش اس کے بالکل برعکس ہے۔ عاصم منیر اور یزیدی ٹولہ یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ عمران قوم کی یادداشت میں قصہء پارینہ بن گیا ہے لہٰذا اسے رہا کرنے کا جواز اب ختم ہوگیا ہے۔ یہ بیمار سوچ اور پست ذہنیت اس قوم اور ملک کو کس تباہی کی سمت دھکیل رہی ہے اس کا ادراک اس وقت قابض ٹولہ کو ہرگز نہیں ہے اور یہی امر عوام کا قلق بھی ہے اور ان کا بھی جو حالات پر سطحی نظر نہیں بلکہ گہری نظر رکھتے ہیں اور جانتے ہیں کہ جن عوام کو فی الحال ایک بار پھر سے ملی نغموں اور ترانوں کی افیم کا نشہ پلایا جارہا ہے وہ دیر پا نہیں ہے اور وہ دن بہت تاریک ہوگا جس دن عوام اس نشہ کے غلبہ سے باہر آئینگے!
ہر محبِ وطن کا ہے یہ قلق
ملک کو کھاگئے ہیں چور، ڈکیت
رہنمائی کا زعم ہے جن کو
چر گئے کھیت سارا گھاس سمیت !