
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے واضح کیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن غزہ کی تعمیر نو کے لیے حماس کو شامل نہ کرنے کے اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔دوسری طرف عرب ممالک کے غیر معمولی اجلاس میں غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کر دیا گیا۔ اجلاس میں مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، شام سمیت کئی عرب ممالک کے نمائندے شریک تھے، جبکہ اقوام متحدہ کے سربراہ، یورپی یونین کے صدر اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل بھی موجود تھے۔مصر نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے 53 ارب ڈالر کا ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے، جو پانچ سال پر مشتمل ہوگا۔ اس منصوبے میں لاکھوں مکانات کی تعمیر، تجارتی بندرگاہ اور ائیرپورٹ کا قیام، فلسطینی علاقوں میں انتخابات اور دو ریاستی حل کی کوششیں شامل ہیں۔غزہ کی امداد روکنے کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کو بنیادی ضروریات سے محروم نہ کیا جائے۔اجلاس سے خطاب میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے مطالبہ کیا کہ غزہ کا مکمل انتظام فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کیا جائے، تاکہ فلسطینی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا جا سکے۔