0

بانی پی ٹی آئی کا دوغلہ پن

اس میں اب کوئی دو رائے نہیں کہ بانی پی ٹی آئی اور اس جماعت سے منسلک رہنما شدید تذبذب کا شکار ہیں اور یہی وجہ پارٹی کے اندرونی خلفشار اور ٹوٹ پھوٹ کا باعث ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے ہاتھ سے آہستہ آہستہ پارٹی کا اختیار نکل رہا ہے اور جس کا جو دل چاہتا ہے وہ بیانیہ جاری کر دیتا ہے۔ پی ٹی آئی اس وقت شدید دوغلے پن کا شکار ہو چکی ہے کیونکہ عوامی ردِعمل ان کے حق میں نہیں رہا۔ایک طرف اس جماعت کے کچھ رہنما مفاہمت کی بات کرتے ہیں اور اسی جماعت کا سوشل میڈیا اور آفیشل اکاؤنٹ اداروں پر ہرزہ سرائی کرکے اُسی مفاہمت پر پانی پھیر دیتا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے ذرائع ابلاغ پر سیاسی حلقے بانی پی ٹی آئی اور جماعت کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے اداروں اور اعلیٰ قیادت سے مفاہمت کا عندیہ دے رہے تھے اور یہ پیغام بھی زیر گردش تھا کہ پی ٹی آئی کی فوج سے کوئی لڑائی نہیں جبکہ حکومت، فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب ان کے اور ان کی جماعت کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے مسلسل ریاستی اداروں بالخصوص پاک فوج کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے۔ ایک طرف چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان، پی ٹی آئی اور فوج کے بہترین مفاد میں ہے کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان غلط فہمی، بداعتمادی اور کشیدگی کا ماحول ختم ہو۔دوسری طرف سوشل میڈیاپر آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے ہرزہ سرائی بہت سے سوالات کو جنم دیتی ہے۔ کیا پی ٹی آئی کے سیاسی رہنماؤں بالخصوص عمر ایوب اور علیمہ خان کا ریاستی اداروں کے ساتھ دوستی کا عندیہ بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے نہیں تھا۔۔۔؟ اوراگر یہ بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے پیغام پہنچایا جا رہا ہے تو آفیشل سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں پر ہرزہ سرائی کون کروارہا ہے۔۔۔؟ پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے ایک بار پھر بانی پی ٹی آئی سے منسوب بغیر شواہد کے ہمیشہ کی طرح دھمکی آمیز پیغامات ریاستی اداروں کی اعلیٰ قیادت کو مخاطب کر کے وائرل کئے جا رہے ہیں جو پارٹی رہنماؤں کے بیانات سے یکسر مختلف ہیں۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ ان کے گلے پڑ چکا ہے اور خود پی ٹی آئی کو علم تک نہیں ہے کہ وہاں سے کیا کچھ چل رہا ہے۔ ایک جانب دوستی کے پیغام اور دوسری جانب سوشل میڈیا پر دھمکیاں یہ تو منہ میں رام رام اور بغل میں چھری والی مثال ہے۔ سوالات یہ بھی ہیں کہ کیا یہ بانی پی ٹی آئی کے دوغلے پن اور منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔۔۔؟ کیا آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ بانی پی ٹی آئی کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔۔۔؟ کیا آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ جبران الیاس کے زیر تسلط جا کر انٹرنیشنل ایجنسیوں کا بیانیہ جاری کر رہے ہیں۔۔۔؟ یہ بات سب جانتے ہیں کہ صہیونی اور بھارتی طاقتوں کی جانب سے اس جماعت کو بھاری فنڈنگ کی جاتی ہے اور اس فنڈنگ کے عوض پاکستان اور فوج مخالف بیانیے سوشل میڈیا پر وائرل کراتے ہیں۔اس میں ایک جانب بانی پی ٹی آئی اگر بے بس ہے تو جبران الیاس بھی اب بے بس ہو چکا ہے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ہلکی سے بھی مفاہمت کی بات کی جاتی ہے سوشل میڈیا پر فوج کیخلاف پروپیگنڈا زور پکڑ لیتا ہے۔ یہ بات اب صیغہ راز نہیں کہ انتشار پسند بانی پی ٹی آئی کے دوغلے پن نے جہاں پارٹی کو توڑ پھوڑ کا شکا ر کیا، اب آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی بانی اور اس کی جماعت کے گلے پڑ گیا ہے۔ غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز سوشل میڈیا پوسٹس سے پی ٹی آئی اور اس کے بانی کو بہت نقصان پہنچا رہا ہے جو ان کے اختیار سے نکل چکا ہے۔
*بانی پی ٹی آئی اور جماعت کا آفیشل ایکس اکاؤنٹ کس کی ترجمانی کرتا ہے؟ بانی پی ٹی آئی اور اس کی جماعت اپنے بیانیوں سے مسلسل دوغلے پن کا مظاہرہ کررہی ہے۔ ایک طرف بانی پی ٹی آئی اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے فوج سے مفاہمت کی بات کرتا ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی کا آفیشل اکاؤنٹ فوج اور اُس کی اعلیٰ قیادت کے حوالے سے نازیبہ الفاظ کا استعمال کرتا ہے جو کہ منافقت کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے نہ ہی بانی پی ٹی آئی کا آفیشل اکاؤنٹ اس کی دسترس میں ہے اور نہ اس کی جماعت کا ایکس سوشل میڈیا اکاؤنٹ اس کے اختیار میں ہے۔ یہ دونوں اکاؤنٹ غیرملکی سرزمین پر بیٹھا جبران الیاس چلا رہا ہے اور وہ وہی مواد شیئر کرتا ہے جو صہیونی اور بھارتی طاقتیں چاہتی ہیں کیونکہ وہ اس جماعت کی سب سے بڑی سپانسرز ہیں، لہٰذا اپنی مرضی کا مواد شیئر کروایا جاتا ہے جس سے نہ صرف ریاستی اداروں، اُن کی اعلیٰ قیادت پر سوال اٹھے بلکہ ملک میں انتشار بھی پیدا ہو۔ یہ بات قابلِ غور ہے کہ ایک طرف بانی پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے جو مواد شیئر کیا گیا ہے اس میں بانی پی ٹی آئی ایک جانب فوج سے مذاکرات کی بات کرتا ہے تو دوسری جانب عدالتوں کی توہین کررہا ہے۔بانی پی ٹی آئی کو یہ نہیں معلوم کہ اگر تو مذاکرات کی خواہش دوسری جانب سے ہوتی تو پھر مطالبات آپ سامنے رکھ سکتے تھے۔ آپ خود ہی مذاکرات کے خواہشمند ہیں اور خود ہی مطالبات بھی پیش کر رہے ہیں، پھر جو مطالبات آپ پیش کر رہے ہیں وہ بھی انتہائی مضحکہ خیز ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے 9مئی کے حوالے سے موقف بالکل واضح کر دیا گیا تھا کہ مذاکرات کی صرف ایک ہی شرط ہے وہ بھی حکومت وقت سے، اور وہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی 9 مئی کے واقعات پر صدق دل سے معافی مانگے۔ یہ مطالبہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے 9 مئی کی پریس کانفرنس میں بہت واضح انداز میں سامنے آچکا ہے کہ یہ انتشاری ٹولہ پہلے 9 مئی کے واقعات کی معافی مانگے اور اس کے بعد جو بھی بات چیت اگر ہونی بھی ہے وہ منتخب حکومت کے ساتھ ہی ہو گی۔ بانی پی ٹی آئی کامطالبہ کہ مینڈیٹ واپس کیا جائے، انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ اس کیلئے مطالبہ نہیں کیا جاتا بلکہ قانونی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے جس کیلئے الیکشن ٹریبونلز قائم ہیں وہاں جائیں اور اپنا کیس دائر کریں۔ دوسرا مطالبہ قیدیوں کی رہائی ہے جس کے لئے عدالتی طریقہ کار موجود ہے۔ پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے 9 مئی کو ریاستی اداروں پر حملے کئے، شہداء کی یادگاروں کو نذر آتش کیا، اس لئے بند ہیں اور ان پر کیسز ہیں جو قانونی طریقے سے ہی رہائی مل سکتی ہے۔ تیسرا مطالبہ الیکشن کا ہے، جب 8 فروری کو انتخابات شفاف اور پرامن انداز سے ہو چکے اور عوام نے آپ کے انتشاری بیانیہ کو مسترد کردیا تو کیا معاشی مسائل کا ملک بار بار انتخابات کا متحمل ہوسکتا ہے اور پھر کیا گارنٹی ہے کہ آئندہ بھی شکست کے بعد آپ نتائج تسلیم کرینگے یا نہیں۔۔۔؟ بانی پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے جو مواد شیئر کیا گیا ہے اس میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی توہین بھی کی گئی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ تعصب رکھتے ہیں۔ میرے ریفرنس دائر کرنے کے باوجود میرے اور بشریٰ بی بی کے مقدمات وہی سن رہے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کبھی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ، کبھی چیف جسٹس سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کرتے ہیں وہ چاہتا ہے کہ اس کے تمام کیسز اعلیٰ عدلیہ میں موجود سیاسی ججز کے سامنے لگائے جائیں تاکہ مخصوص نشستوں جیسے فیصلے ان کو مل سکیں۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے جو مطالبات پیش کئے گئے وہ اُسی طرح بے معنی اور انتہائی مضحکہ خیز ہیں جس طرح کہ اُس کے حالیہ دو سالوں میں بیان کئے گئے الزامات اور مفروضات پر مبنی بیانیے ہیں جن کا مقدر ردی کی ٹوکری کے سوا کچھ نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں