اسیرِ انا ہوس گزیدہ ملت فروش!

پاکستان پر قابض یزیدی جرنیلوں کے ٹولہ نے، جس کی کمان یزیدِ وقت خود ساختہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہاتھ میں ہے، اب عمران دشمنی میں ایک نیا پینترا اختیار کیا ہے اور اس مقصد کیلئے سادہ لوح پاکستانیوں کو استعمال کیا جارہا ہے انہیں عمران دوستی کا واسطہ دے کر! میرے پاس عمران کے ایک خیرخواہ کا فون آیا۔ میں اس عمران دوست سے واقف ہوں اور اس کے متعلق یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ کوئی ایسا کام کرے گا جس میں عمران کی ذات پہ کوئی حرف آتا ہو یا کسی اعتبار سے عمران کی اپنی قوم اور اپنے ملک کیلئے بے مثال جد وجہد پر کوئی سوالیہ نشان لگنے کا خدشہ ہو۔ لیکن اس سادہ لوح عمران دوست نے مجھے یہ کہہ کر سوچنے پہ مجبور کردیا کہ عمران نے بیرونِ ملک اپنے خیرخواہوں کیلئے یہ پیغام بھجوایا ہے کہ وہ اس کی ہمدردی اور پاکستان سے اپنی محبت کے جذبہ کے تحت اس یزیدی ٹولہ پر، جس نے گذشتہ دو برس سے عمران کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بیہودہ اور فرضی مقدمات میں ملوث کرکے بند کیا ہوا ہے اور اس اقتدار کی مسند پہ جو عمران کی ہونی چاہئے تھی اپنی پسند کے سیاسی گماشتوں کو بٹھایا ہوا ہے اور ان گماشتوں کو اپنے مفاد اور اپنی غرض کیلئے کٹھ پتلیوں کی طرح نچارہے ہیں، تنقید کو کم کردیں تاکہ اس کی قید و بند کی صعوبتیں ختم ہوسکیں اور یزیدی ٹولہ کیلئے اسے، یعنی عمران خان کو، قید سے رہا کرنے کیلئے میدان ہموار ہوسکے!
ظاہر ہے کہ یہ پیغام عمران کی طرف سے نہیں آیا۔ میں نے اپنے اس سادہ لوح ہمدردِ عمران کو بھی یہی سمجھانے کی کوشش کی کہ جتنا میں عمران کو جانتا ہوں، اور یہ پہچان تیس پینتیس برس کے طویل عرصہ پر محیط ہے، عمران کبھی کوئی بزدلی کا کام کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتا! عمران کی سیاست اقتدار کیلئے نہیں ہے بلکہ اس سیاست کا محور اور لب لباب یہ ہے کہ پاکستان کی سیاست کو اور پاکستان کے ریاستی نظام کو اس کرپشن سے پاک کیا جائے جو پاکستان کے جسد کو کینسر کی طرح کھا رہا ہے ! عمران بزدل نہیں ہے بزدل اور کائر تو وہ فسطائی جرنیل ہیں، عاصم منیر کے حواری، جنہوں نے آج تک پاکستان کے دشمنوں کا ایک بال بھی بیکا نہیں کیا لیکن یہ بزدل اپنی قوم کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں۔ انہیں کی بزدلی اور منافقت نے پاکستان کو دولخت کیا تھا اور آج بھی ان کی سیاسی چالیں اور حربے پاکستان کے مستقبل کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں!
عمران دشمنی میں اس یزیدی ٹولہ نے پاکستان کے نظامِ عدل کو عضوِ معطل بنا کے رکھ دیا ہے لیکن عمران ان کی بزدلانہ چالوں اور حربوں سے رتی برابر بھی مرعوب نہیں ہوا۔ آج بھی وہ اسی عزم اور حوصلہ کے ساتھ اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہے جس پر اس دن تھا جب ان یزیدی جرنیلوں کی سازش سے ان کے حواری کٹھ پتلی سیاسی گماشتوں نے اس کی منتخب اور عوام ہمدرد حکومت کا تختہ الٹا تھا! عمران میرے مولا علی مرتضیٰ کے اس قولِ صادق کی زندہ اور جیتی جاگتی تصویر ہے کہ ظالم کے ظلم پہ خاموش رہنا بھی ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے! سو یہ سوچنا بھی محال ہے ان کیلئے جو عمران کی شخصیت اور کردار سے واقف ہیں کہ وہ کبھی ان پاکستان دشمن جرنیلوں سے کسی طرح کا سمجھوتہ کرے گا اور اپنے ہمدردوں کو یہ پیغام بھجوائے گا کہ وہ ان ملت فروش جرنیلوں کی مذمت میں اپنے ہاتھ کو ہلکا کرلیں یا وہ لسانی اور قلمی جہاد روک دیں جو عمران اور پاکستان کے خیرخواہ پاکستان کی نوجوان نسل کے مستقبل کو تاریکی کی آغوش میں جانے سے روکنے کیلئے بغیر کسی لالچ یا طمع یا اپنے ذاتی مفاد سے بالاتر ہوکے کر رہے ہیں!
جرنیلوں کی پریشانی اس وجہ سے ہے کہ نواز لیگ اور زرداری کی پیپلز پارٹی کے پاکستان دشمن سیاسی گماشتوں کو اپنی کٹھ پتلیاں بناکے انہوں نے اقتدار کی باگ ڈور جن ہاتھوں کو سونپی تھی وہ کٹھ پتلیاں اب آپس میں گتھم گتھا ہورہی ہیں۔ وہ پرانی کہاوت اپنا رنگ دکھارہی ہے کہ ساجھے کی ہانڈی بیچ بازار میں ہی پھوٹتی ہے۔ یہ دونوں جماعتیں، نواز لیگ (اس منافق ٹولہ کو میں کبھی پاکستان مسلم لیگ نہیں کہتا اسلئے کہ میری لغت میں ان منافقوں کو اس جماعت، اس لیگ سے وابستہ کرنا جس کا قائد محمد علی جناح جیسا با اصول اور دیانتدار انسان تھا پاکستان بنانے والے زعماء کی توہین ہے ) اور زرداری کی پیپلز پارٹی منافقتوں اور پاکستان دشمنوں کا وہ ٹولہ ہے جس کا ایمان دھرم صرف اور صرف پاکستان کو لوٹنا اور کنگال کرکے اپنی تجوریاں بھرنا ہے اور چونکہ پاکستان پر قابض یزیدی جرنیل بھی اتنے ہی کرپٹ ہیں جتنے یہ سیاسی گماشتے، بلکہ بقول مرحومہ عاصمہ جہانگیر کے جرنیلوں کی کرپشن کے آگے تو یہ کرپٹ سیاستداں طفلِ مکتب ہیں، لہٰذا ان کے پاکستان دشمن مفادات مشترک ہیں اور سونے پہ سہاگہ یہ کہ عمران دشمنی اور اس میں شامل ہوگئی ہے۔ تو یزیدی جرنیلوں اور ان کی سیاسی کٹھ پتلیوں کا آپس کا گٹھ جوڑ ہی پاکستان میں جمہوری نظامِ حکومت کے بجائے فسطائی نظام کو تقویت دینے کا باعث بنا ہوا ہے!
جرنیلوں کو پریشانی یہ ہے کہ اگر نواز لیگ کی کٹھ پتلیاں اور زرداری کے گماشتے، جن کی دشمنیوں کی ایک پوری تاریخ ہے اور جن کا اتحاد صرف اور صرف عمران دشمنی کی بنا پر قائم ہے، اپنا اپنا راگ الاپنے لگے اور اپنی اپنی ڈفلی الگ بجانے لگے تو وہ کن کے بل بوتے پر اور ان کٹھ پتلیوں کو مسندِ اقتدار پہ بٹھاکے پاکستان پر اپنا قبضہ برقرار رکھیں گے؟زرداری جیسا ڈکیت پاکستانیوں کے سینے پر مونگ دل رہا ہے تاکہ جرنیلوں کی مدد سے وہ اپنے خواجہ سرا بیٹے کو پاکستان کا اگلا وزیرِ اعظم بنواسکے! کبھی آپ نے سوچا ہے کہ اس پاکستان کا مستقبل کیا ہوگا جس کا سربراہِ مملکت ایک رسوائے زمانہ ڈکیت اور سربراہِ حکومت ایک خواجہ سرا ہو؟! زرداری کو خطرہ یہ ہے کہ یزیدی ٹولہ کا جھکاؤ مریم نواز کی طرف زیادہ ہے۔ واقفِ حالات اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ مریم نواز، جس کی شہرت بلیک میلر کوئین کے نام سے ہے، کے قبضہ میں بہت سی ایسی ویڈیوز ہیں جن کی بنیاد پر وہ جرنیلوں کو بلیک میل کر رہی ہے اور اس کا منہ بند کرنے کی قیمت اسے وزارتِ عظمی کی مسند پر بٹھانا ہے! شاید یہی وجہ ہے کہ مریم نواز آجکل زور شور سے پنجاب کارڈ استعمال کر رہی ہے، انا کی وہ اسیر ہے جو پنجاب کو اپنی میراث اور آبائی جائیداد گردانتی ہے اور اس کے لہجہ میں وہ تکبر اور انانیت جھلکتی ہے جو طالع آزماؤں کا وطیرہ ہوا کرتی ہے۔انا کی یہ اسیر مریم نواز پنجاب کے پانی کو اپنا پانی کہہ رہی ہے اور اس کے بقول پنجاب کی زمین اس کی زمین ہے!یہ وہی انداز ہے جو پاکستان پر قابض یزیدی جرنیلوں کا ہے۔ وہ بھی پاکستان کو اپنی آبائی جاگیر سمجھتے ہیں، انہوں نے بھی پاکستانی قوم کو اسی طرح اپنا غلام سمجھا ہوا ہے جیسے مریم نواز پنجاب کو اپنے باپ دادا کا ورثہ سمجھ بیٹھی ہے !
اب دو موزیوں میں جو ٹھن گئی ہے اس پہ ان کے سرپرست جرنیلی آقاؤں کو بہت تشویش ہے اور چونکہ عمران خان یا اس کی جماعت ان ملک دشمنوں کے ساتھ کوئی سودا، کوئی ڈیل کرنے کیلئے تیار نہیں ہے لہٰذا یہ تشویش اور یوں بڑھ گئی ہے کہ اگر یہ جو جوتیوں میںدال بٹ رہی ہے اگر یہ واقعی سنجیدگی اختیار کرگئی تو پھر جرنیل کن مہروں کو اپنی بساطِ سیاست پہ استعمال کرینگے؟ زرداری کے گماشتوں کویہ گلہ ہے کہ مریم چولستان کی نہروں کے منصوبے پر کسی بھی مفاہمت کیلئے آمادہ نہیں ہے جبکہ مشترکہ مفادات کی کونسل اس منصوبہ پر تا حال کوئی فیصلہ نہیں کرسکی ہے۔ مریم چولستان کی نہروں کیلئے یوں بیقرار ہے کہ یہ منصوبہ اس کے جرنیلی سرپرستوں اور سہولت کاروں کے مفاد میں ہے کہ پنجاب کے دریاؤں کے پانی سے وہ چولستان کی ان بنجر زمینوں کو سیراب کرنا چاہتے ہیں جو انہیں مل گئی ہیں! زرداری کےگماشتوں کا ایک اور بھی گلہ ہے اور وہ یہ کہ سیلاب زدگان کو جو امدادی رقوم دی جارہی ہیں وہ بینظیر انکم سپورٹ اسکیم کے تحت نہیں دی جارہی جبکہ بینظیر انکم سپورٹ کی زیادہ تر نقد امداد تو زرداری کے گماشتے کھاجاتے ہیں بجائے اس کے کہ سندھ کے غریب عوام اور کسان اس اسکیم سے کوئی فیض پائیں! بیشتر ان مبصرین کا، جو پاکستان کے حالات پہ نظر رکھتے ہیں اور ان کا تجزیہ کرتے ہیں یہ خیال ہے، اور ہماری بھی یہی رائے ہے، کہ ان دو پاکستان دشمن سیاسی اکھاڑوں کی یہ آپس میں نورا کشتی ہے اسلئے کہ یہ اقتدار میں صرف اور صرف یزیدی جرنیلی ٹولہ کی نظرِ عنایت کی وجہ سے ہیں جبکہ پاکستان کے عوام فروری 2024ء کے عام انتخابات میں ان مفاد پرستوں اور لٹیروں کو بہ آوازِ بلند، واشگاف طور پہ رد کرچکے ہیں۔ تو زرداری اور بلاول کے گماشتے جو ان دنوں سندھ سے محبت کا راگ الاپ رہے ہیں اور سندھ کے سادہ لوح عوام کو صوبہ سے اپنی محبت کا چورن بیچ رہے ہیں یہ گماشتے، بقول شخصے، اسی اُجرت، اسی تنخواہ پہ کام کرتے رہینگے۔ پاکستان تو ان مہا کرپٹ عناصر کیلئے وہ دودھ دینے والی گائے ہے جسے یہ آخری بوند تک نچوڑنا چاہتے ہیں۔
عاصم منیر اور اس کے پاکستان دشمن جرنیلی ٹولہ کی ملک سے دشمنی بلکہ غداری کا تازہ ترین کارنامہ، جس کاپردہ فاش کرنے والے پاکستان کے پابندِ سلاسل صحافتی ذرائع نہیں بلکہ بین الاقوامی ذرائع ہیں، یہ سامنے آیا ہے کہ پاکستان کو اپنا مفتوحہ سمجھنے والا یزید ٹرمپ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے اسے پیشکش کرچکا ہے کہ امریکہ پسنی کی بندرگاہ کو، جو ایران کی سرحد سے کوئی ڈیڑھ سو میل ہی دور ہے، اپنی نیول بیس یا بحری اڈہ کے طور پہ استعمال کرسکتا ہے۔ عاصم منیر کی ٹرمپ کے حضور غلامی کا تو وہی انداز ہے کہ سرِ تسلیم خم ہے جو مزاجِ یار میں آئے پاکستان کے ساتھ ان ملت فروش جرنیلوں نے جو دشمنی کا سلوک کیا ہے یہ اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ پوری تاریخ ہے ستر برس کی جس میں ان عسکری طالع آزماؤں نے اپنی غرض اور اپنے مفاد کیلئے امریکہ کی غلامی قبول کی ہے اور بدلہ میں امریکہ نے ان کے تعاون سے پاکستان کو ایک ٹشو پیپر یا کلینکس کی طرح استعمال کیا ہے اور جیسے ہی پاکستان کی افادیت ختم ہوئی تو اسے استعمال شدہ کلینکس کی طرح کوڑے کے ڈھیر پہ پھینک دیا ہے۔ آثار و شواہد یہی بتارہے ہیں کہ ان عسکری کارندوں کے ہاتھوں ایک بار پھر سے سامراجی مفادات پاکستان کے قومی اور ملی مفادات پر حاوی ہونے والے ہیں! قومے فروختن و چہ ارزاں فروختن !
یہ سطور 6 اکتوبر کو تحریر ہورہی ہیں۔ اگلا دن، پاکستان کی تاریخ کے حوالہ سے وہ سیاہ دن یاد دلاتا ہے، یعنی سات (7) اکتوبر، جب پاکستانی جمہوریت پر پہلے عسکری طالع آزما، جنرل ایوب خان نے شبخون مارا تھا! وہ دن اور آج کا دن، پاکستان کی جمہوریت کا پودا اس مسموم فضا میں پنپ ہی نہیں سکا جو ملک پر ستر برس سے مسلط ہے اور جو ملت فروش عسکری طالع آزماؤں کی دین ہے، ان کی پیدا کردہ
ہے۔ ایوب خان نے بھی اپنے آپ کو فیلد مارشل بنالیا تھا اور اس کے فی زمانہ معنوی جانشین، عاصم منیر نے بھی خود کو اپنے سیاسی گماشتوں سے فیلڈ مارشل بنوالیا ہے۔ یہ خود ساختہ فیلڈ مارشل در اصل فراڈ مارشل ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں۔ اسی لئے یہ سامراجی آقائے نامدار کی خوشنودی کیلئے ملک کی سرزمین اور قوم کی عزت و حمیت کا سودا کر رہا ہے ! پاکستان کی سیاہ بختی ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی!