واشنگٹن: امریکا میں صدور پر حملوں کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ ابراہام لنکن، جیمز گارفیلڈ، ولیم مک کینلی اور جان ایف کینیڈی قاتلانہ حملوں میں مارے گئے تھے جب کہ 7 امریکی صدور حملوں میں محفوظ رہے۔امریکا میں کسی صدر کے قتل کا پہلا واقعہ 1865 میں پیش آیا جب اُس وقت صدر ابراہام لنکن کو فورڈ تھیٹر میں ڈراما دیکھتے ہوئے گولی ماردی گئی تھی۔خیال رہے کہ امریکا کے 5 ڈالر کے کرنسی نوٹ پر ابراہم لنکن کی تصویر ہوتی ہے۔امریکا میں سب سے کم مدت تک صدر رہنے والے جیمز گارفیلڈ تھے۔ انھوں نے یہ عہدہ 2 نومبر 1880 کو سنبھالا اور محض 6 ماہ بعد 4 مارچ 1881 کو قتل کردیئے گئے۔جیمز گارفیلڈ کی خاص بات یہ تھی کہ وہ بہ یک دونوں ہاتھوں سے کام کرسکتے تھے اور بہ یک وقت ایک ہاتھ سے لاطینی اور دوسرے ہاتھ سے یونانی زبان لکھنے کے ماہر تھے۔امریکی صدر ولیم مک کینلی کو بھی قتل کیا گیا تھا۔ 1901 میں قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے جس سے ہونے والا زخم گینگرین بن گیا اور وہ جانبر نہ ہوسکے تھے۔سال 1961 سے 1963 میں اپنے قتل تک صدر رہنے والے جان ایف کینیڈی امریکا کے کم عمر ترین اور 35 ویں صدر تھے۔ وہ رومن کیتھولک سے تعلق رکھنے والے واحد امریکی صدر تھے۔ انھیں بھی قتل کیا گیا تھا اور تاحال یہ قتل کیس ایک معمہ ہے۔امریکی صدر اینڈریوجیکسن بھی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔ شوٹر نے ان پر 2 گولیاں چلائیں لیکن دونوں بار گولیاں بندوق میں پھنس گئی تھیں۔1912 میں امریکا کے 26 عیں صدر تھیوڈور روزویلٹ کو بھی ایک انتخابی جلسے میں گولیاں ماری گئی تھیں۔ ٹرنپ کی طرح وہ بھی دوسری بار صدارت کے لیے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔ وہ بھی حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔مسلسل 4 بار امریکی صدر رہنے والے فرینکلن روزیلٹ پر دو بار قاتلانہ حملے کئے گئے۔ قتل کی ناکام کوشش 1933 میں میامی میں کی گئی جب کہ دوسری بار شکاگو میں حملہ کیا گیا تھا۔وائٹ ہاؤس کے سامنے کسی امریکی صدر پر فائرنگ کا واقعہ 1950 میں پیش آیا جب اُس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین کو گولیاں ماری گئیں تاہم وہ محفوظ رہے۔1974 سے 1978 تک امریکا کے صدر رہنے والے جیرالڈ فورڈ بھی 2 بار قاتلانہ حملوں میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے وہ 2006 میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئے تھے۔1981 میں صدر رونلڈ ریگن کو ہوٹل کے باہر قاتلانہ حملے میں گولیاں لگنے سے پریس سیکرٹری سمیت شدید زخمی ہوگئے تھے۔قاتلانہ حملوں میں محفوظ رہنے والے سابق صدور باراک اوباما بھی شامل ہیں جن پر 2011 میں وائٹ ہاؤس میں فائرنگ کی گئی تھی۔
0