سیاسی و معاشی منجدھار

وطن ِ عزیز میں کشیدگی کی بڑھتی لہریں بلوچستان و خیبرپختونخوا سے ہوتی ہوئی صوبہ سندھ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکی ہیں دہشت گردی کی بڑھتی رفتار سے نبرد آزما ہماری دفاعی طاقتوں کا کردار قابل ستائش ہے جو جوانمردی سے ان طاغوتی طاقتوں کو شکست سے دوچار کر رہے ہیں اس بات کو تاریخ بھی سچ مانتی ہے کہ بلوچستان کو محرومیوں و پسماندگیوںکی نذر کرنے میں جہاں حکومتوں کی کار گزاری ہے اُس میں اتنا ہی بڑا حصہ وہاں کے سرداروں اور وڈیروں کا ہے جنہوں نے ترقیاتی کاموں ، صحت و تعلیم وغیرہ کے بجٹ کو اپنی مفادات کی جیب میں ڈال کر دیگر صوبے کی نسبت غربت کی شرح میں مسلسل اضافے کے ساتھ ساتھ عوام کو شعور و آگاہی سے شہری آزادی سے محروم رکھا ہے صبر کی حدود کے خاتمے سے یہ غربت اب پہاڑوں پر بسیرا ڈالے غیر ملکی طاقتوں کے ایماء پر ملک کے خلاف کسی بھی کاروائی سے گریز نہیں کر رہے یہ تو ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے جس نے اس علیحدگی پسند تنظیموں کی راہ میں دیوار نہیں ناقابل ِ تسخیر دیواریں کھڑی کیں ہوئیں ہیں ورنہ حالات مشرقی پاکستان والے (اللہ نہ کرے )رونما ہو سکتے تھے کچھ بلوچ رہنما بھی باہر بیٹھ کر بلوچستان کی علیحدگی کے لئے بھارت و دیگر دشمن طاقتوں کے ہاتھوں کھلونا بنے ملک کو توڑنے میں مصروف ہیں مگر یہ خواب ہماری پاک فوج کی موجودگی میں خواب ہی رہے گا انشاء اللہ۔امریکہ جس نے پاکستان کی معاشی بدحالی کی پرواہ کئے بغیر اس پر 39فی صد ٹیرف کا اطلاق کیا ہے جس سے ہماری ٹیکسٹائل کی صنعت سمیت دیگر مصنوعات کی مسابقت شدید متاثر ہونگی طاقت ور ممالک نے تو ٹرمپ حکومت کے اس جابرانہ اقدام پر جوابی ٹیرف لگائے ہیں مگر پاکستان اپنے معاشی وجود میں جوابی ٹیرف لگانے کا متحمل نہیں ہو سکتاکیونکہ امریکی ٹیرف کی بدولت پاکستانی ٹیکسٹائل بھارت کی نسبت دبائو کا شکار رہے گی مگر بنگلہ دیش اور ویت نام کے مقابلے میں ریلیف ملنے کی اُمید ہے بھروسہ یا اُمید سانحہ مشرقی پاکستان سے قبل بھی ہم نے کیا تھا کہ امریکہ کا ساتواں بحری بیڑہ آرہا ہے جو ابھی تک نہیں پہنچا اور ہم ہندوستان کی سازشوں کے ساتھ امریکی پالیسیوں کی تقلید میں اندھے ہو کر ہمسایہ ملک افغانستان کی دہشت گردیوں کا شکار ہو چکے ہیں اس کے باوجود بھی حکومتیں اگر امریکہ کو اپنا دوست سمجھیں اُسے مشکل وقت کا ساتھی جانیں تو پھر بلوچستان یا خیبر پختوں خواہ نہیں پورا ملک خطرات کے دہانے پر ہو گا ہمیں اپنی خارجہ پالیسیوں کی تسبیح پڑے دوست ہمسایہ ملکوں کے ساتھ روابط پختہ کرنے کی بلا تعطل ضرورت ہے ہم تیل یا گیس کیوں نہیں ایران سے لیتے امریکہ کی موجودہ ٹیرف پالیسی اس بات کی آئینہ دار ہے کہ وہ چھوٹے،غریب اور خصوصی طور پر مسلمان ملکوں جن میں پاکستان سر فہرست ہے کو معاشی طور پر یرغمال بنا کر دنیا میں اپنی من مانی کی سلطنت کو وسعت دینا چاہتا ہے کینیڈا کو ریاست بنانے کی دھمکی اس بات کی واضح دلیل ہے کھلی آنکھوں سے ان تبدیلیوں کے دیکھنے کے باوجود ہمارے حکمران مستقبل کی بہتر جانب پیش قدمی کی بجائے امریکہ سے ٹیرف پالیسی پر بات کے لئے کمیٹیوں کی تشکیل میں سر کھپا رہے ہیں نہیں سمجھتا کہ ایسے انداز سے امریکہ کے پائوں پکڑنا دانشمندی ہو گا بلوچستان میں مسلح دستوں کی ریاست۳ کے خلاف کاروائیاں امریکی ایماء پر بھارت کر رہا ہے ضرورت ہے کہ سیاسی و معاشی منجدھار میں پھنسے ،بے یقینی کی کیفیات سے دوچار خط ِ غربت کی تار سے نیچے لٹکتی یہ خلق ِ خدا جس نے اپنی بہتری کے لئے ووٹ دیا ہے اُس کی پامالی درست اقدام نہیں ہے حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں کمی خوش آئند بات ضرور ہے مگر آئی بی پیز کے ذریعے جس مافیا نے عوام کو لتاڑا ہے اُس کا حساب لینا ضروری ہے اور ضروری یہ بھی ہے کہ بلوچستان سے سرداری نظام کا خاتمہ کر کے اُن سے بات چیت کے ذریعے ہم آہنگی پیدا کی جائے وہاں کے عام غریب محروم طبقات کے نوجوانوں کو قومی دھارے میں لاکر دیگر صوبوں کی طرح ملازمتیں دی جائیں مسلح گروہوں کو کچلنا ترجیح ہونی چائیے خیبرپختونخوا میں حالیہ دہشت گردی اُن افغان دہشت گردوں کو دوبارہ ملک میں رہنے کی اجازت تحریک ِ انصاف حکومت نے دی تھی تو یہ بھی ضروری ہے کہ اُن سے پوچھا جائے کہ ایسا کرنے میں کیا بھلائی تھی ؟ صوبے وفاق کی اہم اکائیاں ہیں اور انہیں وفاق کے تابع ہونا لازمی امر ہے سلامتی امور کی کونسل میں کئے گئے فیصلے کی رو سے افغان مہاجرین کا انخلاء قومی سلامتی کے لئے ناگزیر ہو چکا ہے اُس پر خیبر پختون خواہ کی حکومت کا انکار بغاوت کے ضمرے میں آتا ہے ایسی نامعقول حرکات سے اجتناب بہتر ہے ملک کو سیاسی و معاشی منجدھار سے نکالنے کے لئے سیاسی اکابرین کو ملکی مفاد میں سر جوڑنا لازمی اور وقت کا اہم تقا ضا ہے ۔