بین الاقوامی
Trending

امریکا نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا: معروف امریکی صحافی کا دعویٰ

معروف اور ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی سیمئور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ممکنہ طور پر زبردستی ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔روسی میڈیا کے مطابق امریکی صحافی سیمئور ہرش کا کہنا ہے کہ اگر صدر زیلنسکی نے اقتدار نہیں چھوڑا تو انہیں زبردستی ہٹا دیا جائے گا اور غالب امکان یہی ہے کہ وہ خود مستعفی نہیں ہوں گے۔سیمئور ہرش کے مطابق یوکرین کے سابق کمانڈر ان چیف اور اس وقت برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی زیلنسکی کے ممکنہ متبادل ہوں گے اور یہ تبدیلی آئندہ چند مہینوں میں عمل میں لائی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ ویلیئری زالزنی کو یوکرین میں "فولادی جنرل” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ روس کے ساتھ جنگ کے آغاز میں انہوں نے یوکرینی فوج کی قیادت کی، تاہم صدر زیلنسکی سے اختلافات کے بعد فروری 2024 میں انہیں برطرف کرکے جنرل اولکساندر سیرسکی کو آرمی چیف مقرر کر دیا گیا تھا۔زالزنی کو جولائی 2023 میں لندن میں یوکرین کے سفیر وادیم پریستائیکو کی جگہ تعینات کیا گیا تھا۔ وادیم پریستائیکو نے صدر زیلنسکی پر تنقید کی تھی جس پر انہیں برطرف کر دیا گیا تھا۔سیمئور ہرش کا مزید کہنا ہے کہ امریکا اور یوکرین کے اندر کئی حلقے سمجھتے ہیں کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ جنگ کے بجائے سمجھوتہ کیا جانا چاہیے اور جنگ کو اب ختم ہونا چاہیے۔ہرش نے یہ بھی یاد دلایا کہ صدر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اختلافات اس وقت منظرعام پر آئے تھے جب زیلنسکی وائٹ ہاؤس کے دورے پر تھے۔ دورانِ گفتگو صدر ٹرمپ نے زیلنسکی کی پالیسیوں پر کھلے عام تنقید کی تھی اور انہیں الیکشن کے بغیر ڈکٹیٹر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی مقبولیت صرف 4 فیصد رہ گئی ہے۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ صدر زیلنسکی کی آئینی مدتِ صدارت 20 مئی 2024 کو ختم ہو چکی ہے، تاہم مارشل لا اور جنگ کی صورتحال کو جواز بناتے ہوئے انہوں نے صدارتی انتخابات ملتوی کر دیے تھے۔سیمئور ہرش نے رواں سال کے آغاز میں بھی پیش گوئی کی تھی کہ زیلنسکی کو ایک سال کے اندر ہٹا دیا جائے گا کیونکہ جنگ کے بعد ان کا یوکرین میں کوئی سیاسی مستقبل نہیں بچا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button