ہفتہ وار کالمز

اور کتنا گروگے ؟!

ہمارا یہ سوال اس یزیدی ٹولہ سے ہرگز نہیں ہے جو گذشتہ تقریباچار برس سے پاکستان پر مسلط ہے اور جس نے اپنے استبدادی ہتھکنڈوں سے پاکستان کو ایسی فسطائی ریاست بنادیا ہے جس کا نقشہ ہماری دنیا نے اس دورِ میں دیکھا تھا جب آج کے روس اور ماضی کے سوویت یونین پرجوزف اسٹالن کا طاغوتی قبضہ تھا! ہم جیسے تاریخ کے طالب علموں نے اس دور میں کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ ہمارا ملک، ہمارا وطن ، پاکستان بھی ایک روز اس کے یزیدی عسکری آمروں کے چنگل میں پھنس کر اسٹالن کے دورِ آمریت کا گھناؤنا روپ پیش کرے گا! ہمارا سوال فسطائی عسکری ٹولہ، جس کی قیادت خود ساختہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کررہا ہے، سے یوں نہیں ہے کہ اس گروہِ منافقین کا مکروہ چہرہ تو پاکستان کی مجبور و مقہور قوم عرصہ سے دیکھتی آئی ہے۔ یہ لوگ طاقت کے نشہ سے اتنے مغلوب ہیں اور اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوئے ڈنڈے پر ان کا ایمان ایسا مضبوط ہے کہ انہیں کچھ نظر نہیں آتا کہ یہ اپنی طاغوتی حرکتوں سے پاکستان کے عوام کو دن بہ دن کس طرح متنفر کرتے جارہے ہیں۔! پاکستان کے یہ وہی عوام ہیں جو اپنی فوج پر جان چھڑکتے تھے، اس کے خلاف کوئی غلط بات سننے کیلئے آمادہ نہیں ہوتے تھے جس کی وجہ سے ہمارے جیسے حقیقت پسندوں کو ، جنہیں بخوبی علم تھا کہ یہ فوج کس بیدردی سے پاکستان کے مفادات کو اپنی ہوس پر قربان کرتی آئی تھی اور ان کے سیاہ کرتوت کیسے پاکستان کو عالمی برادری میں رسواء اور ذلیل کرنے کا سبب بن رہےتھے ، اکثر یہ گلہ رہتا تھا کہ عوام بھیڑوں کی طرح اپنے گلہ بانوں کے پیچھے آنکھ بند کرکے چل رہے تھے!
لیکن اب اس یزیدی ٹولےکے کرتوت نے بلاآخر پاکستانی عوام کی نظروں پر پڑا ہوا عقیدت کا پردہ اٹھادیا ہے اور عوام یہ دیکھ سکتے ہیں، انہیں صاف نظر آرہاہے کہ یہ یزیدی کتنے کم ظرف اور کتنے بڑے منافق ہیں اور ان کی ہوسِ اقتدار اور طاقت پاکستانی قوم کو کس طور پہ غلامی کی زنجیروں میں جکڑے دے رہی ہے اور عوام کس طرح سے ان ہوس گزیدوں کے ہاتھوں اپنے بنیادی حقوق سے محروم کردئیے گئے ہیں!پاکستان کے مظلوم عوام کی اکثریت اب ہمارے اس قول کی صداقت سے اتفاق کرے گی کہ پاکستان کو تباہ و برباد کرنے میں ہر عسکری طالع آزما نے، ایوب خان سے لیکر عاصم منیر تک، ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی کوشش کی ہے لیکن کوئی طالع آزما ءاتنا گرا ہوا اور ایسا کم ظرف نہیں تھا جیسا یہ بیغیرت اور شرم و حیا سے عاری عاصم منیر ہے !اس کا خاندانی پس منظر کیا ہے ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں، کوئی لینا دینا نہیں لیکن اس کی حرکتیں بتارہی ہیں کہ یہ فطرتا” بلا کا کم ظرف ہے اور اتنا ہی بزدل بھی ہے !بزدل ہمیشہ خوف کے عالم میں رہتا ہے اور اسی عالم میں وہ اپنے مخالف سے ہر طور پہ انتقام لینے کیلئے اوچھی حرکتیں کرتا ہے۔ اس کائر کو عمران خان کا اس قدر خوف ہے کہ عمران کو یہ زنداں کے حوالے کرکے بھی خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہے اور اس عالم میں یہ عمران کو کسی قیمت زنداں سے باہر نہیں آنے دینا چاہتا۔ہم نے ایک معتبرپاکستانی صحافی کی زبان سے یہ سنا کہ عاصم منیرنے یہ ڈینگ ماری ہے کہ جب تک ملک اس کے طاغوتی چنگل میں ہے عمران کی رہائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا!
اس بزدل کے خوف کا یہ عالم ہے کہ اس نے 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعہ اپنے آپ کو تاحیات کسی بھی عدالت کے احتساب یا جواب دہی سے استثنیٰ لے لیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسے یقین نہیں ہے کہ مرنے کے بعد اسے اس منصفِ ازل کی عدالت میں پیش ہونا ہوگا جہاں کوئی استثنیٰ ملتا ہے نہ ہی ایسے ظالم کے حق میں کوئی جھوٹی گواہی کام آتی ہے!عدالتیں بے دست و پا ہوچکی ہیں اور ان کی بے بسی کا یہ حال ہے کہ خیبر پختونخواہ کا وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی سات بارعدالتی احکامات لیکر اڈیالہ جیل جاچکا ہے کہ اسے عمران خان سے، اپنی پارٹی کے بانی اور رہنما سے ملاقات کرنے کی سہولت دی جائے لیکن اڈیالہ جیل میں بیٹھا ہوا یزید عاصم منیر کا ایک بے ضمیر کرنل اعلیٰ عدالتوں کے حکم کواپنے جوتے کی نوک سے تذلیل کرکے اسے، وفاقِ پاکستان کے ایک آئینی صوبے کے وزیرِ اعلیٰ کو، ملاقات کی اجازت نہیں دیتا۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عسکری ٹولہ کا نظامِ طاغوت ملک کے عدالتی نظام کو اپنا محکوم سمجھتا ہے اور عدالتوں کو اپنے جوتے کی نوک پہ رکھتا ہے!عوام کے حقوق کی پائمالی کا یہ عالم ہے کہ نام نہاد "اسلامی جمہوریہ ٔپاکستان” میں عورتوں کو دوسرے درجہ کا شہری تو کجا انہیں انسان بھی نہیں سمجھا جاتا ورنہ کیسے ممکن تھا کہ پنجاب کی پولیس کو اتنی جسارت ہوتی کہ لاہور کی سڑکوں پر عمران کے حق میں نعرے لگانے والی خواتین کو ان کے بالوں سے پکڑ کے ایسے گھسیٹا جاتا جیسے وہ انسان نہ ہوں ڈھور ڈنگر ہوں!عام عورت کی تو بات ہی نہیں عمران خان کی بہنوں کو اسلام آباد میں جس بے شرمی سے بےعزت کرنے کی کوشش کی گئی اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عاصم منیر کے حکم پر کیسے آنکھ بند کرکے عمل ہورہا ہے اور یزید یہ سب کچھ اسلئے کر رہا ہے کہ اسے خوف ہے کہ عمران جیل سےباہر آیا تو اس سے ایک ایک ظلم کا حساب مانگے گا!لیکن عاصم منیر کی طرح عمران کم ظرف نہیں ہے۔ اس کا ظرف اعلیٰ ہے اور اسے پاکستان سے محبت ہے، وہ اپنے دل میں قوم کا درد رکھتا ہے۔ انتقام ویسے بھی بزدلوں کا شیوہ ہوتا ہے اور عمران بہادر اور جری ہے وہ عاصم منیر کی طرح نہ منتقم مزاج ہے نہ اسے اپنا مفاد قوم اور ملک کے مفاد سے زیادہ عزیز ہے ! عاصم منیر ایک کم ظرف چھٹ بھیا ہےجو پاکستان پر آسیب کی طرح سے مسلط ہوگیا ہے اور اس آسیب سے چھٹکارا صرف اور صرف اسی صورت میں مل سکتا ہے جب پاکستان کے عوام سروں سے کفن باندھ کر سڑکوں پر نکل آئیں اور اس فسطائی نظام کو تار و پود سے اکھاڑ کے پھینک دیں!
تو ہمیں گلہ اپنے عوام سے ہے اور خاص طور پہ اپنے نوجوانوں سے، اپنی نوجوان نسل سے جن سے پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے اور اس کا اپنا مستقبل اور آنے والا کل بھی پاکستان سے منسلک ہے!ہمیں یقین نہیں آتا اگر کوئی ہم سے یہ کہتا کہ پاکستان کے دل، کراچی ، کے ان تعلیمی اداروں کے طالبعلم جو ہماری نوجوانی کے دور میں انقلاب کے نعرے لگانے والے سب سے ہراول دستے میں ہوا کرتے تھے آج طاغوت کے نمائندوں کے سروں پر گلپاشی کررہے ہیں۔لیکن ہم نے وہ منظر اپنی آنکھوں سے اس ویڈیو میں دیکھا کہ کراچی کے ڈاؤ میڈیکل کالج کے طلباء یزید عاصم منیر کے نقیب، جنرل احمد شریف کی کالج آمد پر اس کے سر پہ گلاب کی پتیوں کی بارش کررہے تھے اور اس رذیل کا ایسے والہانہ استقبال کر رہے تھے جیسے وہ قوم کا ہیرو ہو!یزیدی ٹولہ نے نوجوان نسل کو گمراہ کرنے اور اسے اپنا حامی بنانے کیلئے یہ مہم شروع کی ہے کہ طاغوت کے نقیب، احمد شریف جیسے کم ظرف چھٹ بھئیے، اب ملک کے بڑے شہروں کے تعلیمی اداروں کے دورے کر رہے ہیں تاکہ نوجوان ذہنوں کو اپنی وردی اور اس پر لگے ہوئے ان میڈلوں سے متاثر کرسکیں جو کسی جنگ میں نہیں جیتے گئے بلکہ صرف نمائش کیلئے وردی پر لگائے جاتے ہیں!ہمیں اپنی طالب علمی کا دور یاد آگیا جب کراچی کے کالج حُریت اور غیرت کی آماجگاہ ہوا کرتے تھے اور ظلم کےخلاف مزاحمت کی ہر تحریک ان کالجوںسے شروع ہوتی تھی اور پورے ملک میں آگ کی طرح سے پھیل جاتی تھی!آج یزیدی ٹولہ نوجوان نسل کو اپنے طاغوتی حربوں سے مرعوب کرنا چاہ رہا ہے اور اس مقصد کیلئے وہ ان تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے جہاں سے حریت اور آزادی کی مشعلیں روشن ہوا کرتی تھیں!یزیدی ٹولہ کا ایجنڈا تو قوم کو بہت پہلے سے معلوم ہے لیکن ہمیں شکوہ تو اپنے نوجوانوں سے ہے جن سے ہم یہ سوال کر رہے ہیں کہ کتنا اور فریب کھاؤگے؟ کب ہوش میں آؤگے اور یہ احساس کروگے کہ یہ غاصب جرنیلی ٹولہ تمہارا یا ملک و قوم کا ہمدرد نہیں ہے۔ یہ مفاد پرست غداروں کا ٹولہ ہے جو ملک و قوم کے مفاد کو اپنی ہوس کا غلام بنائے ہوئے ہے اور اس کی اصل وفاداری اس سامراج سے ہے جس کا کارندہ بن کر یہ ملت فروش پاکستان اور اس کے وسائل کو، وہ چاہے معدنیات ہوں یا نوجوان نسل، صرف اپنے اقتدار کے دوام کیلئے طشتری میں رکھ کر بیچ رہا ہے، طاغوت اور سامراج کے ہاتھوں!
خدا کیلئے بیدار ہوجاؤ، میرے نوجوانوں، اور ملک کو اس فسطائی ٹولہ کے چنگل سے آزاد کروانے کیلئے سر سے کفن باندھ کے گھروں سے نکل آؤ۔ یہ ملک ان غاصبوں کا نہیں تمہارا ہے۔ ان کو پاکستان سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ ان سب نے باہر، اپنے آقاؤں کے دیس میں اپنے ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں۔ یہ تو پاکستان سے راہِ فرار اختیار کرینگے جب بھی آثار ان کے حق میں نہ رہے لیکن تمہارا مستقبل اسی ملک، اسی مٹی، اسی سرزمین سے وابستہ ہے۔ اپنے مستقبل کو بچاؤ۔ یہ جن ملت فروشوں پر تم گلپاشی کر رہے ہو یہ تو اس قابل ہیں کہ ان پر جوتے پھینکے جائیں!
؎چنگیز و ہلاکو کے قبیلے سے ہے عاصم
ظلمات کا خوگر ہے گو ہے نام کا منیر
استثنیٰ لیا اس نے جرائم کو چھپانے
ابلیس کا چیلا ہے یہی پیکرِ تقصیر!

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button