ہندوپاک کا ڈرامہ

آپ مندرجہ ذیل خبریں پڑھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ اس لڑائی کی وجہ کیا تھی اور یہ کیسے لڑی گئی۔اور آخر میں ایک بریکنگ نیوز۔
1:کامران پائلٹ کا کہنا ہے کہ اور ٹارگٹ بالکل میری پہنچ میں تھے مگر مجھے message ملا کہ واپس آ جائو۔‘‘
کینیڈا میں مقیم حیدر مہدی کا کہنا ہے،’’ انہیں پاکستان ائر فورس کے سرونگ آفیسر نے بتایا ہے کہ آرمی چیف عاصم منیر نے PAF کو کہا کہ آپ نے ڈیفنس کرنا ہےoffence نہیں۔ یہ حکم رافیل طیارہ گرانے کے بعد دیا گیا۔‘‘
2 :’’ اسرائیل اور یو ایس نے انڈیا کو جدید ترین ہتھیاروں سے مسلح کرنا شروع کر دیا ہے جس سے پاکستان کو چین سے دی ہوئی ٹیکنالوجی کو پیٹا جا سکے۔موجودہ جنگ بندی محض ایک وقفہ ہے جس میں انڈیا کو مسلح کیا جا سکے۔یہ جنگ انڈیا اکیلے کی نہیں تھی۔ یہ صاف ظاہر ہے کہ یہ تیلا ویو اور واشنگٹن کے اکسانے پر کی گئی تھی جس کا مقصد پاکستان کو روایئتی جنگ میں پھنسانہ تھا۔اور جب پاکستان ہارنے لگے تو نیوکلیر حملہ کرے۔ یہ میرے خیال میں وہ گھنائونا منصوبہ ہے جس سے پاکستان کے بم ختم کئے جا سکیں اور آخر کار پاکستان کو نہتا کر دیا جائے۔یہ منصوبے بہت خطرناک ہیں۔‘‘
:3 ’اگلے 72 گھنٹے فلسطینیوں کے لیے بہت سنگین ہیں، خاص طور پر غزہ کے لوگوں کے لیے۔ اسرائیل نے اپنے ایک لاکھ فوجی اکٹھے کر لیے ہیں، اور دو لاکھ جو ریزرو میں ہیں، تا کہ غزہ اور حماس کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جائے۔تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ دعائیں پڑہیں۔‘‘
4: ـخبر:’’ بھارت کے خلاف پورا آپریشن نواز شریف کی زیر نگرانی ڈیزائن ہوا۔ میاں نواز شریف نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملکر ملک کو بچایا۔ ‘ ‘بقول وزیر اطلاعات پنجاب، عظمیٰ بخاری (اس خبر کو ناقدین نے سال کا سب سے بڑا لطیفہ قرار دیا۔)
5 ہم نے سنا ہے کہ پہلگام پر حملہ سے پہلے نواز شریف کی صاحبزادی راولپنڈی سپہ سالار کے دفتر اپنی ذاتی گاڑی میں ملنے گئی تھیں۔
6۔ تقریباً دو ہفتے پہلے، بی بی سی اُردو سروس کی خبر کے مطابق، بھارت میں جنرل عاصم منیر کے پتلے جلائے گئے۔ صرف بھارت میں نہیں، دنیا میں کئی جگہ جنرل صاحب کی تقریر کو نا پسندیدگی سے دیکھا گیا، جس میں انہوں نے،کشمیر پر گوہر افشانی کی۔، جنرل منیر نے اپنی تقریر میںباہر سے آئے مہمانوں سے کہا کہ ہم ہندووں سے بہت مختلف ہیں۔کشمیر ہماری شاہ رگ ہے۔ اور پاکستان کبھی بھی کشمیر کے حریت پسندوں کی مدد سے دست بردار نہیں ہو گا۔۔ٹھیک پانچ دن بعد 22اپریل کو، بھارتی کشمیر کے شہر پہلگام میں ٹورسٹ کے ایک گروہ پر گولیاں چلائی گئیں۔
7: امریکی نائب صدر ، اور انکی بھارتی نژراد اہلیہ 21سے24اپریل تک انڈیا میں رہے۔
8: 22اپریل 2025کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پرحملہ ہوا جس میں ۲۶ سیاح ہلاک ہوئے ۔ پھر بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا کہ یہ حملہ ان کے بھیجے ہوئے دہشت گردوں نے کیا۔ نریندر مودی نے فوری رد عمل دکھایا اور اعلان کیا کہ وہ پاکستان کے انڈس بیسن معاہدے کو معطل کر رہے ہیں، جتنے پاکستانی انڈیا میں ویزے لیکر آئے ہوئے ہیں ان کے ویزے منسوخ کر دیئے گئے۔پاکستانی سفارت خانے سے کافی سفارت کار واپس بلوا لیے گئے۔24۔25 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
9:7مئی کو بھارت نے آپریشن سندور کے نام سے پاکستان پر اسرائیلی ساختہ ڈرونز سے حملہ شروع کیا۔اور میزائیل سے ’’دہشت گردوں‘‘ کے پاکستانی ٹھکانوں پر نشانے لگائے۔
10: پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ تعجب ہے کس طرح پاکستانی دہشت گرد تین سو کلو میٹر جا کر پہلگام پہنچے اور کسی نے ان کو نہیں پکڑا؟ اور جب پہلگام میں سیاحوں پر حملہ ہوا تو کوئی بھارتی فوجی یا پولیس موقع پر موجود نہیں تھی، حالاں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے9 لاکھ فوجی ہیں۔ یہ تو بالکل لاہور کے9مئی کے واقعہ والے حالات لگتے ہیں؟
11: پاکستان کی ایئر فورس نے بھارت میں جوابی کاروائی کی اور ان کے کئی شہروں پر راکٹ برسائے اور6جنگی جہاز مار گرائے۔ چار روز بعد، امریکی صدر نے جنگ بندی کروائی، جو 10 مئی کو نافذ العمل ہوئی۔
12:غزا میں جنگ بندی کے لیے حماس نے12مئی کو ایڈن الیگزینڈر ایک اسرائیلی سپاہی قیدی کو رہا کر دیا۔
13: صدر ٹرمپ کے اسرائیل کے دورے پر کچھ اسرئیلی افسروں نے بتایا کہ غزہ میں قحط کی صورت حال بن رہی ہے ۔ اگرفوری ان کی خوراک کی امداد نہ بحال کی گئی تو لوگ فاقوں سے مر جائیں گے۔
14: ایک ٹی وی رپورٹر کے سوال پر نیتن یاہو نے کہا کہ اس کی نظر میں پاکستان دنیا کا سب سے خطرناک ملک ہے۔
قارئین، ان خبروںسے اس معمہ کی گتھیوں کو سلجھاسکیں تو کیسا ہے؟ چلیے کوشش کرتے ہیں۔پہلی بات تو یہ ہے کہ حالیہ بھارت اور پاکستان کی جنگ جس میں پاکستان میں فتح کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں، وہ در حقیقت جنگ تھی ہی نہیں۔وہ ایک ریہرسل تھی یا ڈرامہ سمجھئیے۔ آپ یاد کریں کہ اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ دنیا کا سب سے خطرناک ملک پاکستان ہے۔ اور یہ بات اس کے حساب سے صحیح بھی تھی، کیونکہ سب اسلامی ملکوں میںصرف پاکستان ہی ایک ملک ہے جس کے پاس ایٹم بم ہیں اور آزمودہ فوج ہے، جس سے اسرائیل کو خطرہ ہے۔ چنانچہ جب نیتن یاہو نے جسے بی بی بھی کہتے ہیں، یہ ارادہ کیا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو مار پیٹ کر، دھکے دیکر ملک بدر کر دیا جائے تو اس کو ڈر تھا کہ کہیں پاکستان نہ اشتعال میں آکر اسرئیل پر ایٹمی حملہ نہ کر دے۔ اس دن سے بچنے کے لیے، اسرائیل نے بھارت کے ساتھ دوستی کی تھی۔ان کا کہنا ہے کہ ان کے دشمن کا دشمن انکا دوست ہے۔ایک عرصہ سے اسرائیل بھارت کو مشاورت دے رہا تھا کہ مسلمانوں کے ساتھ کیسے نبٹا جائے اور کشمیر میں اپنا قبضہ کیسا مستقل کیا جائے اور اس کے لیے ہر قسم کی فوجی تربیت بھی مہیا کرتا رہا ہے۔تو اب جب کہ یہ غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف اتنا سخت قدم بڑھانے والا تھا تو پاکستان پر ایک بڑا دبائو بڑھانا ضروری تھا تا کہ وہ ان کی طرف جنگ کا سوچ بھی نہ سکے۔
اس مقصد کے لیے، اسرائیل نے امریکہ میں اپنے حمائیتیوں سے صدر ٹرمپ کو ساتھ ملایا اور یہ منصوبہ بنا کہ کشمیر میں دہشت گردی کا خوفناک واقعہ ہو جس کی ذمہ واری پاکستان پر ڈالی جائے۔ لیکن یہ سب پاکستانی مرد آہن کی مشاورت سے کیا جائے۔ مقصد اعلیٰ ایسے حالات پیدا کرنا ہے جن سے بھارت پاکستان پر حملہ کر سکے، لیکن جب تک اسرائیل کو ضرورت نہ ہو اس ڈرامہ کو سنجیدہ نہ لیا جائے، اور محض دکھاوے کی کاروائی ہو۔چنانچہ، قرائن کہتے ہیںکہ پاکستان کی آئی ایس پی آر اور بھارتی را نے پہلگام میں سیاحوں پر دہشت گردی کا منصوبہ بنایا۔دہشت گرد کچھ کشمیری تھے اوراور کچھ پاکستان نے دیئے۔ پاکستانی غالباً لشکر طیبہ کے تھے۔ ادھر کمانڈر انچیف نے مریم صفدر کو اپنے دفتر بلا کر بریفنگ دی اور کہا کہ وہ ہی شہباز شریف اور نواز شریف کو سمجھا دیں۔(یہی وجہ ہے کہ بھارتی حملہ پر ان تینوں نے چپ سادھ لی تھی)۔ سب مجاہدین کو فوجی وردی میں بھیجا گیا۔ اگر یہ گروہ پاکستان سے بھیجا گیا تو نہ بھارت میں اور نہ کشمیر میں ان کو کسی نے روکا، ٹوکا۔ اور پہلگام میں جہاں ہزاروں بھارتی فوجی موجود ہیں، وقوعہ پر نہ کوئی بھارتی فوجی تھے اور نہ کوئی پولیس والے۔اس سارے منصوبہ کی سب سے برُی بات 26بے گناہوں کا خون تھا جو بلا وجہ مارے گئے۔اس کے بعد،حسب دستور، مودی صاحب کے بیان شروع ہو گئے کہ یہ دہشت گردی پاکستان نے کروائی ہے۔ اس واقعہ سے ایک دن پہلے ٹرمپ نے اپنے وائس صدر وانس کو بھارت یاترہ پر بھیج دیا تھا جن کا کام تھا پورے کھیل کی نگرانی کرنا۔ اور اگر مودی کو کسی قسم کی مدد درکار ہو تو اس کا بند و بست کرنا۔ البتہ بھارت ان دہشت گروں کو پکڑ نہیں سکا (شاید یہ منصوبہ کا حصہ ہی نہیں تھا)۔ اب بغیر ثبوت کے، پاکستان پر ایک بڑا حملہ کرنا تھا۔ مودی صاحب نے کچھ دن منصوبہ بندی میں گزارے،۔ اور ادھر،منصوبے کے مطابق، پاکستان میں واویلا مچایا گیا کہ اب انڈیا کا حملہ، دو دن میں، تین دن میں، ہونے والا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ اس واویلا میں وزیر دفاع، ان کے ٹائوٹ وزراء، اور سیاستدان شامل تھے۔ یہ سب کمانڈر انچیف کے اشاروں پر راگ الاپتے تھے، کیونکہ اس سے عوام میںآنے والے حملہ کی فضا بنائی جا رہی تھی۔اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ بھارت نے پہلے سینکڑوں اسرئیلی ڈرون بھیجے، جنہوں نے سر زمین پاکستان کا فضائی جائزہ لیا اور بھارت اور اسرائیل کو تصویریں بھیجیں دوسرے انہوں نے فضائی حملوں کے لیے ٹارگٹ کی نشان دہی کی۔ پاکستانیوں نے بہت سے ڈرون مار گرائے جس سے پاکستانی بہت خوش ہوئے۔اس کے بعد، بھارت نے پاکستان پر میزایل سے حملے کیے جو مختلف شہروں پر کیے گئے جہاں مبینہ دہشت گردوں کے گھر تھے۔ اور کچھ حملے پرانے اور بیکار فوجی ہوائی اڈوں پر کیے گئے۔ کوئی سنجیدہ نقصان پہنچانا مقصد نہیں تھا۔ جس سےبھارتی جنتا بڑی خوش ہو گئی کہ بھارت نے پہلگام پر حملہ کا بدلا لے لیا ۔ ادھر پاکستانی عوام کو بھارت پر بڑا غصہ آیا۔ انہوں نے انتقام کے نعرے مارنے شروع کر دیے۔چنانچہ پاکستان نے بھی، پہلے سے منظور شدہ کچھ بیکار جگہوں پر بھارت میں میزائیل پھینکے ، اور جب بھارت نے اپنے جنگی فضائی جہاز پاکستان کی طرف روانہ کیے تو پاکستانی فضائیہ حرکت میں آئی۔ پاکستانی لڑاکا طیاروں نے بھارت کے جنگی جہازوں کا تعاقب کیا اور کل چھ جہاز مار گرائے۔اب ذرائع کہتے ہیں کہ پاکستانی پائلٹس کو ہدایت دی گئی تھی کہ تم نے تب حملہ کرنا ہے اگر تم پر حملہ کیا جائے۔لیکن کچھ جوشیلے ہوا بازوں نے اپنے نئے نکور چینی اسلحہ اور جہازوں کو بھی استعمال کرنا تھا۔ ان کے پاس ایسے راکٹ تھے جو بھارتی جہازوں کی رفتار سے زیادہ تیز تھے۔ ان سے بچنا نا ممکن تھا۔بھارتی جہاز گرانے پر بظاہر پائلٹس کو شاباش ہی ملنی تھی۔ ادھر چین خوش ہو گیا کہ اس کے دیئے ہوئے جہاز اور راکٹ کارآمد ثابت ہوئے، اور دوسری طرف فرانس پریشان کے اس کے خوفناک جہاز، رافیل، مار گرائے گئے۔ اور مودی کی ایسی شامت آئی کہ خدا کی پناہ۔ اب دونوں ملک اپنی جنتا کو نہیں بتا سکتے کہ بھائی یہ سب ایک کھیل تھا، اس میں جو نقصان ہوا وہ کھیل کا حصہ نہیں تھا۔پاکستانی جرنیلوں نے اسے اپنی بڑی فتح قرار دیا، اور ملک میں جشن منانے شروع کر دیئے۔ اب اور کچھ ہو نہ ہو، کمانڈر انچیف کی ملازمت میں توسیع کے امکانات تو روشن ہو گئے ہیں۔اور ملک میں فوج کی گرتی ساکھ کو کچھ تو سہارا مل گیا ہے ۔عمران خان کچھ عرصہ کے لیے پس پردہ چلے گئے۔ادھر اسرئیل غزہ میں روزآنہ بمباری کر کے سینکڑوں نہتے اور مصیبت زدہ فلسطینیوں کو ہلاک کر رہا ہے۔ نہ اس نے ہسپتالوں کو بخشا ہے اور نہ ہی سکولوں کو۔ اس قدر ظلم ہو رہا ہے کہ اب دنیا بھر میں احتجاج ہو رہے ہیں لیکن سیاستدان یہودیوں کے اسقدر زیر احسان ہیں کہ ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم کی مثال بنے ہیں۔ لگتا ہے کہ حکومتوں میں ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں رہی۔جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا، عمران خان بھی رہا نہیں ہو گا، کیونکہ بی بی عمران خان سے خوفزدہ ہے۔
ایک بریکنگ نیوز ہے، خدا کرے سچ ہو۔ اس دفعہ ٹرمپ اسرائیل گیا لیکن بی بی سے نہیں ملا۔ سنا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی امداد بند کر دے گا۔ اور بی بی کہتا ہے کہ ہم امریکی امداد کے بغیر بھی ٹھیک ہیں۔ اگر یہ خبر صحیح ہے تو بھارت دوسرا حملہ نہیں کرے گا اور عمران خان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔کیونکہ یہ امریکہ ہی تھا جس نے پاکستان کو خان کو نکالنے کا کہا تھا۔پاکستان زندہ باد۔