0

استعفیٰ دینے سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی نہیں رکے گی، سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ یا مستعفی ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے متعلق محفوظ فیصلہ سنادیا جس میں بتایا گیا ہے کہ استعفیٰ دینے سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی نہیں رکے گی۔جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی، سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان نے دلائل دیے تھے کہ جج کے دوران سروس کیے گئے مس کنڈکٹ پر کارروائی کرنا سپریم جوڈیشل کونسل کا ہی اختیار ہے، عدلیہ، عوام اور حکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرتی ہے، عدلیہ بنیادی حقوق کی ضامن ہے اس لیے اسے آزاد ہونا چاہیے، عدلیہ کی آزادی کے لیے ججز کا احتساب لازم ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر احتساب سے اعتراض برتا جائے تو اس سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہو گی، عدلیہ کی آزادی کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کو خود متحرک ہونا چاہیے، آرٹیکل 209 کے تحت ججز کے خلاف انکوائری کا اختیار صرف سپریم جوڈیشل کونسل کو ہے، ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کریں تو ضروری نہیں کہ ان کی برطرفی کی سفارش کی جائے، اگر کوئی جج ذہنی بیماری میں مبتلا ہو تو اس کا علاج ممکن ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کعو بتایا کہ جن بیماریوں کا علاج ممکن ہے ان کی بنیاد پر کونسل جج کو کچھ عرصے کی رخصت دے سکتی ہے، ضروری نہیں ہے کہ انہیں برطرف یا جائے، وقت کی پابندی نہ کرنے پر جج کے خلاف شکایت ہو تو کونسل برطرفی کے بجائے تنبیہ کر سکتی ہے، کونسل کے سامنے شکایت آ جائے تو اس پر کوئی نہ کوئی رائے دینا لازم ہے، جج ریٹائرمنٹ کے بعد چیف الیکشن کمشنر ،شریعت کورٹ کے ججز یا ٹربیونلز جیسے آئینی عہدوں پر مقرر ہوتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں