سڈنی: 90 ہزار افراد کا شدید بارش میں غزہ میں امن کیلئے مارچ، امداد کی ترسیل کا مطالبہ

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور ہاربر برج پر دسیوں ہزار مظاہرین نے اتوار کو شدید بارش کے باوجود غرہ میں امن کے لیے مارچ کیا اور امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق منتظمین نے اس مظاہرے کو ’مارچ برائے انسانیت‘ کا نام دیا تھا، مارچ کے کچھ شرکا غزہ کے محصورین سے اظہار یکجہتی کے لیے بھوک کی علامت کے طور پر برتن اور پتیلیاں لے کر آئے تھے۔60 کی دہائی کے ایک سفید بالوں والے شخص ڈگ نے کہا کہ ’بس بہت ہو گیا، جب دنیا بھر کے لوگ اکٹھے ہو کر آواز بلند کرتے ہیں تو برائی کو شکست دی جا سکتی ہے‘۔مظاہرین میں بزرگ افراد سے لے کر کم عمر بچوں والے خاندان تک شامل تھے، ان میں وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج بھی شریک تھے، بہت سے لوگ چھتریاں تھامے ہوئے تھے، کچھ نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگا رہے تھے کہ ’ہم سب فلسطینی ہیں‘۔نیو ساوتھ ویلز پولیس کے مطابق مارچ میں 90 ہزار افراد شریک ہوئے، جو توقع سے کہیں زیادہ تھے، منتظم فلسطین ایکشن گروپ سڈنی نے فیس بک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ مارچ کرنے والوں کی تعداد 3 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔گزشتہ ہفتے نیو ساوتھ ویلز پولیس اور ریاست کے سربراہ نے سڈنی برج پر منعقدہ اس مارچ کو روکنے کی کوشش کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ یہ راستہ سکیورٹی خطرات اور ٹرانسپورٹ میں خلل کا باعث بن سکتا ہے، مگر ہفتے کو ریاست کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ مارچ کی اجازت ہے۔