کراچی: پاکستانی ماہرینِ حیاتیات کی دو مختلف ٹیموں نے طبی تحقیقی لحاظ سے اہم ‘پھل مکھی’ کا مکمل جینوم ڈرافٹ تیار کرلیا ہے۔ یہ پاکستان میں کسی کیڑے کا پہلا ڈرافٹ بھی ہے تاہم یہ پھل مکھی کی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ قسم ہے۔ یہ مکھی اتنی چھوٹی ہوتی ہے کہ انسانی ناخن پر متعدد مکھیاں سماسکتی ہیں۔ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسس (ڈی یو ایچ ایس) کے بایو ٹیکنالوجی ٹیکنالوجی کالج میں واقع ْفلائی ریسرچ لیب’ کے سربراہ ڈاکٹر مشتاق حسین کی نگرانی میں پہلی ٹیم نے نئی تبدیل شدہ (جینیٹک میوٹنٹ) قسم پیدا کی ہے جبکہ دوسری ٹیم نے اس کے ڈی این اے کی تمام تفصیلات بھی معلوم کی ہیں کیونکہ ڈی این اے کو زندگی کی کتاب بھی کہا جاتا ہے۔پھل مکھی کا سائنسی نام ‘ ڈروسوفیلا میلانوگیسٹر’ جبکہ ہمارے اور مکھی کے جین میں 60 فیصد مماثلت ہے۔ پھر انسانی بیماریوں سے وابستہ 75 فیصد جین بھی اسی ٓننھی مخلوق میں پائے جاتے ہیں۔ اسی لیے انسانی ناخن پر نصف درجن کی تعداد میں سماجانے والی اس نحیف مکھی کو ‘جینیات کی سنڈریلا’ بھی کہا جاتا ہے۔ ایک صدی کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ انسانی کیفیات کا بہترین ماڈل ہے۔ جو مہنگے چوہوں اور ممالیوں جیسا ہی مؤثر ہے جس پر امراض کے تجربات سے لے کر نئی ادویہ کی جانچ کا سفر جاری وساری ہے کیونکہ اب تک 500 انسانی امراض کو اس پر ماڈل کیا جاچکا ہے۔انسانی کروموسوم کی تحقیق، نسل در نسل منتقل ہونے والے خواص، جینیات، فعلیاتی عوامل، امنیاتی نظام، آبادیاتی جینیات اور ارتقائی عمل کو سمجھنے میں بھی یہ ایک بہترین ماڈل ہے اور اسی بنا پر پھل مکھی کو ‘پروں والا انسان’ بھی کہا جاتا ہے۔
0