شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسرائیلی فوج نے اس کے ملٹری یونٹس اور تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے 120 کمانڈوز نے شام میں ایران کی زیر زمین میزائل فیکٹری پر دھاوا بول دیا۔اسرائیلی کمانڈوز نے ڈھائی گھنٹوں پر مشتمل آپریشن کے دوران ایرانی میزائل یونٹ کے حصوں کو تباہ کرکے اسے مکمل طور پر غیر فعال کردیا۔ یہ اب تک سب سے بڑے کارروائی ہے۔اسرائیلی فورس کے کمانڈوز نے یہ کارروائی 8 ستمبر کو کی تھی جب وہاں بشار الاسد کی حکومت قائم تھی تاہم اب اس آپریشن کی ویڈیوز، تصاویر اور تفصیلات شیئر کی ہیں۔یہ اس وقت کی بات ہے جب شام میں بشار الاسد کی حکومت برسر اقتدار تھی اور اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف ابھی تک اپنی تباہ کن مہم شروع نہیں کی تھی۔شام میں ایرن کا زیر زمین میزائل یونٹ اسرائیل سے 200 کلومیٹر دوری پر تھا۔ جہاں سے حزب اللہ کو لبنان میں میزائل اور دھماکا خیز مواد بھیجا جاتا تھا۔ایران کا میزائل یونٹ شام کے علاقے مسیاف میں سائنسی مطالعات اور تحقیقی مرکز، جسے CERS یا SSRC کے نام سے جانا جاتا ہے ایک پہاڑ میں سرنگ بناکر تعمیر کیا گیا تھا۔ایران نے اس میزائل یونٹ کو زیر زمین بنانے کی منصوبہ بندی 2017 میں شروع کی تھی جب اسی سال اسرائیل نے فضائی حملے میں ایک راکٹ انجن بنانے والی سائٹ پر قبضہ کر لیا تھا۔پہاڑ کی کھدائی 2017 کے آخر میں شروع ہوئی اور 2021 تک تعمیراتی کام مکمل کر لیا گیا اور بڑے پیمانے پر مار کرنے والے میزائلوں کے لیے سامان لانا شروع کر دیا تھا۔اگلے سالوں میں سامان کی فراہمی جاری رہی اور پروڈکشن لائن پر ٹیسٹ کیے گئے۔ خام مال کے لیے پہاڑ کی طرف ایک داخلی راستہ تھا اور تیار میزائلوں کی ترسیل کے لیے قریب ہی ایک الگ راستہ بنایا گیا تھا۔ان داخلی اور خارجی راستوں سے ایک اور راستہ اندر دفاتر تک پہنچنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جو مینو فیکچرنگ سیکشن سے منسلک تھا۔اسرائیلی فوجی کا دعویٰ ہے کہ اس میزائل یونٹ سے ایک سال میں 100 سے 300 کے درمیان میزائل بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
0