0

نشیمن پہ بجلیاں

ہمارے قائدکو علم نہیں تھا کہ جن لوگوں کے لئے اپنی جان لیوا بیماری کو مخفی رکھ کے آزادی کی جنگ علیحدہ پاک وطن کے لئے لڑ رہا ہوں اُس میں رہنے والے وطن فروشی کی کاروائیوں میں ملوث ہونگے اسرائیل جیسے دشمن ملکوں کے ایجنڈے پر پاکستان کو بیچیں گے تو وہ یقینا اس نیک کام سے دست بردار ہو جاتے ۔میں پاکستان میں پھیلی جمہوریت پر تنقید کرتے ہوئے سٹیبلشمنٹ کو رائے دیتا رہتا ہوں کہ پاکستانی سیاست اور اس وابستہ لوگ خدمت کے جذبے سے نہیں بلکہ مفادات سمیٹنے آتے ہیں ان کو اکیلا ،آزاد چھوڑنا ملکی استحکام کو خطرات کے سپرد کرنے کے مترادف ہے علماء مشائخ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی باتیں دلچسپ اور رہنمائی کی ہیں جن میں خصوصی طور پر شریعت اور آئین کی بالا دستی کو اہمیت دیتے ہوئے ان پر رعایت نہ برتنے کا واشگاف الفاظ میں اعلان ،ریاست کے لئے ایک بہتر شگون کی علامت ہے دل ِ نا اُمید کو یہ اُمید برسوں سے رہی ہے کہ کوئی میرے اس پاک وطن کو اسلامی قوانین کے تابع کرتے ہوئے معاشرے کو سودی نظام سے نجات دلا ئے یوں اللہ سے جاری اس جنگ کا خاتمہ بالخیر ہو جائے لیکن مجھ خاکسار کو ابھی اس راہ میں بہت سی رکاوٹیں ،بہت سی خارجہ بندشیں کھڑی نظر آتی ہیں مگر یہ دل اسرار ِ مسلسل پر قائم سودی نظام ِ معیشت کے خلاف دہائی دیتا رہے گا فیض حمید کا کورٹ مارشل جنرل باجوہ کی پیش گوئی تھی جو سچائی کے ہم رکاب ہوئی ہے لیکن دل یہ کہتا ہے کہ فیض حمید کا اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے قانون کو بالائے طاق رکھنا یہ آرمی چیف بننے کے لئے ہر سیاسی جماعت سے دوستی کے مراسم بڑھانا ان کی خواہشتات کا عندیہ تو ہو سکتا ہے مگر یہ سارے کام جس میں 9مئی کے دلخراش واقعات ،شہداء کی تضحیک ،ریاست میں انتشار یہ سب فرد ِ واحد کی کاروائی نہیں ہے اس میں اور لوگ بھی شامل ہیں جیسے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اور قانون سے چشم پوشی کر کے عمران خان کو پیغام رسانی و سہولت کاری کی وجہ بنے ہیں اس ساری کاروائی میں یہ بھی فیض حمید کی طرح اکیلے نہیں ہیں دیگر عملہ بھی شامل لگتا ہے جنہیں انصاف کے تقاضوں کے تحت شامل ِ تفتیش کرنا ضروری اور انتہائی اہم ہے فیض حمید صاحب جو اپنی خواہش کی تکمیل کے لئے سیاسی گراونڈ میں وکٹ کے دونوں جانب کھیلتے رہے ہیں گراونڈ میں موجود ان سارے افراد کا قانون کے کٹہرے میں آنا لازمی امر ہے نشیمن پہ بجلیاں گرانے والے عناصر کو اگر سبق آموز انجام سے ہمکنار نہ کیا گیا تو پھر ہر دوسرے دن نو مئی جیسے واقعات معمول بن جائیں گے 9مئی صرف انتشار یا خلفشار کا دن نہیں تھا یہ بیرونی طاقتوں کے ایجنڈے کی عملی کاروائی تھی جس میں پاک فوج کو نیچا دکھانے کی سازشیں پنہاں تھیں نو مئی کو جہاں قانون اور دفاعی اداروں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے تحریک ِ انصاف کے کارندوںکی ریاستی بد اخلاقی کو برداشت کیا آفرین ہے اُن جوان مردوں پر جنھوں نے بنگلہ دیش کی طرح خون ریزی سے گریز کیا ریاست کے نشیمن پر بجلیاں گرانے والے اب منہ چھپا رہے ہیں بہانے ڈھونڈ رہے ہیں کہ کہیں معافی مل جائے فیض حمید اور دیگر متعلقہ لوگوں کی گرفتاری سے ایسے دیگر کئی سازشی عناصر کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے جو پاک ریاست کے نشیمن پر بجلیاں گرانے کا عزم کئے ہوئے تھے ہمارے نشیمن پہ بجلیاں گرانے والے صرف سیاست سے وابستگی رکھنے والے نہیں ہیں دیگر ادارے جن میں عدلیہ سے لے کر بیوروکریسی تک اور محکموں میں کام کرنے والے افسروں سے لیکر نچلے طبقے تک سب بدعنوانی کو کمیشن کا نام دے کر ہضم کر رہے ہیں۔آئی پی پیز کے سات یونٹ جو ایک میگا واٹ بجلی پیدا نہیں کر تے انھیں خزانے سے اربوں روپے شکریئےکے ساتھ دئیے جارہے ہیں آتش پہ اُڑتے ایسے شراروں کی پرواز کو نہ روکا گیا تو معیشت کی روح پرواز کرنے میں دیر نہیں لگے گی بجلی کی قیمیتوں کا اس قدر غیر مناسب ہونا کہ وہ گھروں کے کرایوں سے بھی بڑھ جائے تو یہ وطن ِ عزیز میں سب سے بڑا المیہ ہے جس سے ہر کوئی دوچار ہے الم کا سورج اپنی آب و تاب کے ساتھ صحرائے زندگی کو جھلسا رہا ہے جب بڑی طاقتیں وسائل پر قابض ہوں اور اختیارات مخصوص اشرافیہ نے پابند ِ سلاسل کئے ہوں تو ایسے نظام کو جمہوری نظام نہیں کہا جا سکتا اسی لئے عوام کی بیداری ، مقتدر اداروں کی مداخلت ناگزیر ہے تا کہ اختیارات کی آشفتہ سری کو ٹھکانے لگایا جا سکے ابھی حال ہی میں وزیر ِ اعظم کو حکومتی اخراجات میں کمی لانے کے لئے ڈیڑھ لاکھ آسامیاں ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ 5وزارتوں میں 12 اداروں کو ضم کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں