0

کلٹ اور شخصیت پرستی

پی ٹی آئی کی رکن شاندانہ یوسفزئی ٹی وی پر بیٹھ کر کہتی ہے “ہم وہابی ہیں اورہمارے علاقے میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا شرک ہے ۔اس جاہل عورت کو شرک کا مفہوم تک معلوم نہیں ۔ جاہل عورت مزید کہتی ہے “ پی ٹی آئی کی تحریک غزوہ ہے “اس گستاخ عورت کو اتنا نہیں پتا کہ غزوہ کس کو کہتے ہیں ۔”غزوہ‘‘ اس لشکر کو کہا جاتا ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنفسِ نفیس شریک رہے ہوں، یا آپ نے خود اس لشکر کو روانہ کیا ہو۔درگاہوں پر سجدے کرنے والےاور تعویذ دھاگے جادو کے شرک میں مبتلا مرشد کی بیمار کرش ماری یہ کوئی ایک آنٹی نہیں کلٹ بھرا ہوا ہے اس قسم کی بیمار مخلوق سے ۔ایک پاکستانی ماں اور پانچ جوان بیٹیوں سمیت نو مئی واقعہ کے بعد نیو یارک آئے ، کسی پاکستانی کا گھر یہ بتا کر کرائے پر لیا کہ ہم پی ٹی آئی کے لوگ ہیں ، پاکستان میں بہت امیر ہیں ، جان بچا کر وزٹ ویزہ پر بھاگے ہیں ۔ اس مکار خاندان نے مہینہ بعد ہی مالک مکان کو بھی دن میں تارے دکھا دئیے ، کرایہ نہ دینے کے جواز بنانے لگے ۔ یاد رہے امریکہ میں کرائے دار کے بہت حقوق ہیں اور مکار کرائے دار ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں ، بہر حال کسی طرح پاکستانی مالک مکان نے بھگوڑے یوتھیوں کو اپنےگھر سے نکلوایا ۔ مغربی ممالک میں احمدی لوگ سیاسی پناہ لیتے ہیں اب یوتھیاز سیاسی پناہ کے لئے اپلائی کرتے ہیں۔
سیاسی جماعت جب کلٹ بن جائے تو ملک کوخانہ جنگی اور خون خرابہ میں دھکیل دیتی ہے۔ امریکہ سے تعلق رکھنے والے جم جونز کا تعلق ایک ایونجلسٹ گروپ سے تھا، جہاں اس نے چند لوگوں سے اپنے گروپ کو شروع کیا اور بتدریج اپنی کرشماتی شخصیت کے بل بوتے پر ایک قابل تعظیم رتبہ حاصل کر لیا۔ آج بھی دنیا میں ہزاروں کی تعداد میں کلٹس گروپ ہیں اور ان کے قائد اپنی کرشماتی شخصیت کے سحر میں لاکھوں لوگوں کو جکڑ کر بے بس کر رہے ہیں۔ جو مداری کی طرح اپنے پہ ایمان لانے والوں کو نچاتے ہیں۔ لفظ کلٹ انگریزی میں 1617 میں شامل ہوا جس کا مطلب عبادت ہے۔ گو اس کا ماخذ لاطینی لفظ کلٹس ہے جس کا مطلب کسی شخص یا شے کی نشو و نما ہے۔ تاہم کلٹ گروپس صرف مذہبی ہی نہیں بلکہ سیاسی اور دوسرے مقاصد کے لیے بھی بنائے جاتے ہیں۔ کلٹ ابتدائی طور پہ کسی کرشماتی شخصیت یا لیڈر جنہیں اکثر مرید اپنا مرشد بھی کہتے ہیں، سے کشش کے نتیجہ میں تشکیل پاتے ہیں۔ اور جن کا خاص ایجنڈا ہوتا ہے۔ کلٹ کا مقصد اپنے ممبران کو ان کے قریبی دوستوں اور خاندان والوں سے علیحدہ کرنا ہے مثلاً ہم جانتے ہیں کہ طالبان یا الطاف حسین کی جماعت سے وابستہ افراد نے کس طرح اپنے گھر والوں کو اپنے لیڈر سے وابستگی کی وجہ سے چھوڑا تھا۔ کیونکہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ ان کی قربانی کسی بڑے مقصد کے لیے ہے۔ حالانکہ اصل میں وہ انہیں اپنے مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ کلٹ کا یہ دعوی کہ ان کے پاس ہر سوال کا جواب موجود ہے۔ یعنی کہ وہ دانشوری کے اعلی مقام پہ ہیں۔ اپنے ممبران کو اپنے تابع بنانے اور کنٹرول کرنے کے لیے وہ ہر قسم کا حربہ استعمال کر سکتے ہیں۔ وہ بار بار اپنے جھوٹ کو اتنا دہراتے ہیں کہ اصل اور جھوٹ کے درمیان تفریق مٹ جائے۔ تحریک انصاف ایک ’کلٹ‘ بن چکی ہے۔
قائداعظم نے ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ سے فرمایااگر تم کسی سیاسی جماعت کے چکر میں پڑ گئے اور انھیں اس بات کی اجازت دی کہ وہ تمہاری مدد سے اپنا الو سیدھا کریں تو تم سخت نقصان اٹھائو گے’’نوجوان جب کلٹ کے ہاتھوں برین واش ہو جائیں انہیں قائد اعظم کا فرمان بھی مذاق لگتا ہے۔کلٹ کے ہاں اصول اور دلیل کی گنجائش نہیں۔ بیانیہ یہ ہے کہ باقی سب چور ہیں اور اکیلا عمران خان دیانت دار ہے۔ جو عمران کا مخالف ہے وہ کرپٹ ہے، خائن ہے، ملک دشمن ہے، امریکی ایجنٹ ہے چنانچہ اس وقت عمران خان اور ان کے اتحادیوں کے علاوہ سب غدار ہیں۔ ان سے ملک کو خطرہ ہے۔ اوور سیز تحریک انصاف کے نعرے سنیں تو یہ کلٹ اور یہ فرقہ واریت مزید عیاں ہو جاتی ہے۔ عمران نہیں ہے تو ’رمیٹنس‘ بھی نہیں ہے۔ گویا ’رمیٹینسز‘ یہ اپنے اہل خانہ کی بجائے اپنی ساری آبائی یونین کونسل کو بھیجتے ہیں جو اب نہیں بھیجیں گے۔ وفاداری کا مرکز اب فرد واحد ہے۔ جو اس سے اختلاف کی جسارت کرتا ہے وہ فرد ہو یا ادارہ، کسی کو امان نہیں۔امریکہ سے نفرت کارڈ میں بڑی طاقت ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کا کوئی سپورٹر امریکی شہریت چھوڑنے کو تیار نہیں۔ خود مرشد کلٹ کے پتر فرنگیوں کی آغوش سے نکلنے کو راضی نہیں۔ دنیا بھر کی احمدی کمیونٹی خان کی سپورٹر ہے۔کلٹ کے ایک سابق وزیر فواد چودھری فرماتے ہیں اسٹبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج اقتدار میں ہوتے۔ تو جناب پھر یہ امریکی سازش کا کیا ڈرامہ ہے؟ نواز شریف کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا تب آپ لوگ بڑی تالیاں مار رہے تھے۔تمہارے لیڈر نے بھی نواز شریف کی طرح خود کش حملہ کیا ، وہ بھی اوقات پر آگیا ہے تم لوگ بھی اب ترلوں پراتر آئے ہو۔ کرسی کا نشہ ہوتا ہی ظالم ہے سب کی اکڑ نکال دیتا ہے۔ جلسوں کے حجم سے اقتدار ملنا ہوتا تو پہلے بھی اسٹبلشمنٹ کی مدد کی ضرورت پیش نہ آتی۔ کمال ہے جس کو خان ملے وہ نہاتا دھوتا ورنہ سارا امریکہ دشمن سازشی ؟ سچ کہتے ہیں کلٹ کے مرشد کی گندگی بھی تبرک لگتی ہے۔ جو مرشدسے جڑگیا پاک ہوگیا۔ جو چھوڑ گیا نجس و ناپاک ہو گیا؟۔ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں کوئی وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہ کر سکا،مقبولیت بھلے مایئکل جیکسن کے کانسرٹس سے بھی زیادہ ہو دو تہائی اکثریت اب کسی کونہیں ملنے والی( نوٹ کر لو)مرشد توشہ شریف سے متعلق ان کے مرشد مولانا طارق جمیل نے فرما دیا ہے ریاست مدینہ کے حکمران ایک ایک پیسے کے جوابدہ ہیں ،تحائف منصب کو ملتے ہیں ذات کو نہیں ، ریاست مدینہ میں تحائف بیت المال میں جمع کئے جاتے تھے۔کلٹ کے پیروکار برین واش بلکہ ہپنا ٹائز ہوتے ہیں۔ ان کے ساتھ گفتگو گالم گلوچ سے مار دھاڑ کو پہنچ جاتی ہے۔اللہ پاکستان کو کالے جادو کے آسیب سے نجات دے آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں