بنگلہ دیش میں حالیہ مون سون بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے تقریباً 3 لاکھ افراد ایمرجنسی پناہ گاہوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔ہفتے کو سیلاب کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آجانے کی وجہ سے 3 لاکھ افراد ہنگامی پناہ گاہوں میں منتقل ہوئے ہیں۔شدید مون سون بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کی وجہ سے بھارت اور بنگلہ دیش میں اس ہفتے کے اوائل سے اب تک 42 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے فینی میں قائم ریلیف شیلٹر میں مقیم 60 سالہ لفتون نہار نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ سیلاب سے ان کا پورا گھر تباہ ہوچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پانی ان کے گھر کی چھت کے اوپر سے گزر رہا تھا اور ان کے بھائی نے انہیں کشتی کے ذریعے یہاں تک پہنچایا ہے، اگر وہ ہمیں یہاں نہ لاتے تو ہم مر چکے ہوتے۔17 کروڑ آبادی پر مشتمل ملک میں سیکڑوں دریا بہتے ہیں اور حالیہ دہائیوں میں اس میں متعدد بار سیلاب آتے رہے ہیں۔سیلاب سے دارالحکومت ڈھاکا اور مرکزی بندرگاہی شہر چٹاگانگ کے درمیان شاہراہوں اور ریلوے لائنوں کو نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے سیلاب زدہ اضلاع تک رسائی مشکل ہوگئی ہے اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔خیال رہے کہ یہ سیلاب طلبہ کی قیادت میں ایک انقلاب کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹنے کے چند ہفتوں آیا ہے۔سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں کاکس بازار بھی شامل ہے جہاں ہمسایہ ملک میانمار سے آنے والے تقریباً 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزین رہتے ہیں۔
0