جنرل سید حافظ عاصم منیر شاہ بہت جلد مسیلمہ کذاب بننے والے ہیں، انتظار فرمائیے

اس ہفتے اسلام آباد میں نام نہاد اوورسیز پاکستانیوں کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے قرآنی آیات کا استعمال کر کے اپنے جھوٹ کے بیانیے کو سچ ثابت کرنے کی کوشش ناکام کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا باتوں کو بغیر تصدیق اور تحقیقات کے پیش کر دیتا ہے اور صرف یہ لکھ دیتا ہے ’’FARWARDES AS RECEIVED‘‘۔ اس جملے اور کوٹ سے کم از کم یہ بات تو ثابت ہو گئی کہ حافظ جی کے NERVEپر سوشل میڈیا بری طرح سے سوار ہے اور اکثر اوقات یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقبول خبروں کی ترسیل کے ذریعے کو ڈیجیٹل فتنہ قرار دیتے ہیں۔ ایک اور بات جو قدرے باعث حیرت ہے وہ یہ ہے کہ دنیا کی پانچویں نیوکلیئر اسٹیٹ کا چیف آف آرمی اسٹاف اس قدر فارغ ہے کہ وہ جاب پر بیٹھ کر سب سوشل میڈیا واچ کرتا ہے اور پھر کوڈ کرتا ہے، سوشل میڈیا کے حوالے سے حافظ جی نے ایک آیت قرآن مجید سے بیان کی جس کا لب لباب یہ ہے کہ کسی بھی خبر کو دینے سے پہلے اس کی تحقیق کرو۔ ہمیں معلوم یہ ہوتا ہے کہ جیسے حافظ جی نے آدھا قرآن حفظ کیا ہوا ہے کیونکہ انہیں صرف وہ آیتیں یاد ہیں جو اپنے مخالفین پر صادر آتی ہیں لیکن جو آیات ان کے کرتوتوں کے خلاف جاتی ہیں وہ انہیں حفظ نہیں ہیں۔ یعنی نعیم حکیم خطرہ جان، نیم حافظ خطرہ ایمان۔ جس سوشل میڈیا کو جنرل سید عاصم منیر شاہ جھوٹ قرار دے رہے ہیں ہم اتنا بتادیں کہ اگر اس پر کوئی غلط خبر ، غلط تصویر، غلط ویڈیو دکھایا جائے وہ بندہ یا بندہ فوراً آف دی میڈیا کر دیا جاتا ہے مگر حافظ جی اپنی کمانڈ میں پاکستان کے سترمیڈیاز پر بٹھایا ہوا وہ بریگیڈیئر یا کرنل نظر نہیں آتا جو نیوز کے ایک ایک جملے اور ایک ایک ویڈیوز کو سینسر کر کے جھوٹی خبریں اور جھوٹی تصاویر اور ویڈیوز نشر کرنے پر مجبور کر دیتا ہے اور یہ سب کچھ جنرل عاصم منیر کے براہ راست احکامات کے تحت ہورہا ہے اور اگر کوئی ہمت کر کے جھوٹ بولنے سے انکار کر دے اور سچ بتانے پر مصر رہے تو اس کی زندگی حرام کر دی جاتی ہے۔سچ بولنے والے صحافی کو یا تو قتل کر دیا جاتا ہے یا پھر گمنام افراد یعنی کہ آئی ایس آئی غائب کر دیتی ہے تاکہ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ جنرل عاصم منیر کے پچھلے تقریباً تین سالوں سے نافذ غیر اعلانیہ مارشل لاء کے دوران بے شمار افراد کو ان کی نوکریوں سے اور نشریاتی اداروں سے جنرل صاحب کے حکم پر فارغ کرا دیا گیا کیونکہ انہوں نے سچ بول دیا تھا۔ سرفہرست ان میں کاشف عباسی(ARY NEWS)، ثمینہ پاشا، جمیل فاروقی، حامد میر( جیو نیوز)، ہارون رشید، احمد فرہاد (شاعر)، ایاز میر، اسد طور، مطیع اللہ جان، سمیع ابراہیم( بول نیوز)، سرل المیڈا( ڈان نیوز)، ملک ظفر قبال( خبریں ٹی وی) اور اوریا مقبول جان۔ اس کے علاوہ جنرل عاصم منیر کی جھوٹ بولنے کی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر بے شمار صحافی ملک چھوڑ کر بیرون ملک سے سوشل میڈیا پر وی لاگس کرنے پر مجبور ہوئے، چند کی فہرست یوں ہے عمران ریاض خان، صابر شاکر، ڈاکٹر معید پیرزادہ، ڈاکٹر شہباز گل، بیرسٹر احتشام الدین، ایس احمد، احمد نورانی، بیرسٹر شہزاد، میجر عادل راجہ اور مہدی رضا۔
جنرل سید حافظ منیر شاہ قرآن مجید سے اپنے مطلب کی حفظ کی ہوئی آیتیں اکثر سناتے رہتے ہیں اور اپنے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لئے ان کا سہارا لیتے ہیں۔ وہ وقت دور نہیں جب اسی نوعیت کی یکطرفہ حفظ کی ہوئی آیتوں کے ذریعے اپنی جھوٹی نبوت کا بھی اعلان کرنے سے گریز نہیں کریں گے، گو کہ اس وقت بھی خود کو عقل کل، ملک کا مالک کل اور زمین پر خدا سے کم تر نہیں سمجھتے۔ قرآن مجید میں سب سے زیادہ جو الفاظ آئے ہیں وہ منافق، منافقین اور منافقت کے حوالے سے ہیں، یہ قرآن جس کا وہ حصہ حافظ جی نے حفظ نہیں کیا یا وہ حفظ کر کے بھول گئے ہیں، کہتا ہے کہ جھوٹے پر خدا کی لعنت ہے اور جھوٹا شخص منافق ہوتا ہے۔ جھوٹ کے حوالے سے قرآن مجید میں ستتر آیات موجود ہیں اگر ان میں سے چند کے حوالے آپ کو چاہئیں تووہ یہ ہیں۔
سورہ النحل، سورہ المنافقون، سورہ النسا، سورہ الحج، سورہ البقرہ، سورہ التوبہ، سورہ المجادلہ اور بہت سی۔ کاذبین کیلئے کتاب آخر میں کہا گیا ہے کہ جھوٹ بولنا ایک بیماری ہے جو دل میں وڑ جاتی ہے اور جھوٹ بولنے والا بار بار قسمیں کھاتا اور الہامی کتاب کے حوالے دیتا نظر آتا ہے تو جنرل صاحب آ نے قرآن مجید پر حلف لے کر اسے توڑا جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فوجی کسی بھی قسم کی سیاست میں ملوث نہیں ہو سکتا۔ آپ نے آئین کو بھی توڑا جس میں کسی بھی سرکاری ملازم کو سیاست میں حصہ لینے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ جنرل صاحب آپ نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے احکامات کو بھی رد کیا جس میں کوئٹہ گریژن میں فوجیوں سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے نہ کہ سیاست کرنا۔ آج آپ کہتے ہیں کہ میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، کیا اس سے بڑا کوئی جھوٹ ہو سکتا ہے؟ کیا اس سے بڑی کوئی منافقت ہو سکتی ہے؟ پس ثابت یہ ہوا کہ قرآن، آئین اور ریات کے قانون کے مطابق نہ صرف آپ جھوٹے اورکاذب ہیں بلکہ بہت بڑے منافق بھی ہیں۔ تو اپنے لئے کیا سزا تجویز کریں گے آپ؟ کب تک آپ ہماری پیاری فوج کو اس کے جوانوں کی بدنامی کا باعث بنتے رہیں گے۔ پاک فوج زندہ باد۔