قومی غیرت کی نیلامی!

چاپلوسی کا لفظ تو لغت میں سلیقے سے خوشامد کرنے کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے لیکن کٹھ پتلی وزیرِ اعظم شہباز شریف، جسے اس چھٹ بھیئے کو جاننے والا ہر شخص شوباز شریف کہتا ہے، اور درست کہتا ہے، نے ٹرمپ کی دنیا بھر کے سامنے جو مدح سرائی کی، اسے عام زبان میں تلوے چاٹنا کہتے ہیں! اس شوباز اور اس کٹھ پتلی کی ڈوریاں جس کے ہاتھ میں ہیں اور جو اس کم ظرف کو پاکستانی قوم کے سینے پر سوار کرنے کا اصل مجرم ہے، خود ساختہ فراڈ مارشل عاصم منیر، ان دونوں کو ٹرمپ جیسے ساہوکار کو پہچاننے میں کوئی دقت کیسے ہوسکتی تھی ! ٹرمپ تو خود ہی خود پسندی کا مارا ہوا ہے، اس کی انا کا عفریت تو اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بھی ڈس چکا ہے۔ یقین نہ ہو تو ایلون مسک سے پوچھ لیا جائے کہ وہ بتائے گا کہ کیسے انا پرست ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اسے استعمال کیا، اس کے سرمائے پر اپنی انتخابی مہم چلائی ، پھر اقتدار پانے کے بعد بھی اسے اپنے پوسٹر بوائے کے طور پہ استعمال کیا لیکن جب اس انا پرست کا الو سیدھا ہوگیا تو اس نے ایلون مسک کو بھی استعمال شدہ کلینکس کی طرح کوڑے کے ڈھیر پہ پھینک دیا!
تو ٹرمپ جیسے کائیاں کی نظر سے یہ دو پاکستانی چھٹ بھیئے کہاں چھپ سکتے تھے۔ اس نے تاڑ لیا کہ یہ دونوں اس بلا کے بے غیرت اور بے حمیت ہیں کہ ان سے کوئی بھی کام کروایا جاسکتا ہے۔ وہ کام جس کیلئے غیرتمند سوبار سوچے گا یہ دونوں پلک جھپکے بغیر ہر حکم بجالانے پر آمادہ ہونگے۔ امریکی صدور کو تو ویسے ہی خاص طور پہ پاکستانی عسکری طالع آزماؤں کی ملت فروشی کا بھرپور ادراک اور تجربہ ہے۔ ایوب خان سے لیکر عاصم منیر تک ہر طالع آزما سامراجی فرمائشوں اور احکامات پر سرِ تسلیم کرتے رہے ہیں۔ یہی پاکستان کی تاریخ ہے۔ مشرف کی ملت فروشی کی داستان تو اتنی پرانی بھی نہیں ہے۔ سامراج کے وزیرِ خارجہ ، کولن پاول، نے خود اپنی یاد داشتوں میں لکھا کہ جب اس نے مشرف کو فون کیا اور یہ کہا کہ وہ صدر بش کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا حلیف بنے تو مشرف نے ایک لمحہ کی تاخیر کے بغیر ہتھیار ڈال دئیے۔ کولن پاول حیران رہ گیا کہ مشرف نے نہ وقت مانگا، سوچنے کیلئے نہ کسی مجبوری کو جواز بنایا اور اسی وقت تیار ہوگیا کہ، بقول شخصے، سرِ تسلیم خم ہے جو مزاجِ یار میں آئے ! تو ٹرمپ نے مصر کے ساحلی شہر ، شرم الشیخ، میں جو تماشہ لگایا تھا غزہ کے ضمن میں، تو وہاں ہمارے شوباز نے پہلے خلوت میں ٹرمپ کی شان میں جو قصیدہ پڑھا تھا ٹرمپ نے اسے سن کر یہ سوچا کہ اس کی ایسی تعریف تو اس سے پہلے کسی نے نہیں کی تھی۔ سو اپنے بھاشن کے دوران اس نے پہلے تومیرے پسندیدہ فیلڈ مارشل کا ذکر کیا اور پھر شوباز سے فرمائش کی جو اس نے خلوت میں کہا تھا اسے دنیا کے سامنے بیان کردے ! ٹرمپ نے تو اپنی مقبولیت کی کتھا دنیا کو سنانی چاہی تھی لیکن دانستہ یا غیر دانستہ اس نے شوباز کو دنیا کے سامنے ننگا کردیا اور دکھا دیا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قیادت کن کم ظرفوں کے اختیار میں ہے۔
شوباز کو لگا جیسے اسکے ممدوح ٹرمپ نے اسے دنیا کے سامنے تاج پہنادیا ہو۔ تو موصوف نے ٹرمپ کی وہ چاپلوسی کی، وہ تلوے چاٹے کہ بس سجدہ کرنے کی کسر رہ گئی! ہمارے کٹھ پتلی وزیرِ اعظم نے ٹرمپ کو دنیا کا سب سے بڑا صلح جو قرار دینے کے ساتھ ساتھ اپنا یہ عندیہ پھر دہرایا کہ ٹرمپ سے زیادہ تو کوئی اور عالمی رہنما امن کے نوبیل انعام کا حقدار اور مستحق نہیں ہے۔ یہی نہیں موصوف نے یہ بھی دعا کی کہ ٹرمپ تا ابد یونہی امن کی خیرات دنیا والوں کو بانٹتا رہے!
چاپلوسی اور تلوے چاٹنا شوباز کے خمیر میں سہی لیکن ٹرمپ جیسے ساہوکار کوامن کا عالمی پیامبر کہکر اس کٹھ پتلی نے پاکستانی قوم کا سر شرم سے جھکادیا!یہ وہ ٹرمپ ہے جس کی غیر مشروط حمایت اور بھرپور امداد سے ہی صیہونی نیتن یاہو نے غزہ کے مظلوموں پر عرصہء حیات تنگ کیا ہوا ہے! یہ وہی ٹرمپ ہے جس کے نزدیک حماس جیسی حریت پسند تنظیم جو غزہ اور مقبوضہ فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے ایک دہشت گرد تنظیم ہے جسے نیست و نابود کرنے کے اسرائیلی منصوبہ کو ٹرمپ کی مکمل حمایت حاصل ہے !
یہ وہی ٹرمپ ہے جس کے بیس نکاتی مفروضہ امن منصوبہ میں کہیں نہ اس مسلسل، 58 سالہ جبر و استبداد کے نظام کا ذکر ہے جو صیہونی اسرائیل نے مقبوضہ فلسطین پر مسلط کیا ہوا ہے اور جس نے فلسطینیوں کے نصیب میں غلاموں سے بھی بد تر زندگی لکھ دی ہےاور جس نظام کو اقوامِ متحدہ کے دو تہائی سے زیادہ ممالک ظلم و جبر کا نظام قرار دے چکے ہیں اور عالمی عدالتِ انصاف جسے غیر قانونی ٹھہرا چکی ہے ـــــــ نہ ہی فلسطین کی آزاد و خود مختار ریاست کے قیام کا کوئی منصوبہ یا خاکہ ہے ! ایسے فلسطین دشمن اور اسلام دشمن شخض کو ہمارے کٹھ پتلی وزیرِ اعظم نے امن کا عالمی پیامبر گردانا ہے اور اس کی تعریف و توصیف کا وہ قصیدہ پڑھا کہ ٹرمپ جیسا انا پرست بھی حیران رہ گیا اور اس نے یہ کہکر محفل لپیٹ دی کہ اب کہنے کو کچھ نہیں رہا !یہی نہیں اٹلی کی خاتون وزیر اعظم جو ٹرمپ کی پشت پر کھڑی تھیں انہوں نے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا کہ کہیں کوئی ایسا جملہ ان کے منہ سے نہ نکل جائے جو پاکستان کی دنیا بھر کی نظروں میں لٹیا ڈبونے والے چھٹ بھئیے کی قلعی اتار دے ! یہ کیسے کم ظرف، غیرت سے تہی اور شرم و حیا سے عاری خود ساختہ قائدین پاکستانی قوم کی بد نصیبی سے اس پر مسلط ہوگئے ہیں؟ خود کو تو انہوں نے دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔ کسی کو ان کی کم ظرفی میں اب کوئی کلام نہیں ہوگا لیکن قوم کو جس بیدردی نے ان ملت فروشوں نے دنیا کی نظروں میں گرایا ہے اور رسوا کیا ہے اس کی پاکستان کی سیاہ تاریخ میں بھی کوئی نظیر نہیں ملتی!
ٹرمپ سے انہوں نے وعدہ کرلیا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو یہ گرانے کی کارروائی کرینگے سو انہوں نے اس پڑوسی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کی، اس پر دہشت گردوں کی سرپرستی کا الزام عائد کرکے، جو ہمارے دفاعی ماہرین کیلئے ناگزیر دفاعی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ ان کی کم عقلی اور کم نظری نے افغان طالبان حکومت کو چاندی کی طشتری میں رکھ کر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے سامنے پیش کردیا ہے۔ اب اگر ہمارے دونوں محاذ، مشرق و مغرب میں ہمارے لئے خطرہ اور مسئلہ بن جائیں تو حیرت نہیں ہونی چاہئیے! اور اب انہوں نے ان مذہبی جنونیوں اور انتہا پسندوں کے خلاف درونِ خانہ جنگ کا آغاز کردیا ہے جو انہیں کے پالے ہوئے اور ان ہی کے پروردہ ہیں! ہمارے عسکری طالع آزماؤں نے ملک میں مذہبی انتہا پسندی کو بھی جنم دیا ہے اور دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی بھی کی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ تحریک لبیک پاکستان یا ٹی ایل پی، جس کے خلاف اب ہمارے چنگیز و فرعون اسی طرح کی طاقت کا تماشہ کر رہے ہیں اور ظلم و ستم کا بازار کھول کے بیٹھ گئے ہیں جس سلوک گذشتہ تین برس سے عمران خان کی تحریکِ انصاف اور اس کے حامیوں کے خلاف روا رکھا گیا ہے! یہی ٹی ایل پی کے انتہا پسند اور شر کے بیوپاری تھے جنہیں لشکار کر ہمارے عسکری طالع آزما 2016ء میں اسلام آباد لائے تھے تاکہ نواز شریف کی حکومت کو دہلایا جاسکے۔ وہ فائز عیسٰی جو بعد میں عمران دشمنی میں عاصم منیر کا ہمنوا بن گیا اسی نے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت میں اسلام آباد کے ٹی ایل پی دھرنے اور گھیراؤ کی عدالتی تحقیقات کی تھیں اور یہ حکم صادر کیا تھا کہ آئی ایس آئی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے جو ٹی ایل پی کے سرپرست اور رہنما تھے! ایک انا پرست عاصم منیرپوری قوم کو اپنی ہوسِ اقتدار اور طالع آزمائی کا اسیر بنائے ہوئے ہے۔ اس انا گزیدہ کو اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع چاہئیے اور اس کے حصول کیلئےاس نے پاکستان کے اندر اور باہر قیامت مچائی ہوئی ہے۔ یہ اس بلا کا خود پسند اور انا پرست ہے کہ یہ ملک کی سالمیت اور قوم کے مفاد کو اپنی غرض کیلئے نیلام کرسکتا ہے۔ ٹرمپ کا سب سے بڑا گماشتہ فی زمانہ یہی ملت فروش ہے ورنہ ٹرمپ جیسا خود پسند اور انا کا اسیر یونہی تو اس فراڈ مارشل کو اپنا پسندیدہ جنرل نہیں کہے گا اور یہ اتنا تنگ نظر اور فاتر العقل ہے کہ اسے یہ نظر نہیں آرہا کہ ٹرمپ اس کے ذریعہ سے اپنی غلاظت کا ایجنڈا افغانستان کی دشمنی اور اسرائیل کی حمایت میں پایہء تکمیل کو پہنچانا چاہتا ہے!
عاصم منیر پچیس کڑوڑ پاکستانیوں کو سامراج کے ہاتھوں بہت ہی سستے داموں فروخت کر رہا ہے۔ یہ دو، عاصم منیر اور اس کا کٹھ پتلی ہمنوا شہباز شریف پاکستان کو اس کھڈ کے کنارے لئے جارہے ہیں جس میں خدانخواستہ گر کر پھر باہر نکلنا اگر ناممکن نہیں تو انتہائی دشوار ضرور ہوسکتا ہے ! شوباز نے جس بے حیائی کے ساتھ ٹرمپ کے تلوے چاٹے ہیں اس پر ہمارے اس قطعہ کو پڑھیئے اور قوم کی تقدیر پر کفِ افسوس ملئے:
چھٹ بھیا چاپلوسی میں حد پار کرگیا
;شوباز کے خمیرِ غلامی کا تھا اثر
تلوے یوں چاٹے ٹرمپ کو حیران کردیا
سجدہ گذار لیتا یہی رہ گئی کسر !


