0

فیصل واوڈا دفاعی اداروں کی ’’پراکسی‘‘ اس کو اپنا انجام یاد رکھنا چاہیے

سپریم کورٹ کے جج مسٹر جسٹس اطہر من اللہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے بالکل صحیح تجزیہ پیش کیا کہ اب آپ پراکسی کے ذریعہ ہماری پگڑیوں سے فٹ بال کھیلیں گے اگر آپ فیصل کی تاریخ دیکھیں تو عمران خان کے ہاتھوں سے نکل کر سیاست میں آنے والا انسان اپنے ہی محسنوں کو ڈسنے لگا۔ عمران خان کو سب سے پہلے دھوکہ دینے والوں کی لسٹ بنائی جائے تو اس میں فیصل واوڈا کا پہلا نمبر ہے۔ ابھی عمران خان کی صرف حکومت ختم ہوئی تھی۔ تحریک انصاف اپنے شباب پر تھی، ہر طرف جلسے ہورہے تھے عمران اپنی مقبولیت کو پھر سے بلندی کی طرف لے جا رہا تھا لانگ مارچ چل رہا تھا۔ پہلا دھوکہ دینے والا اور پریس کانفرنس کرنے والا اور تحریک انصاف کی پیٹ میں چھرا گھونپنے والا پہلا انسان فیصل واوڈا تھا اس نے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ میں ہر طرف خون ہی خون دیکھ رہا ہوں۔ عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے پھر وقت نے دکھایا ویسا ہی ہوا کسی کے وہم گمان میں بھی نہ تھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس کی پریس کانفرنس کا نتیجہ آنا شروع ہو گیا۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا۔ تین طرف سے گولی چلیں لیکن عمران خان کی قسمت اچھی تھی گولی ٹانگ پر لگی لیکن پھر بھی تین آدمی شہید ہوئے۔ ایک پاگل اور مینٹل انسان کے ہاتھوں میں پستول دے کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ یہ مذہبی جنونی ہے اور اس نے عمران پر گولی چلائی لیکن وہ شخص سڑک پر تھا۔ ارشد شریف قتل ہوا وہ بھی فیصل واوڈا کو معلوم تھا پھر 9 مئی ہوا، اس کا تذکرہ بھی وہ اپنی پریس کانفرنس میں کر چکا تھا ۔ دھمکیاں دینا اور میڈیا کے ٹاک شوز میں شامل ہونا اس کا مشغلہ بن گیا تھا وہ جتنی بھی اپنے ٹاک شو میں باتیں کرتا وہ سب ہوتی چلی جارہی تھیں۔
پھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کا خط منظر عام پر آگیا۔ اب فوجی اداروں کے کان کھڑے ہو گئے۔ یہ کیسی جرأت کر لی ان 6 ججوں نے فوج خود تو ڈائریکٹ جواب نہیں دے سکتی تھی ان 6 ججوں کو مجبوراً سپریم کورٹ میں کمیشن کا ڈرامہ قاضی عیسیٰ نے رچایا لیکن سابق چیف جسٹس صاحب ہی بھاگ گئے اب مجبوراً سپریم کورٹ خود ہی اس کی سنوائی کررہی ہے لیکن ہو گا کچھ بھی نہیں اس دوران جسٹس بابر ستار نے حکومت کے خلاف ایکشن لینے شروع کر دئیے ، تین محکموں کے نمائندوں پر 5,5 لاکھ جرمانہ کر دیا اور پولیس چیف کو سخت وارننگ دی وہ کیس ابھی چل رہا ہے۔ جسٹس بابر ستار بھی اپنی بات پر ابھی تک ڈٹے ہوئے ہیں اب پھر فوج فیصل واوڈا کو سامنے لے آئی اس سے ایک پریس کانفرنس کروائی گئی۔ ججوں کو خوب گالیاں دلوائی گئیں، خاص طور سے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا مسئلہ اس نے اٹھایا کہ ایک گرین کارڈ ہولڈر جج کیسے بن سکتا ہے، یہ اس کے خلف کی خلاف ورزی ہے۔ اس کے دل میں جسٹس اطہر من اللہ کے لئے نفرت پہلے سے موجود ہے۔ وہ خود امریکن سٹی زن تھا، اس نے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑنے سے پہلے امریکن سٹی زن شپ نہیں چھوڑی تھی جس پر اس کے خلاف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ دیا تھا اس کو قومی اسمبلی کی سیٹ سے ڈی سیٹ کر دیا تھا بعد میں عمران کسی طرح اس کو سینیٹ میں لے گئے اور اس کو کسی طرح سینیٹر بنوا دیا۔
اس کے دل میں جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف نفرت پہلے سے موجود ہے اس کا بدلہ اس نے جسٹس بابر ستار کے ساتھ کیا کہ کوئی میری پگڑی اچھالے گا تو میں ججوں کی پگڑیوں کے ساتھ فٹ بال کھیلوں گا جس پر بھری سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل منصور اعوان کو مخاطب کرتے ہوئے اس کوپراکسی کہا۔
اب وہ ہر چینل پر ججوں کے خلاف زہر اگل رہا ہے کل حامد میر نے اپنے پورگرام میں اس کو بہت لتاڑا۔ معاملے کو غیر موثر اور ختم کرنے کے لئے قاضی عیسیٰ نے سوموٹو ایکشن تو لیا لیکن خود بیرونی ملکوں کے دورے پر چلے گئے۔ اب فیصل واوڈا کو کھلی چھٹی مل گئی ہے روز ٹی وی پر آ کر بکواس کیا کرتا ہے لیکن واوڈا کو یہ نہیں بھولنا چاہیے ہمیشہ فوج اقتدار میں نہیں رہے گی کبھی کے دن بڑے کبھی کی راتیں بڑی، وہ وقت جلد آئے گا جب فیصل واوڈا اصلی کٹہرے میں کھڑا ہو گا وہ اپنی سیٹ جو سینٹ میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے دلوائی ہے اس سے بھی محروم ہو گااور جیل کی ہوا بھی کھائے گا وہ دن زیادہ دور نہیں۔ تاریخ کسی کو کبھی معاف نہیں کرتی جو اس کی تقریریں ہیں اس کی سزا اس کو ضرور ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں