
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس سال یا اس کے فوراً بعد چین کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان معاشی تعلقات بہتر ہوئے ہیں، تاہم اگر بیجنگ نے وعدے پورے نہ کیے تو وہ دوبارہ بھاری ٹیکس (ٹیرِف) لگانے کیلئے تیار ہیں۔ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے صدر لی جائے میونگ کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کہا: "ہماری چین کے ساتھ بہترین تعلقات ہوں گے۔ لیکن اگر انہوں نے میگنیٹس نہ دیے تو ہمیں 200 فیصد ٹیرف لگانا پڑے گا۔یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس لگا دیے تھے جس سے سپلائی چین بری طرح متاثر ہوئی۔ بعد ازاں اپریل میں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان عارضی معاہدہ ہوا، جس کے تحت امریکہ نے ٹیکس 30 فیصد جبکہ چین نے 10 فیصد کر دیے۔ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے بھی دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میری ان کے ساتھ بہت اچھی سمجھ بوجھ ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ اس سال ملاقات ہو۔” تاہم ماہرین کے مطابق ان کی پہلی مدتِ صدارت کے دوران تین ملاقاتوں کے باوجود کوئی مستقل معاہدہ سامنے نہ آ سکا۔اس کے علاوہ ٹرمپ نے یوکرین جنگ پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ یوکرین کی سلامتی کا ساتھ دے گا، لیکن حتمی تفصیلات پر ابھی کام جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد کم کرنے پر بھی گفتگو ہوئی ہے۔