0

کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردی! خفیہ ایجنسیوں کی کھلی نااہلی اور ناکامی کا ثبوت

گزشتہ اتوار جب ہم ینگ ترنگ ریڈیو میں آپ سب کی رائے لے رہے تھے تو اس وقت یہ نیوز آناشروع ہو گئی تھی کہ اتنا بڑا اور شدید دھماکہ ایئرپورٹ سگنل پر ہوا ہے کہ اس کی آواز سائٹ ایریا تک میں سنی گئی تھی۔ ہم نے اُسی وقت کہہ دیا تھا کہ جب حکومت اور آئی ایس آئی کی توجہ پی ٹی آئی کے احتجاج اور علی امین گنڈاپور پر شیلنگ کرنے، ربڑ کی گولیاں چلانے اور خندقیں کھودنے پر مرکوزہو گی تو پھر یہ دہشت گردی کیلئے بہت آئیڈیل صورت حال ہو گی۔ واضح رہے کہ اس دھماکے سے ایک روز قبل ہی وفاقی حکومت کے کہنے پر سندھ حکومت نے اپنے ایک ہزار پولیس اہلکاروں کو بذریعہ ٹرین اسلام آباد روانہ کیا تھا۔ سندھ کے وزیرداخلہ نے بڑی آسانی سے ملک بھر کی خفیہ ایجنسیوں کو یہ کہہ کر ذمہ دار قرار دے دیا کہ حکومت سندھ کو کسی بھی قسم کا کسی بھی ایجنسی کی طرف سے کوئی ریڈ الرٹ جاری نہیں کیا گیا تھا۔ ہوتا بھی کیسے کیونکہ آئی ایس آئی ،ایم آئی، آئی بی اور ایف آئی اے تو اسلام آباد کے ڈی چوک، ریڈزون اور فیض آباد کے انٹرچینج پر مصروف تھے۔ باقی خفیہ ادارے جو بچ رہے تھے انہیں اسلام آبادکے خیبرپختونخوا ہائوس اور علی امین گنڈاپور کی ریکی سرکاری، غیر سرکاری گاڑیوں کے توڑ پھوڑ کرنے کی ذمہ داری سونپ دی گئی تھی۔ فوج کی ذمہ داری پنجاب اور کے پی کے کی سرحد پر اٹک پل اور برہان انٹر چینج پر لگا دی گئی تھی۔ ہمیں کوئی حیرانی نہ ہوئی جب پی ٹی ایم کے خیبرپختونخوا میں ہونے والے جرگے کے بعد فوجی جرنیل پنجاب میں داخل ہونے کے لئے پاسپورٹ اور ویزے کی پابندی لگا دیں گے کیونکہ سننے میں آرہا ہے کہ اس جرگے میں پی ٹی ایم کا جرگہ، خیبرپختونخوا کی آزادی کا اعلان کرنے والا ہے اور اسی تحریک پر پابندی لگا کر کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ ایسے میں جب ملک بھر کی خفیہ ایجنسیاں، سکیورٹی ادارے، کٹھ پتلی حکومت اور جرنیل کرنیل صرف اڈیالہ جیل میں قید ایک شخص سے خوفزدہ ہوکر اپنی تمام تر توجہ اس کو غلط ثابت کرنے، غدار بنانے اور کردار کشی پر مرکوز کیے رکھے ہوئے ہوں تو پھر کراچی میں دہشت گردی تو ہو گی۔ چائنز کو تو مارا جائے گا اور شاہ فہد جیسے دہشت گرد تو کھلے عام پھریں گے اور ان کی آمدروفت کی تفصیلات توان تک پہنچتی رہیں گی کیونکہ آپ ایک شخص کی دشمنی میں پورے ملک کو دائو پر لگانے پر تلے ہوئے ہیں۔ نہیں معلوم کہ عاصم، زرداری، شریف کا یہ بدی کا تکون ملک کو تباہی کے کس دھانے پر لیجا کر چھوڑے گا۔ جج کو اپنی ایکسٹینشن کی پڑی ہے، جرنیل کو اپنی ایکسٹینشن کی فکر ہے، لوگ لعنتیں بھیج رہے ہیں، فراڈئیے کہہ رہے ہیں مگر کچھ اثر نہیں ہورہا۔ عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے کبھی فلسطین کے بہانے اے پی وی ہورہی ہے تو کبھی ذاکر نائیک و بلا کر حالات سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ نئی آئینی ترمیم کا شوشہ پھیلایا جارہا ہے، عدالت پر عدالت بٹھائی جارہی ہے، کبھی آنسو گیس کی شدت سے ہلاک ہو جانے والے پولیس اہلکار کی میت رکھ کر شور کیا جارہا ہے اور کبھی علی امین گنڈاپور کی فلم چلائی جارہی ہے۔ دوسری طرف فوج کے جوان دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، خان کی خاطر اپنی جانیں قربان کررہے ہیں جبکہ اوپر بیٹھے وطن کے یہ جعلی محافظ عاصم منیر جیسے جنرل اپنی خواہشوں کو پوراکرنے سے باز نہیں آرہے ہیں۔ یہ اپنے اوپر تنقیدکرنے والوں کو غدار وطن قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فوج کو بدنام کیا جارہا ہے۔ مگر عوام بھی جانتے ہیں اور دنیا بھی مانتی ہے کہ سید حافظ عاصم منیر اب فوج کیلئے ایک ناسور بن گئے ہیں اور اس کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ آج پی ٹی ایم یہ نعرہ بلند کررہی ہے کہ یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے۔ مگر پاکستانی قوم اس بدنامی کا باعث عاصم منیر کو سمجھتی ہے، اپنے سجیلے جوانو کو نہیں!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں