فوجی جرنیل اور آئی ایس آئی کی تمام تر عمران خان کے خلاف ایف آئی آرز اور جعلی مقدمات میں مسلسل ہار کے بعدانہوں نے بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض کو وعدہ معاف گواہ بنانے اور عمران خان کے خلاف بیان دینے کے لئے دبائو ڈالنا شروع کیا۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملک ریاض کی ملکی حلقوں میں کچھ اچھی ریپوٹیشن نہیں رہی۔ ان پر الزام ہے کہ وہ اپنی سلطنت بحریہ کو قائم کرنے کیلئے ہر جائزناجائز کام کرنے سے گریز نہیں کرتے جس میں تحفے تحائف کے علاوہ کھلے عام رشوت دینے سے بھی کام نکالتے ہیں۔اس بات کا اعتراف خود ملک ریاض ٹی وی پروگراموں میں بھی کر چکے ہیں۔ ان کے حلقہ رشوت ستانی میں صحافیوں، فنکاروں، سیاستدانوں کے علاوہ کافی جرنیل اور کرنیل بھی شامل ہیں۔ ان کو اپنی غلط کاریوں کے انجام آخر سے بھی مکمل آگاہی تھی اور اس خدشے کے پیش نظر اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کی پیروی کرتے ہوئے ملک ریاض نے اپنی ہر غیر قانونی ٹرانزیکشن کی دستاویزی ثبوتوں کو قائم رکھنے کیلئے نہ صرف زبانی بلکہ آڈیو، ویڈیو کو بھی ریکارڈ کر لیا۔ جب جنرل عاصم منیر اور ان کے حواریوں نے ملک ریاض پر وعدہ معاف گواہ بننے اور عمران خان کے القادر ٹرسٹ کے جعلی مقدمے میں ان کے خلاف بیان دینے کیلئے دبائو ڈالنا شروع کیا تو ملک صاحب پاکستان سے دبئی منتقل ہو گئے۔ جنرلوں کے ان پر دبائو کے حوالے سے دو ہفتے قبل ملک ریاض کی ٹویٹ سامنے آئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان پر عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے زبردست دبائو ہے اور انہوں نے صاف طور پر منع کر دیا ہے بلکہ ایک ایساجملہ بھی لکھا جس کو پڑھنے کے بعد لوگوں کو یوں لگا کہ جیسے ان کے ماضی کے سارے گناہ دھل گئے۔ انہوں نے کہا ایسا صرف ان کی لاش پر سے گزر کر ہو گا۔ OVER MY DEAD BODY۔ کہتے ہیں کہ خدا کسی کو بھی کبھی بھی اور کسی بھی عمل کے نتیجے میں راہ راست پر لا سکتا ہے۔ ملک ریاض کو اب تک پاکستان کی تعمیرات کی سلطنت کا ٹائیکون کہاجاتا تھا مگر اب لوگ انہیں حُر کا خطاب دے رہے ہیں۔ جرنیلوں کو ملک ریاض کا یہ صاف گو انداز ذرہ بھر بھی نہ بھایا اورانہوں نے اپنے ٹائوٹ صدر پاکستان کو وارننگ دینے کیلئے ملک ریاض کے پاس دبئی بھیجا۔ ملک ریاض اس سے مزید بھڑک اٹھے اور ایک نئی ٹویٹ کی کہ اگر انہیں ان سیاست کے معاملات میں زبردستی گھسیٹا گیا تو وہ تمام صحافیوں، سیاستدانوں،سرکاری افسران اور جنرلوں کی فہرست میڈیا میں جاری کر دیں گے جو ان سے رشوتیں لیتے رہے ہیں۔ پچھلے ہفتے فوج اور رینجرز نے پولیس کے ساتھ مل کر بحریہ ٹائون کے مرکزی دفتر میں گھس کر اسے تہس نہس کر دیا۔ سارے کمپیوٹر اور ریکارڈ اٹھا کر لے گئے اور باقی بچا کچھا آفس سیل کر دیا اور پھر ملک ریاض نے جو کہا تھا وہ کر دکھایا اور پہلی قسط کے طور پر پاکستانی ان تمام نام نہاد تحریر و تقریر کے داعی صحافیوں کی فہرست کا اجراء کر دیا جو اپنا منہ بند رکھنے اور بحریہ ٹائون کی بے قاعدگیوں پر بات نہ کرنے کیلئے پلاٹس، بنگلے اور کیش رشوتیں لیتے رہے۔ اس لسٹ میں ایسے ایسے بلند پائے اور جید صحافیوں اور ٹی وی اینکرز کے نام ہیں کہ آپ حیران رہ جائیں گے اور کہنے پر مجبور ہو جائیں گے، یو ٹو بروٹس؟ کچھ نام آپ کو بتا دیتے ہیں:۔
٭سہیل وڑائچ۔ پندرہ لاکھ روپے، جیو ٹی وی، تجزیہ نگار، میزبان
٭اسما شیرازی: پنتالیس لاکھ روپے، سماء ٹی وی، اینکر
٭سمیع ابراہیم: ایک کروڑ روپے، ایک کنال پلاٹ، ایک ٹویوٹا کرولا، ہم نیوز، اینکر
٭جاوید چودھری: ایک لاکھ روپے فی کالم، پندرہ مرلہ پلاٹ اور تعمیر کیلئے ایک کروڑ روپے کالم نگار، اینکر
٭ثنا بچہ: تراسی لاکھ روپے، دس مرلہ پلاٹ، ٹی وی اینکر
٭منیب فاروق: پچیس لاکھ روپے، فلی پیڈ ٹرپ ٹو دبئی، ٹی وی اینکر
٭آفتاب اقبال: دوکروڑ روپے، ٹویوٹا جیپ، بڑا قطعۂ اراضی، ٹی وی شو خبرناک، ہوسٹ
٭مبشر لقمان: دو کروڑ پچاسی لاکھ روپے: ٹی وی اینکر
٭ڈاکٹر شاہد مسعود: ایک کروڑ سات لاکھ روپے، سات ٹرپس ٹو دبئی،ٹی وی اینکر
٭نجم سیٹھی: ایک کروڑ چونسٹھ لاکھ روپے، ایک کنال پلاٹ، سات ٹرپس ٹو دبئی، اینکر
٭کامران خان: دو کروڑ باون لاکھ روپے۔ بحریہ ٹائون میں بنگلہ، اینکر
٭حسن نثار: ایک کروڑ دس لاکھ روپے، دس مرلہ پلاٹ بحریہ ٹائون، تجزیہ نگار، اینکر
٭حامد میر: دو کروڑ پچاس لاکھ روپے، پانچ کنال پلاٹ، اینکر
٭مظہر عباس: اسی لاکھ روپے، دس مرلہ پلاٹ، تجزیہ نگار
٭مہر بخاری: پچاس لاکھ روپے، ایک کنال پلاٹ، اینکر
٭ماروی سرمد: دس لاکھ روپے تجزیہ نگار
٭ارشد شریف، پچاسی لاکھ روپے، دنیا نیوز پروموشن اینکر
٭نصرت جاوید: تہتر لاکھ روپے، ٹویوٹا کرولا۔ اینکر
٭مشتاق منہاس: پچیس لاکھ روپے۔ اینکر
ان تمام صحافیوں کو دئیے گئے پیسے، گاڑیاں، پلاٹس اور ٹرپس کی تمام تفصیلات بمعہ تاریخ، بنک کا نام، بنک ٹرانزیکشن نمبر اور مقامات موجود ہیں۔ اس وقت یہ تمام اینکرز اور تجزیہ نگار چپ سادھے ہوئے ہیں کیونکہ ان کوائف کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ ظاہر ہے کہ اگلی فہرست تمام سیاستدانوں کی آئے گی جو اس وقت دم سادھے بیٹھے ہیں اور پھر آخر میں گرانڈ فینالےمیں ان تمام سرکاری افسران، نوکر شاہی اور فوج کے جرنیلوں، کرنیلوں، بریگیڈیئروں کے نام، عہدے، پیسے پلاٹس اور گاڑیوں کی تفصیلات سامنے آئیں گی جو کرپشن اور رشوت خوری کے کالے دھندے میں مصروف ہیں۔ گویا کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ ملک ریاض وہ کام کررہے ہیں کہ ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے۔ اس بات کااندازہ قائداعظم کو قیام پاکستان کے بعد ہی ہو گیا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ میری جیب میں سارے کھوٹے سکے ہیں!
0