بنگلادیش کی عبوری حکومت کی مشیر صحت نورجہاں بیگم کا کہنا ہے کہ ملک میں حالیہ عوامی مظاہروں کے دوران 1000 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔مشیر صحت کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کے دوران 400 سے زائد افراد بینائی سے بھی محروم ہوئے۔ڈھاکا کے علاقے راجر باغ کے سینٹرل پولیس اسپتال میں زخمیوں کے عیادت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عبوری حکومت کی مشیر صحت کا کہنا تھا کہ کئی زخمیوں کی ٹانگوں پر شدید زخم آئے ہیں جس کے باعث ان کے معذور ہونے کا خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت ورلڈ بینک سمیت کئی ڈونر ایجنسیوں سے رابطے میں ہے تاکہ جدید علاج کے لیے بیرون ملک سے ڈاکٹروں کو بلایا جاسکے۔مشیر صحت کا کہنا تھا کہ جن افراد کی بینائی متاثر ہوئی ہے ان کے علاج کے لیے بھی حکومت کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں۔بعدازاں بنگلادیشی وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے گھر والوں کی تمام تر ذمہ داری حکومت اٹھائے گی جبکہ زخمیوں کو مفت علاج کی سہولت دستیاب ہوگی۔خیال رہے کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے رواں ماہ جاری کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بنگلادیش میں 16جولائی سے 11 اگست تک جاری مظاہروں میں 600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تقریباً 400 ہلاکتیں 16 جولائی سے 4 اگست کے درمیان ہوئی جبکہ 5 سے 6 اگست کے درمیان مزید 250 افراد ہلاک ہوئے۔
0