پاکستان کی عدلیہ آج کل منفردکام کررہی ہے،اس کے ساتھ بھی شرمناک کام ہورہے ہیں، کسی جج کے بیڈروم میں کیمرہ لگانا کونسا نیک کام ہے۔ کسی جج کے بھائی کو گرفتار کرنا کیوں جائز ہے کسی بھی جج کی ویڈیو لیک کرنا شرمناک بات ہے، آج تک پاکستان کی اور دنیا کے کسی بھی ملک میں بیڈروم میں چھپے ہوئے کیمرے لگانا اورخاص طور سے کسی جج اور وہ بھی ہائی کورٹ کے جج کا احتجاج یا کارروائی نہ کبھی سنی گئی اور نہ دنیا کا کوئی بھی قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔ پاکستان کے دفاعی ادارے بجائے ملک کا دفاع کرنے کے ملک میں بلیک میلر بن گئے ہیں ابھی تک عمران خان اور سیاستدانوں کی ویڈیو بنتی تھی اب بات اس سے بھی آگے بڑھ گئی ہے۔ باقاعدہ ججوں کو ہدایت دی جاتی ہے اس کیس کا یہ فیصلہ کرنا ہے، اس کو اتنی سزا دینی ہے تازہ ترین واقعات عمران خان کے ہیں، عدالتیں جیل کے بارہ بجے تک چلتی رہتی تھیں، الیکشن سے پہلے عمران خان کو سزا سنانی ہے تاکہ عوام پی ٹی آئی اور عمران خان کو ووٹ نہ دیں لیکن عوام نے فوج کو بھرپور جواب دیا۔ پوری قوت سے فوجی نمائندوں کو مسترد کر دیا۔ نواز شریف جیسا آدمی عملاً دونوں جگہ سے ہار گیا لیکن فوج نے بے شرمی کی چادر اوڑھ لی اس کے سامنے قانون انصاف آئین سب بے معنی چیزیں بن گئی ہیں۔ فارم 47میں ردوبدل کر کے سب الٹ پلٹ کر دیا۔ ہارنے والا جیت گیاجیتنے والا ہار گیا یہ ہے فوجی ڈنڈے کا کمال۔ عاصم منیر اپنے ساتھ سید بھی لگاتا ہے اور حافظ قرآن بھی ہے۔ اس نے ظلم و بربریت کی انتہا کر دی ہے اس کے ساتھ اس کاآلہ کار بنا ہوا ہے ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم اور سب سے زیادہ ظلم و بربریت مچا رکھی ہے۔ ڈی جی سی فیصل نصیر نے اس کو تو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے فوج کی اس زیادتی کے خلاف کور کمانڈر منگلا نے وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لے لی اس سے پہلے کور کمانڈر بلوچستان کو کھڈے لائن لگا چکے ہیں عاصم منیر ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججوں نے جو درخواست سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی عیسیٰ کو دی ہے اس بنچ میں 7 سے 6 جج رہ گئے ہیں۔ اس کی بھی کارروائی سپریم کورٹ سے براہ راست دکھائی گئی صاف نظر آرہا ہے سپریم کورٹ دو گروپس میں بٹی ہوئی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے سخت ریمارکس دئیے۔ قاضی عیسیٰ فوج کے ٹائوٹ بنے ہوئے ہیں وہ ہر طرح کارروائی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ان کا ساتھ خاتون جج دے رہی تھیں شائد ان کو دفاعی اداروں کی طرف سے دھمکی ملی ہوئی ہے آئندہ ہونے والے چیف جسٹس نے بغیر خوف و خطر اسلام آباد کے 6 ججوں کی حمایت میں اپنا موقف اپنایا اگر ان 6 ججوں کی شکایت غورسے پڑھیں تو وہ بہت سنگین الزامات ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے پورا ملک پولیس سٹیٹ بنا ہوا ہے جہاں پر منصف ہی مجرم بنا دیا جائے یااس کو جرم کی ترغیب دی جائے تو وہ ملک کیسے آگے بڑھ سکتا ہے پورا ملک بنانا ریپبلک بن گیا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے بڑی جرأت سے کام لیتے ہوئے ان چاروں اداروں پر 5,5لاکھ جرمانہ کیااور ساتھ ہدایت دی کہ یہ جرمانہ وہ سربراہان اپنی جیب سے ادا کریں گے حکومت کے خزانے سے نہیں۔ یہ بہت بڑی بات ہے دوسری اہم بات جسٹس بابر ستار نے چاروں سربراہوں کو اگلی پیشی پر طلب کیا ہے دیکھتے ہیں اس دن کیا کارروائی ہوتی ہے۔اس عدم اعتماد تحریک کا جو جسٹس بابرستار پر ان چاروں اداروں کی طرف سے کی گئی تھی اس کا یہ انجام ہو گا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ بابر ستار صاحب اس قدر سخت ایکشن لیں گے اور فوجی اداروں کے سامنے کھڑے ہو جائیں گے اس شخص کی جرأت کوسات سلام اتنا بہادر مرد ان کی ماں کو ایسی اولاد پر فخر ہونا چاہیے۔ پوری قوم کی طرف سے جسٹس بابر ستار کی جرأت اور ہمت کو سلام ۔ تاریخ میں ان کا نام سنہری الفاظوں میں لکھاجائے کہ کوئی تو تھا جو دفاعی اداروں کے سامنے مداخلت اور ناانصافی پر کھڑا ہو گیا۔ 25 کروڑ عوام نے عمران خان کو ووٹ دے کر یہ ثابت کر دیا کہ زندہ ہے قوم زندہ ہے کسی بھی فوجی آمر کو یہ غلط فہمی نہیں ہونا چاہیے کہ عوام اندھی ہو گئی ہے یا ڈر گئی ہے ۔عوام کی جدوجہد اور ان6 ججوں کی ہمت اور جرأت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
0