0

اسلام آباد میں شنگھائی کانفرنس ،پاکستان کیلئے اچھی خبر

اسلام آباد میں دو روزہ شنگھائی کانفرنس کامیابی سے ختم ہو گئی۔ اس کانفرنس نے دنیا کی نظریں پاکستان کی طرف مبذول کرادیں۔ دنیا کا میڈیا اس کانفرنس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی پوری دنیا میں دکھاتا رہا۔ پاکستان کا امیج پوری دنیا میں اچھا نہیں ہے۔ ایک تو افغانستان کا ہمسایہ ہونے کی وجہ سے ہم پوری دنیا میں پہلے ہی بدنام تھے۔ افغانستان کی آزادی کی جنگ ضیاء الحق نے پاکستان سے ہی شروع کی تھی روس کے خلاف جو پھیلتے پھلتے وقت کیساتھ ساتھ امریکہ کے خلاف جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئی۔ آخر کار امریکہ کو بھی 20سال بعد افغانستان سے نکلنا پڑا اور طالبان برسراقتدار آگئے۔ اس جنگ کے دوران امریکہ کا ساتھ دینے کی شکل میں 80ہزار سے زیادہ پاکستانی شہری ہلاک ہوئے اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔ پرویز مشرف کے دور میں بہت مالی اور جانی نقصان ہوا۔ پاکستان عالمی دنیا میں تنہا ہوتا چلا گیالوگ پاکستان کے نام سے کانوں کو ہاتھ لگانے لگے عمران خان کے دھرنے کے دوران چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا اور کئی دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔ پاکستان بین الاقوامی حکمرانوں نے آناچھوڑ دیا تھا پاکستان کے معاشی حالات خراب ہوتے چلے گئے۔ لوگوں نے قرضہ دینا بند کر دیا۔ آئی ایم ایف نے کڑی سے کڑی شرائط لگانا شروع کر دیا۔ چائنہ اور سعودی عرب جو ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھی رہے انہوں نے بھی ہاتھ کھینچ لیا۔ پاکستان معاشی مشکلات میں گھرتا چلا گیا آخر کار الیکشن ہوئے اور فوج نے قاضی عیسیٰ کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کو الیکشن سے باہر کر دیا۔ اس کے بعد پاکستان سیاسی طور پر، معاشی طور پر بھی تباہی کی طرف تیزی سے چلتا چلا گیا۔
کافی سالوں بعد یہ شنگھائی کانفرنس ایک بڑا واقعہ اور ایونٹ پاکستان میں ہورہا ہے۔ اس میں چین کے وزیراعظم تشریف لائے اس میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر آئے، روس کی اہم شخصیت اس کانفرنس میں پہنچی دنیا کے کئی ممالک کے وفود اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔ مشرقی وسطیٰ کے تناظر میں ایران کے وفد کی بہت اہمیت ہے۔ چینی وزیراعظم بعد میں بھی پاکستان رکیں گے۔ ان کی آمد پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے بھی بہت اہم ہے۔ سی پیک پر کام کی رفتار بہت سست ہو گئی تھی۔ دنیا کی دو طاقتیں بھارت اور امریکہ سی پیک کو کامیاب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتیں۔ دونوں کا مفاد اسی میںہے کہ یہ پروجیکٹ کامیاب نہ ہو اور چائنہ دنیا کی معاشی حکومت کا کنگ نہ بن جائے۔ امریکہ آہستہ آہستہ سکڑتا جارہقا ہے۔ معاشی طور پر بھی اور سیاسی طور پر بھی ،اس کو اگر کوئی طاقت ٹکر دے سکتی ہے تو وہ چین ہی ہے۔ دفاعی شعبہ یقینی طور پر امریکہ کی کمانڈ میں ہے لیکن دنیا پر سیاسی حکومت کرنا اس کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ افغانستان اور عراق میں شکست کے بعد امریکہ نے دنیا پر حکومت کرنے کا خواب چھوڑ دیا ہے ۔اب وہ دوسروں کے کندھوں پر رکھ کر بندوق چلانے کی کوشش کرتا ہے جس میںبھی اس کو کامیابی حاصل نہیں ہوتی ہے اور اب وہ بھی دفاعی طور پر سمٹا جارہا ہے۔
بھارت کو بھی سب سے بڑا خطرہ چائنہ سے ہی ہے وہ چین کیساتھ 1962ء میں نہرو کے زمانے میں جنگ کر چکا ہے۔ اس وقت بھی اس کا ساتھ امریکہ نے ہی دیا تھا اور نہرو کی درخواست پر امریکہ نے اسلحے کے ڈھیر لگا دئیے تھے لیکن خود ہی چین اپنی جیت کو چھوڑ کر علاقے خالی کر کے چلا گیا تھا۔ چین بھارت دشمنی آج بھی قائم ہے۔ سی پیک کے بعد یہ دشمنی تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔ پاکستان نے گلگت بلتستان میں قانونی طور پر پاکستان کے قانون نافذ ہیں دوسرے آزاد بارڈر پر پاکستان نے اپنی فوجیں بڑھا دی ہیں۔ آج کل دونوں محاذ بہت گرم ہیں پاکستانی فوج ہر محاذ پر رنگ جما رہی ہے اور چائنہ کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان میں ایک دفاعی ہوائی اڈا بھی تعمیر کرلیا ہے وہ آزاد کشمیر کا بھی دفاع کرے گا اور چین کے راستوں کو بھی یہاں سے سپورٹ کرے گا۔ اس کانفرنس کے اختتام پر بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے پاکستان میں مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا ہے۔ وفود آہستہ آہستہ جارہے ہیں لیکن آئینی ترمیم کا جن ابھی آزاد ہے دیکھیں ایک ہفتہ میں وہ کیا رنگ دکھاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں