0

بزم سخن کا ایک اور رنگ

آسانیاں
جس کو آسانیاں میسر ہوں
کیوں وہ مشکل کا انتخاب کرے
ایک کشتی میں جب سوار ہوں سب
کون پھر کس کا احتساب کرے!

قارئین کرام چند ہفتے قبل بزم سخن برطانیہ نے برصغیر کے بہت معروف اور مقبول شاعر منظر بھوپالی کے ساتھ ایک شام منا کر برطانیہ میں شعر و سخن، فکر و نظر، ادب و فن کی فضا میں ایک رنگ اور آہنگ پیدا کیا تھا۔ چند حلقوں سے اس پروگرام کی بے انتہا پذیرائی کی گئی اور مسلسل اصرار کیا گیا کہ پھر ایک ایسی ہی یادگار اور شاندار شام ترتیب دی جائے۔ شائقین ادب کے بے حد اصرار پر گزشتہ ہفتے بزم سخن لندن نے ایک ایسی ہی شاندار اور یادگار شام کا اہتمام کیا۔ اس بار مہمان خصوصی بلکہ اس خصوصی شام کے روح رواں تھے۔ برصغیر کے ادب نوازوں کی دلوں کی دھڑکن محترم عمران پرتاپ گڑھی، عمران آج کل اپنی فلسطین اور امن عالم کے موضوع پر کہی ہوئی نظموں کی وجہ سے ’’صاحبان دل‘‘ کی آواز بنے ہوئے ہیں۔ وہ شاعر ہیں۔ ادیب ہیں۔ امن عالم اور مسلمانوں کے لئے ان کے دل میں جو تڑپ ہے وہ ان کی جاندار آواز اور لحن دائودی کے ذریعے کروڑوں لوگوں کے دلوں کی دھڑکن بن چکی ہے۔ جواں سال عمران پرتاب گڑھی بلامبالغہ اس وقت نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا کے مختلف ممالک کے مقبول ترین شاعر ہیں وہ جب اپنی آواز کاجادو جگاتے ہیں اور اپنے الفاظ کے ذریعے اپنا درد دل لوگوں تک پہنچاتے ہیں تو داد و تحسین کا وہ شور اٹھتا ہے جو شعر و سخن کی تاریخ کا حصہ بن جاتاہے۔ عموماً شعرا کو مشاعروں اور محافل سخن میں بڑے ذوق اور شوق سے داد دی جاتی ہے لیکن عمران پرتاب گڑھی کی لحن کا یہ جادو ہے کہ لوگوں کی آنکھوں سے آنسو بہتے رہتے ہیں اور وہ کھڑے ہو کر کئی کئی منٹ تک اس شاعر اور فنکار کو داد سے نوازتے رہتے ہیں۔ 17 اگست 2024ہفتے کی شام بھی برطانیہ میں ایک ایسی ہی یادگار شام تھی اس شام میں پاکستان سے ناصر علی سید، استاد اعجاز توکل، مصر سے محترمہ ولا جمال العسیلی، برطانیہ سے محترمہ نجمہ عثمان، محترم بشپ تمتا، جناب قاسم باب، محترم مناں قدر مناں اور محترم احسان شاہد نے شرکت کی۔ مرحوم فاروق حیدر نادان کے فرزند ارجمند جناب ضمیر حیدر نے عمران پرتاب گڑھی کو والد کے نام کی شیلڈ پیش کی بزم سخن نے اپنی محفلوں میں مرحوم شعراء و ادبا کو یاد کرنے اور نئے لوگوں سے مرحومین کا تعارف کرانے کا ایک بہت خوبصورت اور یادگار سلسلہ قائم کیا ہے۔ فاروق حیدر نادان کے نام کی شیلڈ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ اس شام کو یادگار بنانے اور برطانیہ میں اُردو کی تاریخ کو آگے بڑھانے میں اسی طرح کی شاموں اور محافلوں کی اشد ضرورت ہے۔ 17اگست 2024کی اس یادگار شام کی ابتدا ءبزم کے بہت اہم اور جواں سال کارکن جناب سعید کانپوری نے اپنے مہمانوں کو اسٹیج پر بلا کر کی۔ جامعہ بنوریہ کے فرحان صاحب نے آج کی شام کی اہمیت پر سیر حاصل تبصرہ کیا۔ لوگ شعراء کا کلام سننے کو بے چین تھے۔ سو مشاعرہ شروع ہوا مقامی، مصر اور پاکستان سے آئے ہوئے شعراء نے اپنے خوبصورت اور دل میں گھر جانے والے کلام سے محفل کو گرمایا اور پھر عمران پر تاب گڑھی سٹیج پر جلو افروز ہوئے۔ عمران آج کل مظلوموں اور بچھڑے ہوئے افراد کی آواز بنے ہوئے ہیں۔ وقت کی اور حالات کی نبض پر ان کا ہاتھ ہے اور وہ جو کچھ کہتے ہیں اور پڑھتے ہیں اس جذبے کاآئینہ بن جاتا ہے کہ میں نے یہ سمجھا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔
عمران بھارت کی راجہ سبھا کے رکن ہیں اور کانگریس کے بہت ہی عزیز اور اہم رکن ہیں۔ ان کی سوچ مصلحتوں کی دیواریں توڑ کر لوگوں کے دلوں تک پہنچتی ہے۔ اسی لئے وہ معروف بھی ہیں اور مقبول بھی۔ لوگ انہیں دیکھنے اور سننے کے ہمیشہ متمنی رہتے ہیں۔ اس شام میں بھی انہوں نے عوام کو مایوس نہیں کیا۔ اس شام کے اہتمام و انصرام کا سہرا بزم سخن کے صدر محترم سہیل ضرار خلش کے سر رہا۔ ان کی آواز پر محترم مفتی عبدالوہاب، کونسلر اور سابق میئر لندن بارو آف برینٹ جناب ارشد محمود، محترم ڈاکٹر راشد ضیاء ، محترم مجیب احمد اور دیگر احباب نے بزم سخن کو اپنے الفاظ سے افتخار عطا کیا۔ ہوم آفس منسٹر محترمہ سیما ملہوترہ بھی بزم سخن کی کاوشوں سے متاثر نظر آئیں جس کا اظہار انہوں نے اپنی تقریر میں کیا۔ سہیل ضرار خلش شاعر ہیں، ادیب ہیں، ناقد ہیں، ٹی وی کے پریزینٹر ہیں اور سب سے بڑھ کر اُردو کے عاشق نے اس طرح کی محفلوں کا ڈول ڈلوایا ہے اور انہوں نے اُردو کے عشق میں اپنی تمام صلاحیتیں صرف کر دی ہیں۔ ہم ان کی نذر یہ دو شعر پیش کرتے ہیں۔
موسم بے فیض کو سرو سمن کرتے ہیں آپ
تنگ نائے ذہن کو رشک چمن کرتے ہیں آپ
آپ کی خدمات کے قابل ہیں سب بھائی سہیل
مدتوں سے خدمت شعر و سخن کرتے ہیں آپ!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں