0

عمران خان کے جنرل عاصم منیر پر شدید الزامات، ججوں کے خط سے سب کو جرأت ملی

پاکستان کی آرمی اور آئی ایس آئی کو یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ جنرل عاصم منیر پر 9 مئی کے ڈرامہ کے بعد بھی عمران خان نے جیل میں رہتے ہوئے بھرپور حملہ کیا ۔ پورا پاکستانی میڈیا حیران رہ گیا کہ عمران خان میں اتنی جرأت اور ہمت کہاں سے آگئی کہ اس نے کھلے الفاظ میں جنرل عاصم منیر پر اتنے الزامات عائد کر دئیے۔ اگر غور سے سارے حالات کا جائزہ لیا جائے تو پوری قوم اور ہر ادارے کو یہ جرأت اور ہمت اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے دی۔ پوری دنیا کی عدلیہ اور میڈیا حیران رہ گیا کہ اپنے ہی ملک کی فوج اور دفاعی اداروں کے خلاف ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے کتنے سنگین الزامات لگائے ہیں۔ ججوں کے بیڈروم میں کیمرے لگائے جاتے ہیں ان کے ٹیلیفون ٹیپ کئے جاتے ہیں۔ ان کو فیصلے کرنے کے لئے ہدایات دی جاتی ہیں۔ ان سے اپنی مرضی کے فیصلے لکھوائے جاتے ہیں۔ سزا کی مدت فوج طے کرتی ہے جج نہیں جھوٹے مقدمے مختلف لوگوں سے بنوائے جاتے ہیں۔ یہ ہیں آئی ایس آئی کے کارندے ان کا کام دشمن ملکوں سے اپنے ملک کو بچانا نہیں ہوتا بلکہ اپنے اُلٹا ہی ملک کے لوگوںکو ظلم و ستم کانشانہ بنا رہے ہیں۔ جب سے عاصم منیراور ندیم انجم نے اپنی اپنی کرسی سنبھالی ہے عوام پر ظلم اور بربریت کے پہاڑ توڑے گئے ہیں۔ گھروں میں گھس گھس کر عورتوں کو بے عزت کیا گیا۔ گھروں کا سامان لوٹا گیا۔ رشوت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے۔ بے گناہ ہزاروں لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا۔ یہ سب 9 مئی کی آڑ میں ڈرامہ رچایا گیا۔ پی ٹی آئی اور عمران خان سے بدلے لئے گئے۔ صنم جاوید سمیت کتنی بے گناہ عورتیں ابھی بھی جیل میں ہیں یہ سب شہداء کے نام پر ہورہا ہے۔
لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے یہ بت توڑ دیا۔ فوج اور آئی ایس آئی کے کارناموں کو عام عوام کے سامنے پیش کردیا۔ انہوں نے ثابت کر دیا کہ عوام تو عوام ججز بھی ان کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ انہوں نے عام آدمی کو بتا دیا یہ فوج جس کی کمانڈ ایک نفرت انگیز شخص کے ہاتھ میں ہے جو بدلہ لینے کے لئے کچھ بھی کرسکتا ہے عوام پر ظلم کر سکتا ہے لوگوں کو گرفتار کر سکتا ہے انصاف اور ججوں کو غلط فیصلہ دینے کے لئے مجبور کرسکتا ہے لیکن قدرت کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے۔ وہ حضرت ابراہیم کو نمرود کی آگ سے بھی بچا لیتی ہے۔ ہر فرعون کے لئے موسیٰ کو اس کے گھر میں ہی پرورش کرواتا ہے۔ طوفان نوح برپا کر کے ہر چیز فنا کر دیتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ کی ذات قادر مطلق ہے۔ اس نے ہر فرعون اور سانپ کا سر کچل دیا، کہاں ہے ضیاء الحق کے جسم کے ٹکڑے وہ صرف دانت سے پہچانا گیا۔ کہاں ہے پرویز مشرف کی اکڑ’’ میں کسی سے نہیں ڈرتا‘‘ سب مٹی میں مل گئے، ان کے ڈنڈوں اور پستولوں کو دیمک لگ گئے۔ ظالم فنا ہو گئے۔ صرف مظلوم رہ گئے۔ ان کا ساتھ دینے والوں کے قبر کے نشان بھی لوگوں کو یاد نہیں۔ اس وقت ایک چیف جسٹس بھی ان کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔ اس نے غلط فیصلے کئے اور مسلسل کئے جارہا ہے۔ اس نے پی ٹی آئی کا نشان ’’بلا‘‘ چھینا، اس نے ضمانت دینے سے انکار کیا، اس نے جتنی عزت کمائی تھی وہ مٹی میں ملا دی۔ جسٹس منیر کی کیا عزت ہے، ارشاد حسین خان کی کیا عزت ہے اس نے پرویز مشرف کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق دیا تھا۔ قاضی صاحب کا بھی کیا انجام ہو گا۔ صرف دس ماہ کی بات ہے تب نہ تو ان کو فوج پہچانے گی اور نہ عوام وہ کہیں بلوچستان میں گم ہو جائیں گے پھر نہ سرینہ عیسیٰ کے آنسو ہونگے اور نہ ان کو کوئی یاد کرنے والا ہو گا۔ تاریخ بڑی ظالم چیز ہے۔ وقت بہت ظالم چیز ہے بڑے بڑے لوگ اس میں بہہ گئے۔ ہٹلر کو خودکشی کرنی پڑی، مسولینی کی لاش کو گھسیٹا گیا، کسی کو فرعون وقت نہیں بننا چاہیے، بھٹو صاحب نے کہا تھا کہ یہ کرسی بہت مضبوط ہے لیکن اس کرسی نے ان کو پھانسی لگوا دی۔
ابھی بھی حکمرانوں کے لئے وقت ہے عوام پر ظلم نہ کریں کبھی کبھی کسی غریب کی آہ آسمانوں کو چیر جاتی ہے وہ دفاعی اداروں کا ٹائوٹ فیصل واوڈا اس کے منہ میں بڑی زبان ہے اس کے لئے بھی برا وقت آنے والا ہے وہ زرداری کا بیٹا بنا ہوا ہے، زرداری اپنی بیوی اور سالے کا نہ ہوا تو فیصلہ واوڈا کا کیا ہو گا، سب کواللہ کی پکڑ سے ڈرنا چاہیے، ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں