اس ہفتے پاکستانی فوج کے ادارے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل احمد شریف چودھری نے اس ہفتے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کروڑوں پاکستانیوں کو جنہوں نے آٹھ فروری کو عمران خان کو ووٹ دیا تھا انہیں ڈیجیٹل دہشت گرد قرار دیدیا ہے۔ چودھری صاحب نے اپنی بے وقوفانہ لاجک کو سپورٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام لوگ جو اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ اور موبائل فون کے ذریعے فوج، جنرلوں اور ریاست کے خلاف بول رہے ہیں وہ دراصل ڈیجیٹل دہشت گرد ہیں جو پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں۔ جنرل چودھری صاحب نے ایک مرتبہ پھر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ فوج میں بیٹھے ہوئے ڈھائی جنرلز اور بریگیڈیئرز، چ سے چریا لوگ ہیں۔ دل تو چاہتا ہے کہ ہم بھی ڈاکٹر معید پیرزادہ کی طرح سے چ والا دوسرا لفظ استعمال کریں مگر روایات آڑے آتی ہیں۔ ڈی جی صاحب نے اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ وہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پاکستان میں پٹرول کی سمگلنگ کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ بقول پی ٹی آئی لیڈر شپ کیا پاک ایران سرحد پر پٹواری پہرہ دے رہے ہیں؟ کیا اس اسمگلنگ میں پاک فوج حصہ دار نہیں ہے؟ کیا دنیا کی نمبر خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی جو نو مئی کے دوسرے دن دس ہزار پی ٹی آئی کے کارکنوں کو تمام تر ثبوابت کے ساتھ گرفتار کر لیتی ہے تو کیا اس ایجنسی کو دہائیوں سے جاری اس پٹرول کی اسمگلنگ کا کوئی علم نہیں؟ اسی طرح سے اجناس کی کھلے عام افغانستان کو اسمگلنگ گزشتہ پچھتر سالوں سے جاری ہے اور اس بات سے پاک فوج، آئی ایس پی آر اور ایم آئی اور دیگرایجنسیاں پوری طرح سے واقف ہیں لیکن وہ اس کھلی خلاف ورزی پر بالکل خاموش ہیں، وہ اس لئے کہ اسمگلنگ کی اس بزنس ایمپائر میں یہ سارے لوگ پارٹنر ہیں ۔ ایسے میں اگر ڈی جی آئی ایس آئی یا دیگر جنرلز یہ بیان دیتے ہیں کہ ہم ایک وقت میں کئی محاذوں پر لڑرہے ہیں تو معاف کیجیے گا آپ صرف اس وقت ایک محاذ پر سرگرم ہیں اور وہ ہے پی ٹی آئی اور عمران خان کے خلاف جھوٹی سچی گواہیاں اکٹھا کرنا اور مقدمات قائم کرنا ہے۔ اگر آپ کا فوکس دہشت گردی اور اسمگلروں کی طرف ہوتا تو پھر بنوں میں ہمارے آٹھ فوجی جوان اپنی جانوں سے ہاتھ نہ دھوتے۔ دراصل ان جانوں کے ضیاع کے براہ راست ذمہ دار عاصم منیر ڈھائی تین جنرلوں کا وہ ٹولہ ہئے جو اپنی ملازمتوں کی ایکسٹینشن کیلئے سرگر عمل ہے اور ریاست کے اداروں کو طوائفوں کے دلدل کی طرح استعمال کررہے ہیں۔ وہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے ہر جائز ناجائز کام کرنے پر تلے ہوئے ہیں، بھاڑ میں گئی ریاست، چولہے میں گئی مملکت اور دفن ہو گیا کشمیر۔
دراصل چوہدری صاحب کی آئی ایس پی آر کی طرف سے کی گئی پریس کانفرنس کا اصل مقصد تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے لئے راہ ہموار کرنا اور عمران خان کیلئے بغاوت کا مقدمہ قائم کرنا اور آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کرنا ہے۔ یعنی ایک شخص کو قابو کرنے کیلئے پوری فوج اس 25کروڑ کی عوام اور نیوکلیئر ملک کو پکوڑے لگانے پر تلی ہوئی ہے ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اپنے ارادوں کی تکمیل کیلئے، اپنی راہ میں آنی والی ہر چیز اور افراد کو تہس نہس کرنے سے بھی نہیں چوکیں گے۔ تاریخ آپ کے سامنے ہے، پہلے قائداعظم کومارا گیا، پھر فاطمہ جناح کو ختم کیا گیا پھر لیاقت علی خان کو قتل کیا گیا، پھر ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر لٹکایا گیا، پھر بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا اور اب عمران خان کی باری ہے، مگر عمران خان کی مرتبہ انہیں کامیابی نہ حاصل ہو گی کیونکہ اب سوشل میڈیا ہے اگر انہوں نے ایسی کوشش کی تو عوام ان کا ہی تختہ الٹ دیں گے۔
0