ہفتہ وار کالمز

پاکستان کے پھسڈی وزیر داخلہ نے اپنے خوف کااظہار کر دیا!

قاسم خان اور سلیمان خان، عمران خان کے دونوں بیٹے اپنے والد کی رہائی کیلئے جدوجہد کے پہلے مرحلے میں امریکہ پہنچ گئے ہیں اور پہلی ملاقات دونوں بھائیوں کی رچرڈ گرینل سے ہوئی ہے۔ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے مطابق پہلے دونوں بیٹے امریکہ اور یورپ میں اپنے والد کے اوپر ہونے والے مظالم اور ہیومن رائٹس کی خلاف ورزیوں اور جنرلوں کے فسطائی کے حربوں کے متعلق آگاہ کریں گے اور دوسرے مرحلے میں پاکستان کے شہر پشاور آئیں گے۔ بظاہر یوں معلوم ہورہا ہے کہ قاسم خان اورسلیمان خان کو انٹرنیشنل میڈیا میں پہلے دن سے ہی کافی کوریج ملنا شروع ہو گئی ہے جس کے بعد جنرلوں اور جعلی حکومت کے خوشامدیوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ جعلی وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر سے فوراً ملاقات کی ہے۔ دوسری طرف پچھلے ڈھائی تین سال سے رکے ہوئے عمران خان کے کیسز بھی ڈوکیٹ پر لگنا شروع ہو گئے ہیں۔ پچھلے ہفتے دو نوںبچوں کے پاکستان آنے سے خوفزدہ ہو کر ملک کے جعلی اورفوج کے کٹھ پتلی وزیر داخلہ ٹی وی پر آ کر بیان دے چکے ہیں کہ اگر قاسم خان اور سلیمان خان پاکستان آئے تو انہیں فوراً گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا جائے گا جنہیں صرف اور صرف اسلام آباد میں موجود برطانوی ہائی کمیشن ہی بازیاب کرانے کا مجاز ہو گا۔ ویسے تو ن لیگی عموماً پڑھے لکھے نہیں ہوتے مگر پھر بھی ہم بتاتے چلیں کہ لفظ ’’بازیاب‘‘ کرانا مغویوں کیلئے استعمال کیاجاتا ہے یعنی دوسرے لفظوں میں خوفزدہ احمق وزیر داخلہ کہہ رہا ہے کہ قاسم او ر سلیمان کے آتے ہی ایئرپورٹ سے اغواء کر لیا جائے گا اور حسب معمول انہیں ویگو ڈالوں میں ڈال کر گمنام افراد نامعلوم مقام پر لے جائیں گے۔ اگر ایسا ہوا بھی تو ہمیں قطعاً حیرانی نہ گی کیونکہ جنرل عاصم منیر کے آنے کے بعد سے یہ پاکستانیوں کیلئے ایک عام بات بن گئی ہے یعنی نیونارمل بن گیا ہے۔ بالکل ویسے ہی جس طرح سے پاکستان کا ہر گھر، ہر خانوادہ اب اس بات کیلئے ذہنی طور پر تیار رہتا ہے کہ کسی بھی وقت ویگو ڈالے والے آئیں گے اور ان کے گھر کی چادر چاردیواری کو تار تار کر دیں گے۔ تازہ ترین مثال لاہوری چاچا کی ہے جس نے مریم نواز کو گھٹنوں گھٹنوں پانی میں کھڑے ہو کر ’’کُتّی ماں ‘‘کہہ دیا تھا اوراسے اور اس کے خاندان والوں کو کتے اور ان جانوروں کو اقتدار میں لانے والے سپہ سالار فیلڈ مارشل پہ لعنت بھیج دی تھی۔ ملک میں اس قدر خوف و ہراس پھیل چکا ہے کہ ایک یوٹیوبر اسی حوالے سے بارش میں ڈوبے ہوئے چکوال، لاہور اور جہلم کے لوگوں سے تبصرہ کرنے کو کہہ رہا تھا تو ہر ایک نے کہا کہ ہم کچھ بھی اس حکومت اور اس کے لانے والوں کے خلاف نہیں کہنا چاہتے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ ویگو ڈالے والے آئیں ہمیں اغواء کر کے لے جائیں، ننگا کر کے تشدد کریں، کرنٹ دوڑائیں اور اینٹیں ٹانگیں، فسطائیت کے یہ تمام حربے جو اس وقت پاکستان میں خود ساختہ فیلڈ مارشل استعمال کررہا ہے وہ کسی زمانے میں جرمنی کا ہٹلر آزما چکا ہے اور آخر کار اس نے خودکشی کر لی تھی، کینسر سے بچ جانے والی پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد جو سالوں سے فوج کی قید میں ہیں کسی نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ سمجھتی ہیں کہ عدالت آپ کو اس قید سے رہائی دلا سکتی ہے تو یاسمین اشد نے جواب دیا عدالت کیا انہیں رہا کرے گی وہ خود قید میں ہے۔ اس ہفتے 9 مئی کے گرفتار شدگان کو دس ،دس سال قید کے عدالتی فیصلوں کے بعد یہ بات اب ساری دنیا کو معلوم ہو گئی ہے کہ پاکستان میں انصاف، انسانی حقوق، میڈیا کی آزادی اور تحریر و تقریر پر قدغن اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ہر چیز کو چند RETARDED MENTALLY GENERALSنے اپنی طاقت کا ناجائز استعمال اور خوف و ہراس پھیلا کر قابو میں کر لیا ہے۔آج صورت حال یہ ہے کہ حکومت کی ناقص کارکردگی کے خلاف کوئی شخص بھی اپنے گھر سے باہر شکایت کرنے سے قاصر ہے کہ کہیں اسے گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ نہ بنا دیا جائے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جو لاوا اندر ہی اندر، گھروں کے اندر، ذہنوں کے اندر اور دلوں کے اندر پلتا ہے جب وہ باہر نکلتا ہے اور اپنا راستہ بناتا ہے تواپنی راہ میں آنے والی ہر شے کو بہا لے جاتا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لے لئے جائیں وگرنہ چند ذہنی مریض جنرلوں کی وجہ سے پوری فوج کے خلاف نفرت نہ پھیل جائے۔ پاکستانی عوام اپنے وطن اور اپنی فوج سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کی راتوں کی گہری نیند کے پیچھے فوج کا ایک سپاہی سرحدوں کی نگرانی کررہا ہے۔ بقول مرشد یہ ملک بھی میرا ہے اور یہ فوج بھی میری ہے۔ چند جنرلوں کی وجہ سے ہماری فوج کے بہادر، جانثار اور وفادار سپاہی نشانہ نہیں بننے چاہئیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button