0

یہ بے قامت لوگ!

دو تاریخ ساز دھماکے ہوئے ہیں وطنِ عزیز پاکستان کے حوالے سے اور ایک دھماکہ 20 مئی کو ہوا ہے بین الاقوامی کرمنل کورٹ میں فلسطین کے ان مظلوموں کے حوالے سے جن پر گزشتہ سات ماہ سے دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد اور بین الاقوامی قوانینِ انصاف کا سب سے منہ زور دشمن ، صیہونی اسرائیل، ہر وہ ستم توڑتا آیا ہے جسے نسل کشی کی تعریف اور تشریح عبارت ہے!
تو پہلے اس فیصلے کی بات ہوجائے جس کے تحت انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے وکیلِ اعلیٰ نے کورٹ سے درخواست کی ہے کہ اسرائیل کی صیہونی حکومت کے وزیرِ اعظم، بن یامین نیتن یاہو اور ان کے وزیرِ دفاع کے خلاف وارنٹِ گرفتاری جاری کئے جائیں کیونکہ یہ دونوں ستمگر مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں اور آج بھی نیتن یاہو کی حکومت غزہ کو کھنڈررات میں تبدیل کرنے کے باوجود اس مہم میں ہمہ تن مصروف ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کا نام و نشان مٹا دیا جائے۔
اسرائیل کی فلسطینی نسل کشی میں اس کی ہر طرح سے مدد کرنے والی دنیا کی سب سے مضبوط عسکری طاقت، امریکہ، ہے جس کے اسرائیل نواز اور صیہونی دوست صدر بائیڈن نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے۔
یاد رہے کہ امریکہ اور اس کا لاڈلا اسرائیل جب سے یہ کرمنل عدالت قائم ہوئی ہے نہ صرف اس کے رکن نہیں بنے بلکہ اس کے خلاف شد و مد سے مخالفت کی مہم چلاتے آئے ہیں۔ آج بھی جب عالمی کرمنل عدالت نے انسان دشمن نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اعلان کیا ہے امریکی سینٹ کے درجنوں اراکین نے عدالت کو ہی دھمکیاں دینی شروع کردی ہیں اور وہ پابندیوں کا ہتھیار جو امریکہ نصف صدی سے مسلمانوں اور مسلم ممالک کے خلاف بیدریغ استعمال کرتا آیا ہے وہ ہتھیار پھر سے استعمال کرنے کی دھمکی دی ہے۔ اونٹ جب پہاڑ تلے آتا ہے تو بہت بلبلاتا ہے اور یہی وہ بدمست طاقت کر رہی ہے جس کے منہ کو مسلم دشمنی کا خون لگا ہوا ہے۔ یہ خون کا چسکہ کوئی آج کا نہیں ہے بلکہ اس کی جڑیں مغربی تہذیب کی خار زار زمین میں ہزار سالہ پرانی اور مضبوط ہیں اور ان کی تاریخ امریکہ کی اڑھائی سو سال کی تاریخ سے کہیں پرانی ہے!
امریکی قیادت کی مسلم دشمنی اور منافقت کا ایک بار پھر ثبوت فراہم ہوا ہے اس ردِ عمل سے جو صدر بائیڈن کی طرف سے ان کے محبوب نیتن یاہو کے خلاف وارنٹِ گرفتاری کے بعد جو دنیا نے دیکھا ہے۔
گذشتہ برس جب اسی عالمی کرمنل کورٹ نے روس کے صدر پیوتن کے خلاف یوکرین کے تناظر میں فردِ جرم عائد کرتے ہوئے ان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کئے تھے تو یہی بائیڈن صاحب تھے جنہوں نے اس فیصلے کو نہ صرف سراہا تھا بلکہ عالمی عدالت کی جراءت کو پرجوش الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا تھا لیکن اب ان کی راگنی اسی عدالت کی مذمت میں ہے کیونکہ اب مجرم ان کا محبوب نیتن یاہو ہے جس کو وہ پینتیس ہزار سے زائد مظلوم فلسطینیوں کا خون پلک جھپکائے بغیر معاف کرتے آئے ہیں۔
ایران کے اسلامی انقلاب کے روحِ رواں امام خمینی نے امریکہ کو شیطانِ بزرگ کا جو خطاب عطا کیا تھا اس کی سچائی میں جس کسی کو بھی شبہ تھا تو صدر بائیڈن کے اس منافقانی رویہ کے بعد دور ہوجانا چاہئے۔
اسی دوران ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر کے حادثہ میں ناگہانی موت نے ایک اورسوال کھڑا کردیا ہے کہ آیا یہ حادثہ ہی تھا یا اس دہشت گرد مہم کا ایک نیا باب ہے جس کے تحت اسرائیل کی منہ زور اور ہر قانون سے بالاتر دہشت گرد ریاست، جو اپنے سیاہ کرتوت کی بنا پر دنیا کی سب سے غیر مقبول ریاست بن چکی ہے، اس سے قبل کتنے ہی ایرانی مشاہیر اور بطورِ خاص سائنسدانوں کو اپنی قاتلانہ کارروائیوں کا شکار کرتی آئی ہے۔ تاحال ایرانی حکام کی جانب سے ایسا کوئی اشارہ یا عندیہ نہیں ملا ہے کہ صدر رئیسی کی ہلاکت حادثہ نہیں بلکہ اسرائیلی یا اس کے حمایتیوں کی سازش یا دہشت گردی کے سبب ہے۔ بہت جلد جو بھی حقیقت ہے وہ سامنے آجائے گی۔ فی الحال کسی بھی موقف یا استدلال کی حامیت یا مخالفت کرنا بےسود ہی ہوگا۔
لیکن جو دھماکے پاکستان کی موجودہ معروضی صورتِ حالات کے ضمن میں ہوئے ہیں وہ بہت تشویش ناک ہیں۔
پہلا دھماکہ آزاد کشمیر میں ہوا اور جس انداز سے ہوا وہ پاکستان کے مستِ مئے پندار فرعونی جرنیلوں کی آنکھیں کھول دینے کیلئے بہت ہے بشرطیکہ وہ آنکھیں ہوں جو حقیقت کی دھوپ میں چندھیاتی نہیں ہیں۔
آزاد کشمیر کے عوام گذشتہ ہفتے سے سراپا احتجاج تھے بجلی کے بلوں اور آٹے کی آسمان کو چھوتی ہوئی قیمتوں اور گرانی کے سبب۔ شہباز شریف کی کٹھ پتلی حکومت نے پرزور عوامی احتجاج سے مرعوب ہوکر بجلی کے نرخوں اور آٹے کی قیمت میں کمی کا اعلان تو کیا لیکن اس کے ساتھ ہی اس کٹھ پیلی حکومت کی ڈوریاں ہلانے والے فراعین نے اپنی طاقت سے آزاد کشمیر کے حریت پرستوں کو مرعوب کرنے کیلئے رینجرز کے مسلح دستے بھی وہاں بھیج دئیے جس کے نتیجہ میں احتجاج کو اور مہمیز ملی، شعلے اور بلند ہوئے اور 20 مئی کو جن نعروں کے ساتھ حریت پرست آزاد کشمیری عوام نے ان رینجرز کو اپنی سرزمین سے نکلنے پر مجبور کیا وہ کسی بھی ذی ہوش پاکستانی کیلئے عبرت کا ضمیمہ ہوسکتا ہے۔
پاکستان کو فوجستان بنانے والے بدمست اور گلے گلے تک کرپٹ جرنیل، یزیدِ عصر عاصم منیر کی سربراہی میں ، ذہنی اعتبار سے آج بھی وہیں کھڑے ہوئے ہیں جہاں ان کے پیشرو 1971ء میں تھے جب ان کی دہشت گرد مہم جوئی نے پاکستان کو دو لخت ہونے پر منتج کیا۔ لیکن ہر احمق اور کج فہم کی طرح ان یزیدی جرنیلوں نے اپنی بھیانک اور ملک و ملت دشمن حماقتوں اور غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا، کوئی سبق حاصل نہیں کیا جس کا نتیجہ ہم آج اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ ملک میں تحریکِ انصاف اور عمران خان کی بے پناہ مقبولیت اور عوامی تائید کے باوجود ان کور نابینا جرنیلوں نے 8 فروری کے عام انتخابات کے عوامی فیصلے پر اپنی فرعونی سوچ اور مہم جوئی کو مسلط کیا اور ملک کی باگ ڈور دھاندلی اور کمال بے شرمی سے ان پٹے ہوئے مہروں کے سپرد کردی جن کو عوام کھلے بندوں مسترد کرچکے ہیں۔
تو بیس مئی کو آزاد کشمیر کے حریت پسند عوام نے رینجرز کو بے عزت کرکے جس طرح رسوائی سے نکالا ہے اس نے مشرقی پاکستان کی یاد تازہ کردی۔ وہاں بھی تو بنگالیوں کا جس بیدردی سے خون بہایا گیا تھا اور جس طرح ان کے سیاسی اور انسانی حقوق کو فوج کے بوٹوں تلے روندا گیا تھا اسی نے پاکستان کے دو ٹکڑے کئے تھے۔
آزاد کشمیر سے رینجرز جس طور بے آبرو ہوکر نکلے ہیں اس نے خلد سے شیطان کا نکالا جانا یاد دلادیا اور جن نعروں کے ساتھ آزاد کشمیری عوام نے رینجرز کو نکالا ہے وہ بلا شبہ روح فرسا اور دل ہلادینے والے ہیں۔
نعرے یہ تھے کہ’’ پاکستان سے آزادی مطلوب ہے ‘‘اور یہ کہ ’’یہ آزادی آزاد کشمیری عوام لیکر رہینگے‘‘
جی ایچ کیو کے عشرت کدے میں عاصم منیر اور حواری اگراب بھی احمقوں کی جنت میں خوابِ خرگوش کے مزے لے رہے ہیں تو ان کی خوش فہمی پر کمال افسوس کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے!
دوسرا دھماکہ، اسی دن اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینیر جج اختر کیانی نے کیا۔ انہوں نے آزاد کشمیر ہی کے مقبولِ عام انقلابی شاعر، احمد فرہاد کی اہلیہ کی طرف سے اپنے شوہر کی گمشدگی کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے پاکستان کی ریاست کے اندر اپنے ظلم و جبر کی ریاست بنانے والی بدمست اور رسوائے زمانہ خفیہ ایجنسی، آئی ایس آئی کے سربراہ کو کھلے الفاظ میں وارننگ دی کہ اگر احمد فرہاد کو ان کی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تو وہ فوج اور وزارتِ دفاع کے اہم اہلکاروں کو اپنی عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کردینے میں پس و پیش سے کام نہیں لینگے۔
اعلیٰ عدلیہ نے، ما سوا دشمنِ عدل و انصاف چیف جسٹس فائز عیسی کے، حالیہ دنوں میں جس جراءت کا مظاہرہ کیا ہے اس سے پاکستان کے عوامی اور دانشوروں کے طبقے میں اس امید کا چراغ روشن ہوا ہے کہ برسوں تک اپنے غیر عادلانہ رویہ اور فیصلوں سے اعلیٰ عدلیہ نے اپنی ساکھ کو جو نقصان پہنچایا تھا شاید اس کی تلافی کے عمل کی شروعات ہوگئی ہے اور اس نئے اور عادلانہ کام کے آغاز کا سہرا بلاشبہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان چھہ معزز ججوں کو جاتا ہے جنہوں نے تنگ آمد، بجنگ آمد کے مصداق اس بیجا مداخلت کا پردہ فاش کیا جو آئی ایس آئی کے بدمست اہلکار اور کارپردازکمال بے شرمی کے ساتھ کرتے آئے ہیں۔ آج سے نہیں برسوں سے اپنے آپ کو پاکستان کے سب سے بڑے محب اور وفادار گرداننے والے یہ فرعون اپنی تنگ نگاہی اور کم ظرفی کو اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں میں ٹھونستے اور مسلط کرتے کرتےیہ سمجھ بیٹھے تھے کہ عدلیہ ہمیشہ ان کے تابع فرمان رہے گی۔
لیکن جسٹس کیانی کے بے لاگ اور عادلانہ رویے کی مذمت میں جرنیلوں کے غلام وزراء اور دیگر کٹھ پتلیاں گھڑی کی چوتھائی میں جس تیزی سے حرکت میں آئی ہیں اس کی مثال بھی مشکل سے نہیں ملتی۔
وہ چھٹ بھیا جو اپنے آپ کو بڑا قانون داں سمجھتا ہے، نذیر تارڑ، اور جو وزیرِ انصاف کے منصب پر جرنیلوں کی مہربانی سے فائز کردیا گیا ہے اس کی یہ مجال ہوگئی کہ وہ جسٹس کیانی کے جراءت مند فیصلے کو زیادتی سے تعبیر کر رہا ہے۔ اس کے ہمنوا اور بھی جرنیلے گماشتے اور بھانڈ یک زبان ہوکر عدلیہ دشمنی کی راگنی الاپ رہے ہیں۔ یہ ہے وہ پاکستان جسے فرعونی جرنیلوں نے اپنی جاگیر سمجھا ہوا ہے کہ اس کے ساتھ جو بھی انہیں پسند ہو وہ سلوک روا رکھیں۔
ہماری ایک شاعرہ ہیں، حمیرا رحمان، جنہیں ہم فخرِ سخن سمجھتے ہیں۔ ان کا ایک شعر ہے، جو ہم پہلے بھی انہیں کالموں میں استعمال کرچکے ہیں لیکن اس کو دہرانے کا اس سے بہتر موقع اور ہو نہیں سکتا۔ حمیرا نے اپنے اس ایک شعر میں پاکستان کی نام نہاد اشرافیہ کو جس طرح بے نقاب کیا ہے اس کی داد نہ دینا سخن کے ساتھ بے وفائی ہوگی۔
حمیرا نے کیا خوب کہا ہے؎
’’جن کے قد بے قامت ہی بڑھ جاتے ہیں ‘‘
حمیرا نے تو لوگ کہا ہے لیکن ہم ایسے بے قامتوں کو چھٹ بھیے کہتے ہیں۔ یہ چھٹ بھیے جرنیلوں کی وردی بھی پہنے ہیں اور شریف برادران اور بین الاقوامی ساکھ کے مالک چور اور ڈکیت زرادری کے روپ میں پاکستانی قوم کے سینے پر مونگ دلتے آئے ہیں۔ لیکن اب ان کے زوال کا آغاز ہوچکا ہے۔
آزاد کشمیر کے حریت پرست عوام اور جسٹس اختر کیانی کی جسارت اور جراءت نے ہمارے اس قول کو درست ثابت کردیا ہے کہ عمران کی پر عزم قیادت نے دو کام بطورِ خاص کئے ہیں جو تاریخ ساز ہیں۔ ایک تو اس نے اپنے قول و فعل سے پاکستانیوں کے اس با شعور طبقہ کو بیدار کردیا ہے جو اس سے پہلے سیاست میں حصہ لینے اور اپنی آواز بلند کرنے کو عیب گردانتا تھا۔ دوسرے اس نے اپنے عزم و استقلال سے پاکستان پر قابض فرعونی اور یزیدی جرنیلوں کو ایسا ننگا کیا ہے کہ اگر ان میں شرم و غیرت کی ایک بوند بھی ہو تو چلو بھر پانی میں ڈوب مریں!
لیکن ہمیں معلوم ہے کہ فوجستان کے فرعون اپنے آپ کو زمینی خدا سمجھتے ہیں۔ یہ لاتوں کے بھوت ہیں جیسا کہ آزاد کشمیری عوام نے بقیہ پاکستانیوں کو اچھی طرح سے دکھا دیا۔ یہ باتوں سے ماننے والے نہیں ہیں۔
ہم انتظار کرینگے کہ آزاد کشمیریوں کے بے مثال جذبہء حریت کی لہر بقیہ پاکستان تک کب پہنچتی ہے !

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں