پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں نے علم بغاوت بلند کیا، آرمی کے جنرلوں کیلئے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا کہ پاکستان میں ایسے بھی جج موجود ہیں؟ حسب روایت قاضی اور جنرل کی ملی بھگت کے ساتھ اس معاملے پر مٹی پانے کی کوشش کی گئی اور قاضی فائز عیسیٰ نے فارم 47 کے وزیراعظم سے مشورے کے بعد اس ایشو پر ایک کمیشن بنانے کا اعلان کر دیا۔ ایک ریٹائرڈ جج مصدق جیلانی کی سربراہی میں ایک رکنی کمیشن بنا دیا گیا کہ نا نومن تیل ہو گا اور نہ رادھا ناچے گی یعنی نہ بیچارے ریٹائرڈ چیف جسٹس کے پاس اختیارات ہوں گے اور نہ کمیشن کا فیصلہ آسکے گا۔ گویا کہ جس نے ڈاکہ ڈالا اس کے سامنے تحقیقات کرنے کا ڈرامہ رچایا جارہا تھا کہ ڈاکہ کس نے ڈالا۔ دنیا بھر میں ایک مرتبہ پھر پاکستانی عدلیہ، پاکستانی فوج اور جنرلوں کا مذاق بن گیا۔ جب ہر طرف سے تھو تھو کی جانے لگی تو مصدق بابا جی کو بھی خیال آیا کہ ان کو شاید جنرل اور قاضی مل کر استعمال کرنا چاہ رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خود مصدق جیلانی کے بیٹے ثاقب جیلانی نے اپنے باپ کے فیصلے کے خلاف بغاوت کر دی۔ مجبوراً تصدق جیلانی کو اس کمیشن سے استعفیٰ دینا پڑا۔ یہ آرمی کیلئے دوسرا بڑا دھچکا تھا۔ مرتا کیا نہ کرتا، قاضی صاحب کو پھر ازخود نوٹس لینا پڑا اور ایک اور ڈرامے کا آغاز کرنا پڑا اور ایک سات رکنی کمیشن بنایا جس میں وہ خود بھی بہ نفس نفیس شامل ہوں۔ نہیں معلوم کہ یہ جنرل اور قاضی عقل سے اتنے پیدل کیوں ہوتے ہیں جس پرابلم میں قاضی فائز عیسیٰ خود ایک پارٹی ہیں وہ خود بھی اسی تحقیقاتی کمیشن میں شامل ہیں۔ اس سے بڑھ کر jokeکیا ہو سکتا تھا۔ وکلاء برادری نے اس پر بھی اعتراض کیا کہ اس مسئلے کا واحد حل فل کورٹ بنچ قائم ہونا ہے وگرنہ یہ بھی متنازعہ رہے گا کیونکہ اس کمیشن میں سارے قاضی صاحب کے ہم خیال ججز شامل ہیں۔ معاملات ایک مرتبہ پھر جنرل حافظ عاصم منیر، جنرل انجم ندیم، جنرل نصیر اور دوسرے جنرلوں کے ہاتھوں سے نکلتے ہوئے دکھائی دینے لگے۔ لہٰذا اس دفعہ حافظ جی نے ریشم خاتون بننے کا فیصلہ کیا۔ سات رکنی کمیشن کے اجلاس سے ایک دن پہلے ان چھ ججوں اور دو ججوں کے آفسز میں پراسرار خطوط موصول ہوئے۔ جب ایک خط کو کھولا گیا تو اس میں سے خط کے ساتھ سفید سفوف بھی برآمد ہوا جس کے متعلق خیال کیا جارہا ہے کہ وہ کیمیائی پائوڈر اینتھرریکس ہے جو انسانی جسم کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے اور انسان کی موت کا باعث بن سکتا ہے۔ پہلے خط کو کھولنے والے سٹاف کی طبیعت خراب ہونے کی اطلاعات ہیں۔ خط لکھنے والی خاتون نے اپنا نام ریشم خاتون زوجہ وقار حسین لکھا ہے۔ اس مضحکہ خیز دھمکی آمیز خط نے ملک کے قدرے گھٹن آلود ماحول، مایوسانہ حالات اور غیر یقینی صورت حال میںکُھل کر اور کِھل کر قہقہے لگانے پر مجبور کر دیا۔ چلیں کسی طرح سے بھی پاکستانی عوام اور بین الاقوامی میڈیا کو مسکرانے کا موقع ملا۔ لوگ حیران ہیں کہ دنیا میں چھٹی بڑی فوج اور دنیا کی نمبر ون خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اس قدر بھونڈی حرکت بھی کر سکتے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ دھمکی دینے کا طریقہ کار آئی ایس آئی کا ہے، آئی بی کا ہے یا ایم آئی کا ہے کم از کم یہ بات تو ثابت ہو گئی ہے کہ یہ تینوں خفیہ ایجنسیاں اس وقت بوکھلائی ہوئی ہیں اور ایسی حرکات پر اتر آئی ہیں جو بحیثیت ریاست ملک کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہی ہیں۔ سینیٹ کے الیکشن میں محسن نقوی، اورنگزیب اور فیصل واوڈا کی زبردستی کامیابی کے بعد اب کسی کے ذہن میں یہ شائبہ تک نہیں ہونا چاہیے کہ عدلیہ سے لیکر الیکشن کمشنر تک میڈیا سے لیکر پیمرا تک، قومی اسمبلی سے لیکر سینیٹ تک، کابینہ سے لیکر وزارت علیٰ تک، گورنرز سے لیکر ملائوں کی مسجدوں تک، وزیروں سے لیکر سفیروں تک، غرض ہر ایک جگہ پر براہ راست فوج کے خفیہ اداروں کا براہ راست اور فوج کے جنرلوں کا بالواسطہ عمل دخل ثابت ہوا ہے۔ چھ ججوں نے تو کھل کر آئی ایس آئی اور جنرل فیض حمید کا نام لیا ہے۔ ساری دنیا اب یہ کہہ رہی ہے کہ آئی ایس آئی کا خفیہ ادارہ اب ایک ویڈیو پورنو گرافی کا ادارہ بن چکا ہے۔ کیا یہ ہی بات ان چھ ججوں نے نہیں کی کہ ایک جج صاحب کے بیڈروم میں ان کے نجی معاملات کی چپ اور یو ایس بی کے ذریعے براہ راست ویڈیوز ہیڈ کوارٹر میں ترسیل کی جارہی تھیں؟ خط میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ ایک جج کے برادر نسبتی کو آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے اغواء کیا اور نامعلوم مقام پر قید رکھا اور اس کے نازک حصوں پر الیکٹرک شاکس کے ذریعے کرنٹ دوڑایا گیا۔ اس سے قبل پورا پاکستان 9 مئی کے ایک بے گناہ نوجوان کے نازک حصوں سے اینٹیں لٹکانے کا اذیت ناک ویڈیو دیکھ ہی چکا ہے جو ساری واردات بلک بلک کر روتے ہوئے بیان کررہا تھا۔ سوال یہ ہے کہ ان جنرلوں اور آئی ایس آئی کے افسروں کو میاں بیوی کی صحبت کی ویڈویو بنانے، نازک حصوں پر کرنٹ دوڑانے اور اینٹیں لٹکوانے سے کس قسم کی جنسی تسکین حاصل ہوتی ہے۔ ہمارے خیال میں یہ لوگ گزشتہ ہفتے تاندلیانوالہ کے اس مولوی سے کسی درجے کم نہیں ہیں جس نے مدرسے کے ایک کم سن طالب علم کے ساتھ درندگی کرنے کی کوشش کی اور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ دیکھا جائے تو چھ ججوں کے خط سے آئی ایس آئی والے بھی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔ اب حافظ جی لاکھ ریشم خاتون بن کر ججوں کو دھمکانے کی کوشش کریں، حافظ جی تو پھڑے گئے ہیں!
0