ہفتہ وار کالمز

دفاعی معاہدہ!

قیام پاکستان کے بعد سے پاکستان کو اپنی بقا کی فکر لاحق رہی ہے بھارت کے کچھ سیاست دانوں نے بھی پیشین گوئی کی تھی کہ پاکستان چھ ماہ بھی قائم نہ رہ سکے گا اسی لیے اثاثوں کے بٹوارے میں پاکستان کو وہ حصہ نہ مل سکا جو اس کا حق تھا مگر کسی نہ کسی طرح گرتے پڑتے دس سال گزار لئے ان دس سالوں میں سیاست دانوں نے خود سیاست کی دھجیاں اڑادیں ایسی افرتفری تھی کہ آئین بھی نہ بن سکا 1956 کا آئین بنا اس آئین کے بنانے میں بھی مولویوں کا بڑا ہاتھ تھا اور آئین کی روح یہی تھی کہ پاکستان کو اسلام کے اصولوں کے تحت چلایا جائے گا جن علما نے اس آئین کے بنانے میں حصہ لیا خود ان کو بھی اسلام سے کماحقہ واقفیت نہ تھی نو آبادیاتی نظام کے خاتمے کے بعد بہت سے ممالک نے اسلامی ملک ہونے کا دعوی تو کیا مگران کے پاس اسلامی نظام کا کوئی ماڈل نہ تھا خود اسلامی تاریخ بھی ایسے کسی خاکے سے واقف نہ تھی پاکستانی علما جو زیادہ تر مساجد کے امام تھے یا خطیب تھے مگر ہر ایک نے شیخ الحدیث، شیخ الاسلام، اور شیخ القرآن کے لاحقے اور سابقے لگا رکھے تھے مگر ISLAMIC JURISPRUDENCE سے واقفیت نہ تھی بات یہ تھی کہ ان آئمہ اور خطیبوں کو کبھی ISLAMIC JURISPRUDENCE پڑھنے پڑھانے کا موقع ہندوستان کی ہزار سالہ تاریخ میں نہیں ملا ،فقہ پڑھا ہوگا مگر کام فتاوی عالمگیری سے چلایا اور چونکہ ہزار سال کی ہندی تاریخ میں کسی عالم ، مشائخ یا ولی کو یہ خیال ہی نہیں آیا کہ کہہ سکے حکمرانوں اسلامی نظام بر پا کر دو حکمرانوں سے اشرفیوں کی پوٹلی مل جاتی تھی اور مزاروں کی پوجا عین اسلام تھی، 1956 کا آئین جن مولویوں نے بنایا وہ آئین سازی سے واقف ہی نہ تھے خیر یہ آئین ردی کی ٹوکری میں گیا اور 1958 میں پاکستان سیکورٹی اسٹیٹ بن گیا اور اللہ کے فضل و کرم سے آج تک پاکستان سیکیورٹی اسٹیٹ ہی ہے ہم چونکہ بھارت سے چار جنگیں لڑ چکے ہیں لہٰذا ممکنہ طور پر ہم نے اسلحہ سازی بھی شروع کر دی تھی میری اطلاعات کے مطابق فوج نے اسلحہ سازی کی ابتدا ءایوب خان کے دور سے ہی شروع کر دی تھی ایٹمی دھما کے کرنے کے بعد ہماری ذمہ داریاں بڑھ گئیں تھیں اور ہمیں اپنے جوہری اثاثوں کی حفاظت بھی کرنی تھی اس لئے فوج کو اسلحہ سازی پر خصوصی توجہ دینا پڑی اور خاص طور پر اس وقت جب امریکہ نے لیت ولعل کر کے F16 طیارے ہمیں دیئے اور پابندی لگادی کہ یہ طیارے بھارت کے خلاف استعمال نہیں ہونگے یہ عجیب بات تھی کہ دشمنی ہماری بھارت سے ہے اور ہم یہ طیارے بھارت کے خلاف استعمال نہیں کر سکتے شاید یہی وہ موقع تھا کہ سوچا گیا کہ امریکہ پر انحصار کم کر دیا جائے مجھے نہیں معلوم کہ ہم نے چین کے ساتھ اسلحہ سازی کا اشتراک کب شروع کیا مگر یہ اشتراک ہوا اور پتہ چلا کہ چین کے اشتراک و تعاون سے ہم نے ایک جدید جہاز بنالیا ہے اور عمران کے دور میں ایک مختصر جنگ میں انہی طیاروں کو استعمال کر کے بھارت کے دو طیارے گرالئے اور ان کے ایک پائیلٹ کو بھی گرفتار کر لیا ہے عالمی دباؤ پر ہمیں ابھی نندن کو فورا ہی رہا کرنا پڑامگر یہ وہ مقام تھا جب دنیا ہماری جانب متوجہ ہوئی اس کے بعد کچھ عالمی نمائشوں میں ہم نے اپنے اسلحہ کی نمائش بھی کی جنرل باجوہ نے مشرق بعید کی کچھ ریاستوں کو اسلحہ بیچنا بھی چاہا مگرمئی 2025 میں ہماری فضائیہ نے بھارت کو مسل کر رکھ دیا اور بھارت کے تین رافیل طیارے کرا دئیے تو دنیانہ صرف ہماری فضائی مہارت کی قائل ہوئی بلکہ چین کی مدد سے گرائے گئے طیاروں کی دھاک ساری دنیا میں بیٹھ گئی اس چند روزہ جنگ میں بھارت کے رافیل ، روسی ساختہ اور کئی دیگر جدید طیارے بھی گرا دیئے اس مختصر جنگ نے ایک طرف پاکستان کی فضائیہ کی دھاک بٹھادی تو دوسری طرف دنیا نے ان طیاروں میں بھی دلچسپی کا اظہار کیا جو اس جنگ میں استعمال ہو ئی اس جنگ کے بعد بہت سے ممالک کی فضائیہ کے سربراہان نے رابطے کئے ہم گمان ہی کر سکتے ہیں کہ شاید پاکستان نے ان میں سے کچھ ممالک سے بات چیت کر لی ہوگی غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے اسرائیل حماس کا پیچھا کرتا ہوا قطر پر حملہ آور ہو گیا اس حملے نے عرب دنیا کو ہلا کر رکھ دیا حملے کے بعد قطر کچھ نہ کر سکا حالانکہ قطر میں امریکہ اڈہ موجود ہے مگر قطر کا دفاع نہ ہو سکا ایک ہنگامی کانفرنس دوحہ میں ہوئی جس میں تمام مسلم ممالک اور عرب ممالک کے سربراہان نے شرکت کی ہر چند کہ بات ایک مذمت سے آگے نہ بڑھی مگر چند دن بعد ہی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کو سعودی عرب بلایا PURPLE CARPET RECEPTION دیا گیا اور سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ایک دفاعی معاہدہ طے پا گیا جس نے ساری دنیا میں تھر تھری مچادی یہاں تک کہا گیا کہ عرب ممالک شاید اب امریکہ پر اعتبار نہیں کر رہے اور وہ اپنے دفاع کے لئے متبادل راستے تلاش کر رہے ہیں اور پاکستان اور سعودیہ کے درمیان ہونے والا معاہدہ اس کا بین ثبوت ہے پاکستانی میڈیا میں ہر الیکٹرانک چینل پر اس دفاعی معاہدے پر بات ہورہی ہے میری سمجھ میں نہیں آتا کہ خلیجی ممالک کے پاس کھربوں ڈالرز کی دولت ہونے کے باوجودان ممالک نے اپنے دفاع پر توجہ کیوں نہ دی اس معاہدے کے بعد وفاقی وزرا کے بیانات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہو گیا یہ بھی کہا گیا کہ کچھ اور ممالک بھی اسی طرز کے معاہدوں کے لئے پاکستان سے رابطہ کرینگے بھارت کی بات آئی تو کہا گیا کہ بھارت کو اس معاہدے سے ڈرنے کی ضرورت نہیں یہ تو ایک دفاعی معاہدہ ہے جس میں اتنا ہی کہا گیا کہ سعودی عرب پر حملہ پاکستان پر حملہ تصور ہوگا اور پاکستان پر حملہ سعودی عرب پر حملہ متصور ہوگا تجزیہ نگاروں نے کہا کہ پاکستان پر حملہ ہوا تو سعودی عرب تو پاکستان لڑنے تو نہیں آئے گا مگر سعودیہ کے وسائل پاکستان کے لئے استعمال ہو نگے اس کو دفاعی معاہدہ ہی کہا گیا ہے یہ کوئی جنگی معاہدہ نہیں ہے اگر اس کو ڈیل کا نام دیا جاتا تو پوچھا جاتا کہ سعودیہ سے یہ ڈیل کتنے بلین ڈالرز دے گا کتنے پاکستانی فوجی سعودیہ میں تعینات ہونگے کتنے ڈالرز کا اسلحہ سعودیہ خریدے گا کیا سعودیہ کے پاس جو جدید جنگی طیارے موجود ہیں کیا وہ پاکستان کے زیر استعمال آئینگے وغیرہ وغیرہ کل ہی یہ بتایا گیا ہے کہ یہ معاہدہ پارلیمنٹ میں پیش ہوگا ممکن ہے پارلیمان میں اس معاہدے کی تفصیلات سامنے آئینگی بحر حال یہ ایک اچھی پیش رفت ہے، آج بھی بحرین کے ایک جنرل پاکستان تشریف لائے اور انہوں نے ہماری فضائیہ کے سر براہ سے اسلحہ اور جہازوں کے متعلق معلومات حاصل کیں ان ملاقاتوں سے یہ امید بندھ چلی ہے کہ کچھ ممالک پاکستانی ہوائی جہازوں اور پاکستانی اسلحہ میں دلچسپی رکھتے ہیں اور امکان ہے کہ پاکستان کو کچھ اچھے آرڈرز مل سکتے ہیں جو پاکستانی معیشت کے لئے نیک فال ہیںمگر ملک میں امن و امان کی صورت حال ٹھیک نہیں حالانکہ حکومت سب اچھا کا راگ الاپ رہی ہے مگر یہ سچ ہے کہ پی ٹی آئی معیشت کی ٹانگیں پکڑ کر بیٹھ گئی ہے اور معیشت آگے نہیں بڑھ رہی ، حال ہی میں پی ٹی آئی نے مشن نور کا آغاز کیا گیا ہے اور اپیل کی ہے کہ سارے ملک میں اذانیں دی جائیں تا کہ اس حکومت سے جان چھوٹے اس پر خاصی CONTROVERCY بھی کھڑی ہوگئی ہے مظہر عباس،امیر عباس، ایثار رانا ، رائے کھرل، گوندل اور اسی قبیل کے صحافی کہہ رہے ہیں کہ ہر چند حکومت کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے مگر عمران کی مقبولیت کم نہیں ہوئی اور آج بھی الیکشن ہو جائیں تو پی ٹی آئی جیت جائے گی مسلم لیگ کو شکست فاش ہوگی اگر ایسا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک کی کایا ہی کیوں نہ پلٹ دی جائے ایک کروڑ چالیس لاکھ نئے ووٹرز کی ضد ہے کہ وہ عمران کو ہی وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ پختون پشتونستان کا نعرہ لگائیں یا پختون خواہ کو افغانستان میں ضم کرنے کی بات کریں پی ٹی آئی نہ تو پاکستان میں ہونے والے افغانی حملوں کی مذمت کرتی ہے نہ ٹی ٹی پی کے خود کش دھماکوں کی ، ایسی صورت میں عقلیت پسندی کی کوئی بات نہیں اور یہ ہو نہیں سکتا کہ وہ نئے ووٹرز جو سیاست کو نہیں سمجھ سکتے ان کی ضد پر ملک کے مستقبل کو داؤ پر نہیں لگایا جاسکتا ہمارے خیال میں پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے سیلاب کے بعد معیشت کو سنبھالنا ایک چیلنج ہو گا مگر امید ہے کہ یہ مرحلہ بخیر و عافیت گزر جائیگا!!!!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button