نومبر 2024ء ملک کی تاریخ کا بدترین مہینہ تھا جب 5-6نومبر کی درمیانی رات کو 6 ترمیمیں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے اکثریت کی بنیاد پر منظور ہوئیں ان ترمیموں میں ایک ترمیم تینوں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 5سالہ توسیع کی تھیں اب آرمی چیف نے ڈنڈے کے زور پراپنے آپ کو حکومت سے 5سالہ ایکسٹینشن لے لی، پہلے انکو نومبر 2025ء میں ریٹائر ہونا تھا لیکن اب وہ نومبر 2027ء میں ریٹائر ہونگے۔ ان کے ساتھ ساتھ دونوں فورسز کے سربراہوں کے بھی مزے ہو گئے۔ ایئر چیف اور نیول چیف بھی اب 5 سالہ دور ملازمت کے بعد ریٹائر ہونگے۔ یہ بھی تاریخ کا المیہ ہے۔ اس بندربانٹ سے سب کو فائدہ ہو گیا اب سب اپنے اقتدار کو انجوائے کریں گے اور مزے کریں گے لیکن اگر کسی کو نقصان ہوا اور اس کو 5سالہ ایکسٹینشن نہیں ملی تو وہ جوائنٹ چیف آف سٹاف ساحر شمشاد مرزا ہیں وہ اپنے وقت پر ہی ریٹائر ہونگے ان کی پوسٹ کو شاید اس لئے تین سالہ مدت کیلئے رکھا گیا ہے کہ نیچے سے آنیوالے جنرلوں کو ترقی دے کر کسی بھی اس پوسٹ کیلئے نامزد کر دیا جائے اور ان کا منہ بند کر دیا جائے۔
اس وقت عاصم منیر نے ۴ میجر جنرلوںکو ترقی دے کر لیفٹیننٹ جنرل بنایا ہے اس میں پہلا نام تبسم حبیب کا ہے جو ڈی جی F.I.F.Cہیں دوسرا نام میجر جنرل حسن خٹک کا ہے جو زیادہ تر افغانستان اور وہاں کی سیاست پر نظر رکھتے ہیں، تیسرا نام میجر جنرل اظہر وقاص کا ہے جو لیفٹیننٹ جنرل بنے وہ اس وقت سندھ میں موجود ہیں ، چوتھا نام میجرجنر ل عامر نجم کا ہے جو بلوچستان میں موجود ہیں اور سی پیک کی ساری سکیورٹی کو دیکھتے ہیں چینی ورکروں پر جان لیوا حملے اور سکیورٹی اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ عامر نجم کا تعلق انفینٹری ڈویژن سے ہے یہ چار میجر جنرل آئندہ آنے والے سالوں میں ملک کا دفاعی نظام سنبھالیں گے جن جنرلوں کو یا لیفٹیننٹ جنرلوںکو اس 5 سالہ عاصم منیر کی ایکسٹینشن سے نقصان ہوا وہ لیفٹیننٹ جنرل نعمان ذکریا، لیفٹیننٹ جنرل احسن گلریز، لیفٹیننٹ جنرل فیاض شاہ اور شاہد امتیاز ہیں وہ اگر عاصم منیر 2025ء میں ریٹائر ہوتے تو ان میں سے کوئی ایک لیفٹیننٹ جنرل نیا آرمی چیف ہوتا اب فی الحال یہ باب ان لوگوں کے لئے بند ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے لیفٹیننٹ جنرل احمد بلال عاصم منیر سے اختلاف کی بنا پر استعفیٰ دے کر ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں اب سوال یہ ہے کہ 2027ء میں عاصم منیر کے ریٹائرمنٹ کے وقت کون کون موجودہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی جگہ لے سکتا ہے اگر وہ شرافت سے ریٹائر ہونا پسند کریں گے یا مزید اپنے آپ کو تاحیات آرمی چیف بنا لیں گے یا ملک کی صدارت وغیرہ سنبھال لیں گے۔ میری ذاتی رائے میں اس وقت سنیارٹی کے لحاظ سے چار لیفٹیننٹ جنرل موجود ہونگے جو عاصم منیر کی جگہ کے امیدوار ہوسکتے ہیں ان میں لیفٹیننٹ جنرل اویس دستگیر، شاکر اللہ خٹک، محمد عقیل اور لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری موجودہ کور کمانڈر پشاور ہیں سب سے اہم پوسٹ اس وقت کور کمانڈر پشاور عمر بخاری کی ہے کیونکہ خیبرپختونخوا میں حکومت تحریک انصاف کی ہے اور وہ کے پی کے وزیراعلیٰ کو بہت طریقہ سے قابو کئے ہوئے ہیں علی امین گنڈاپور سے زیادہ اسمبلی میں اکثریت کے باوجود کور کمانڈر پشاور کے آگے بے بس ہیں۔ فوج سے ان کا رابطہ کور کمانڈر پشاور عمر بخاری کے ہی ذریعہ ہے اور عمر بخاری ان کو بہت بہتر طریقے سے بیوقوف بنارہے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے عاصم منیر تحریک انصاف اور عمران خان پر اتنا ظلم و ستم کیوں کررہا ہے۔ کیوں تحریک انصاف کو سیاست نہیں کرنے دے رہا ہے دراصل عاصم منیر کو خوف ہے عمران خان آ کر اس سے انتقام لے گا اور فیض حمید کی طرح اس کا بھی کورٹ مارشل ہو گا۔ اس نے دھونس دھاندلی سے شہباز شریف اور چور زرداری کے ساتھ مل کر عملی طور پر اقتدار پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ملک میں سول مارشل لاء لگایا ہوا ہے۔ تاریخ شاید اس کو کبھی معاف نہیں کرے گی ملک میں جب قابض جنرلوں کا نام آئے گاس میں عاصم منیر کانام سب سے پہلے آئے گا ایوب خان، یحییٰ خان،ضیاء الحق اور پرویز مشرف نے شاید اتنا ظلم عورتوں اور سیاستدانوں پر نہیں کیاہو گا جتنا عاصم منیر اور اس کے حواری کررہے ہیں۔ اس کابنایا ہوا ٹائوٹ وزیر داخلہ محسن نقوی اور ایک بکواس کرنے والا سینیٹر فیصل واوڈا عوام پر ظلم اور قہر بن کرمسلط ہیں لیکن عاصم منیر کو یاد رکھنا چاہیے بڑے بڑے فرعون اور ڈکٹیٹر اس دنیا میں آئے اور مٹ گئے۔ اس کے لئے تیار رہے۔ جنرل باجوہ اور ریٹائرڈ چیف جسٹس فائز عیسیٰ سے سبق سیکھے ان کا عوام کیا انجام کررہے ہیں اورکرتے رہیں گے تاریخ کسی کو کبھی معاف نہیں کرتی۔ ایک عدالت اللہ تعالیٰ کی بھی موجود ہے جو ایسے لوگوں کو اس دنیا میں ہی نشان عبرت بنا دیتی ہے۔
0