ٹیلر سوئفٹ پر اے آئی ویڈیوز کے استعمال کا الزام، مداحوں کی تنقید

امریکی پاپ اسٹار ٹیلر سوئفٹ کا نئے البم ’دی لائف آف اے شو گرل‘ کی تشہیری مہم غیر متوقع تنازعے میں گھر گئی ہے۔ مداحوں نے الزام لگایا ہے کہ گلوکارہ نے اپنی تشہیری مہم میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تیار کردہ ویڈیوز استعمال کی ہیں۔ٹیلر سوئفٹ نے اپنے بارہویں اسٹوڈیو البم کی تشہیر کےلیے گوگل کے ساتھ شراکت کی تھی، جس کے تحت ایک ڈیجیٹل اسکیوینجر ہنٹ مہم کا آغاز کیا گیا۔ اس مہم کا مقصد دنیا بھر کے مداحوں کو انٹرایکٹو طریقے سے شامل کرنا تھا۔ جب صارفین نے گوگل پر ٹیلر سوئفٹ سرچ کیا تو انہیں ایک پیغام موصول ہوا جس میں 12 شہروں کے 12 دروازوں کے ذریعے ایک ویڈیو انلاک کرنے کی ترغیب دی گئی۔مداحوں کو دنیا بھر کے مختلف مقامات پر کیو آر کوڈز کے ذریعے 12 خفیہ ویڈیوز تک رسائی حاصل کرنی تھی، جن میں البم کے بارے میں اشارے موجود تھے۔ جب مجموعی طور پر 1 کروڑ 20 لاکھ بار ورچوئل دروازوں پر کلکس ہوئے تو ’دی فیٹ آف اوفیلیا‘ کا لیریک ویڈیو یوٹیوب پر جاری کیا گیا۔تاہم، جلد ہی مداحوں نے سوال اٹھانا شروع کردیے کہ کیا یہ ویڈیوز اے آئی سے تیار کی گئی ہیں۔ کئی سوئفٹیز نے دعویٰ کیا کہ ویڈیوز میں روشنی غیر قدرتی، مناظر مصنوعی اور حرکات غیر فطری محسوس ہو رہی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مناظر جنریٹو اے آئی ٹولز کے ذریعے بنائے گئے ہیں۔مداحوں نے پہیلیاں حل کرنے کے بجائے ویڈیوز کا فریم بائی فریم تجزیہ شروع کردیا تاکہ اے آئی کے استعمال کے شواہد تلاش کیے جا سکیں۔ تشہیری ویڈیو، جو گوگل کے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی تھی، میں زمین کے ایریل شاٹ سے ایک چمکدار، جواہراتی منظر کی طرف زوم کیا گیا، جس کے بعد ایک نارنجی دروازہ اور سرچ بار ظاہر ہوتا ہے۔اب تک ٹیلر سوئفٹ یا گوگل کی جانب سے کسی قسم کی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے کہ مہم میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہوا ہے یا نہیں۔ یہ سنیماٹک انداز بلاشبہ شاندار تھا، مگر یہی چیز اے آئی کے استعمال کے شبے کو بڑھانے کا باعث بنی ہے۔