ہفتہ وار کالمز

دہشت بھی ہے وحشت بھی ہے

بشمول میرے ہم بےشعور قوم ہونے کے باعث ابھی تک معاشرے کے حکمرانوں کے سرکاری اہلکاروں کے،سیاسی قائدین کے جھوٹ ،مکرو فریب کے جال سے کوشش کے باوجود نہیں نکل سکے بےشعوری نے ہم کو مصیبتوں سے نکلنا ہی بھلا دیا ہے ہم جہد مسلسل پر یقین تو کرتے ہیں مگر عملی قدم اُٹھانے کی سکت سے محروم رہتے ہیںجمہوری نظام کے زیر سایہ پلنے والی قوم اپنے حکمرانوں کی نظراندازی سے اور بیرونی دشمنوں کی مذموم کاروائیوں سے بلک بلک کر جان دے رہی ہو تو ایسی قوم کے لئے کس نظام کی تمنا کی جائے جس میں خلق ِ خدا چین و سکھ کا سانس لے سکے ملک میں دہشت گردی والے اندرونی و بیرونی دشمنوں کی خبر رکھتے ہوئے اُن کی خفیہ ، بزدلانہ کاروائیوں کاوطن ِ عزیز کے دفاعی سپوتوں اور نہتی بے خبر عوام پر جاری رہنا ہماری کسی نہ کسی کمزوری کی دلیل ضرور ہے پندرہ سال پہلے بھی دہشت کے حملوں میں ہم نے 70ہزار سے زائد جانیں کھو دیںہم آرمی پبلک سکول میں ہونے والی دل خراش دہشت گردی کو نہیں بھول سکے آج تک اُن معصوم بچوں کی چیخ وپکاراُن کے خون کی بوندیں اپنے چہروں پہ لئے رو رہے ہیں مگر اپنے ہمسایہ ملک جس کے شہریوں کو ہم نے گلی محلوں میں بڑے خلوص سے پناہ دی اُن کو عزت و احترام سے نواز ا۔شرف میزبانی کے حقوق کی بجا آوری میں حتی الوسع کوشش کی مگر صد افسوس کہ ہمیں وہاں سے ہماری نیکیوں کے صلے میں دہشت گردی کے خود کش دھماکے مل رہے ہیں اور اب دوبارہ اُسی طرز پر ہم دشمنوں کے جسمانی ایٹم بموں سے اپنے پیاروں سے جدا ہو رہے ہیںپشاور ،بنوں ڈی آئی خان میں جاری دہشت گردی کی لہریں ہماری عسکری و عوامی جانوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں بھارتی پراکسی کے ہولڈرز خوارجی افغانستان میں بسیرا کئے برسوں سے بیٹھے ہیں اور افغانستان حکومت ان کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے پاکستان کی افواج و حکومت پر انگشت نمائی کر کے خود کو اقوام ِ عالم کےسامنے معصوم ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف ِ عمل ہے مجھے تو افغان حکومت یہ مذکورہ منافقانہ عمل نیتن یاہو اور مودی کی اسلام دشمن پالیسیوں کوپروان چڑھانے کا منصوبہ لگتا ہے یہ خود کش حملے کرنا کون سا اسلامی عمل ہے جس میں خون ناحق کر کے اپنی آخرت کو سنوار رہے ہیں بےشعوری کی ایسی انتہا کسی کو دیکھنی ہو تو وہ افغان کی سر زمین پرجا کے دیکھ سکتا ہے وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہود و نصاریٰ کبھی بھی مسلمانوں کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے اس کے باوجود افغان مسلمان حکومت کا خود کو بھارت یعنی کفار کے پلڑے گرانا کون سی دانشمندی ہے ؟ یا یہ کون سے دین پر قائم ہیں ؟ جس شیطان نے اللہ پاک کی نافرمانی کرتے ہوئے انسان کو سجدہ کرنے سے انکار کیا یہ اُسی شیطان کے پیروکاروں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں دین ِ اسلام میں دہشت گردی کی کہیں گنجائش نہیں ملتی لیکن یہ اس شیطانی امر میں جنت پانے کی خواہش رکھتے ہیں مذہبی حوالے سے میرا مطالعہ وسیع نہیں ہے لیکن دین سے اتنا بے خبر بھی نہیں ہوں کہ خودکشی کو جنت کا راستہ جانوں ہماری پاک فوج کا سرزمین پاک کا دفاع قابل ِ ستائش ہے جو بیرونی دشمنوں کے ارادے خاک میں ملا نے کی قوت سے لبریز ہے فیلڈ مارشل کی سربراہی میں پاک فوج کو دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے صرف سرحدوں پر نہیں بلکہ ملک کے اندر بیٹھے دہشت گردوں کے سہولتے کاروں کو بھی جہنم واصل کرنا ہو گا جو امن و استحکام کی راہ میں بیرونی دشمنوں سے زیادہ بڑی رکاوٹ ہیں جو افغان مہاجرین وطن ِ عزیز میں اپنی نسلیں پال رہے ہیں کاروبار کر رہے ہیں اُن تمام کو یکسر واپس افغانستان بھیجنا انتہائی ضروری ہے دہشت گردی کا فروغ ان ہی غیر ملکی عناصر کی وجہ سے ہے دہشت کے بعد قوم وحشت سے بھی دو چار ہے جس کی وجہ معاشی حالات کی ابتری جس میں بیروزگاری سرفہرست ہے جہاں خود کش دھماکوں نے اپنی دہشت جمائی ہوئی ہے وہیں معاشی بدحالی کی وحشت بھی غریبوں کے آنگن آگ کی طرح پھیلی ہوئی ہے کوئی نہیں جو ان کا اداراک کر سکے ۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button