ملک سیاسی اور معاشی طور پر تباہ ہوتا جارہا ہے، دفاعی اداروں کو اس کا احساس نہیں !

ملک سیاسی اور معاشی طور پر تباہ ہوتا جارہا ہے، دفاعی اداروں کو اس کا احساس نہیں !

ملک پاکستان اس وقت عجیب سی صورت حال سے دو چار ہے لوگوں کو امید تھی کہ الیکشن کے بعد ملک میں سیاسی اور معاشی طور پر استحکام آجائے گا، دفاعی اداروں نے اپنی دانست میں پی ٹی آئی کو ختم کر دیا تھا۔ عمران خان کو 30سال سے زیادہ کی سزا سنا دی تھی۔ اس کی بیوی بھی عتاب میں آگئی تھی۔ اس کو بھی عدت میں نکاح کی جعلی درخواست پر سزا سنا دی گئی۔ اس کو بنی گالہ میں قید کیا گیا۔ عمران خان جیل میں قید تھا۔ دفاعی اداروں نے عوام کو پیغام دیا تھا کہ عمران خان ختم ہو گیا ہے۔ اس کا انتخابی نشان چیف جسٹس قاضی عیسیٰ نے چھین لیا۔ پارٹی بغیر نشان کے ہو گئی۔ کوئی جوتے کے نشان پر الیکشن لڑا، کسی نے مور کے نشان پر الیکشن لڑا کسی کو عینک نشان ملا۔ وہ عمران خان کا نام بھی نہیں استعمال کرسکتے تھے لیکن شاباش ہے پاکستانی قوم کو دس سلام پاکستان خواتین کو سو سوسلام اس ملک کے نوجوانوں کو جو فوج کی منشا اور مرضی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے۔ پوری قوم فوج کے خلاف کھڑی ہو گئی۔ انہوں نے ثابت کر دیا پاکستانی قوم ایک زندہ قوم ہے۔ پاکستانی قوم ایک جرأت مند قوم ہے وہ باطل کے سامنے ایک چٹان کی طرح کھڑی ہوئی ہے۔ کراچی سے لیکر خیبر تک کیا سندھی، کیا مہاجر، پٹھان، پنجاب غرضیکہ ہر قوم کے لوگوں نے عمران خان کے نمائندوں کوووٹ دیا اور فوج کو واضح پیغام دے دیا کہ جب قوم حق پر فیصلہ کر لیتی ہے تو اس کو کوئی نہیں روک سکتا۔ پوری دنیا کے نشریاتی ادارے حیران رہ گئے۔ عمران خان کیسا لیڈر ہے جو سزا یافتہ ہونے کے باوجود بھی قوم کا ہیروہے ۔ اس کو کوئی نہیں ہرا سکتا۔ قوم کے اتحاد کو کوئی نہیں توڑ سکتا۔ فوج نہیں ہر اسکتی نواز شریف نہیں ہرا سکتا، آصف زرداری نہیں ہراسکتا، پوری قوم عمران خان کے پیچھے متحد ہے۔ اس نے زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیا لیکن سازشی عناصر نے ہار نہیں مانی۔ ان لوگوں نے مزید سازشیں شروع کر دیں الیکشن نتائج روک لئے گئے۔ فارم 45اور دوسرے فارموں میں تبدیلی شروع کر دی گئی۔ میڈیا پر رات بارہ بجے کے بعد جھوٹے نتائج کے اعلانات شروع کر دئیے گئے۔ خواجہ آصف ہار ہا تھا صبح ہوتے ہوئے وہ جیت گیا۔ نواز شریف ہار رہا تھا صبح ہوتے ہوئے وہ لاہور کی نشست جیت گیا۔ ایک کینسر زدہ عورت سے جو جیل میں قید ہے جس کی الیکشن کی کمپین کسی نے نہیں چلائی، وہ پابند سلاسل تھی اس کا جرم یہ تھا کہ اس نے نواز شریف کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی وہ عمران خان کی قابل احترام پارٹی کی نمائندہ تھی عمران خان نے ہمیشہ نواز شریف کے سامنے ان کو کھڑا کیا۔ ڈاکٹرصاحبہ نے اپنے علاقے میں ہمیشہ عوام سے رابطہ رکھا۔ اس کا فائدہ ان کو اس الیکشن میں ہوا۔ لاہور کی عوام نے بھرپور انداز میں ان کا ساتھ دیا۔ نواز شریف کو عملاً شکست فاش ہوئی لیکن دفاعی اداروں نے اپنے بلائے ہوئے سوکالڈ وزیراعظم کو کیسے شکست سے دو چار ہوتاہوا دیکھتے تو جناب صبح نواز شریف 70ہزار سے زیادہ ووٹوں سے جیت گیا۔ یہ ہیں پاکستان کے الیکشن اور جناب چیف الیکشن کمشنر صاحب۔ بہت شان سے غائب ہو جاتے ہیں صبح نمودار ہوتے ہیں قابل شرم ہیں دفاعی اداروں کے لئے یہ الیکشن وہ جو امید لگائے بیٹھے ہوئے تھے کہ نواز شریف کی صورت میں مزید وہ دس سال تک حکومت کریں گے وہ خواب چکنا چور ہو گئے۔ عوام نے فوج کے خلاف اپنا فیصلہ سنا دیا۔ تاریخ میں بڑے بڑے ظالم عوام کے سامنے کھڑے نہیں ہو سکے تو یہ فوجی ٹرائیکا کس طرح عوام کا سامنا کر سکتی ہے۔
اگر آپ معاشی میدان کو دیکھیں توہولناک صورت نظر آتی ہے۔ آپ نے آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ پھیلانا ہے، کٹورا لیکر بھیک مانگنی ہے۔ سٹاک ایکسچینج مارکیٹ روز بروز گرتی جارہی ہے۔ ڈالر کو ڈنڈا لگا کر کھڑا کیا گیا ہے پھر وہ شیطان اور چور اسحاق ڈار وزیر خزانہ بننے کی کوشش کررہا ہے۔ وہ ڈالر کو دو سو کی سطح پر لارہا تھا لیکن حالات الٹے ہوتے گئے اور ڈالر تین سو کے اوپر چلا گیا۔ عمران خان نے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا ہے کہ اس چور حکومت سے اگر کوئی معاہدہ کیا گیا تو ہم حکومت میں آنے کے بعد اس کی ادائیگی کے ذمہ دار نہیں ہونگے۔ کیا ہو گا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا کسی کو پتہ نہیں لاہور میں PSLکے میچ میں عمران خان زندہ باد کے نعرے لگ گئے پولیس عوام کو نہیں روک سکتی اس سے زیادہ عوام کس طرح اس الیکشن میں دھاندلی کے خلاف نفرت کا اظہار کریں۔ پوری قوم کو مل کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے شاید اللہ کو اس ملک کے عوام پر رحم آجائے۔

kamran

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے