ایران کو یورینیم کی افزودگی اور میزائلوں کی تیاری سے دستبردار ہونا پڑے گا، امریکی وزیرخارجہ

امریکی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری سے دستبردار ہونا پڑے گا اور اسے اپنی تنصیبات کے امریکی معائنہ کاروں کو اجازت دینی چاہیے۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ بیان جمعرات کو دیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر طویل عرصے سے جاری تنازع کو حل کرنے کیلئے ہونے والے مذاکرات میں باقی ماندہ بڑے اختلافات کو اجاگر کرتا ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری پروگرام پر کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ایران پر بمباری کرنے کی دھمکی دی ہے۔فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا، ’ ایران کو دہشت گردوں کی سرپرستی اور یمن میں حوثیوں کی مدد سے دستبردار ہونا پڑے گا، اس کے ساتھ ساتھ اسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں ، جو جوہری ہتھیار لے جانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، کی تیاری اور یورینیم افزودگی سے بھی باز رہنا ہوگا۔ واضح رہے کہ ایران بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ اپنے میزائل پروگرام یا یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا کیونکہ اس کا ایٹمی پروگرام جوہری بجلی گھروں کے لیے ایندھن بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن اس سے جوہری ہتھیاروں کے لیے مواد بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ایک سینئر ایرانی اہلکار نے ، جمعرات کے روز، رائٹرز کو بتایا کہ ہفتے کے روز روم میں ہونے والے مذاکرات کا چوتھا طے شدہ دور ملتوی کر دیا گیا ہے اور ایک نئی تاریخ طے کی جائے گا جس کا انحصار ’ امریکا کی اپروچ پر ’ ہوگا۔مارکو روبیو نے کہا کہ ایران کو اپنے جوہری بجلی کے پروگرام کے لیے افزودہ یورینیم درآمد کرنا چاہیے بجائے اس کے کہ وہ کسی بھی سطح پر اس کی افزودگی کرے۔انہوں نے کہا، ’ اگر آپ کے پاس 3.67 فیصد پر افزودگی کرنے کی صلاحیت ہے، تو 20 فیصد تک پہنچنے میں صرف چند ہفتے لگتے ہیں، پھر 60 فیصد، اور پھر 80 اور 90 فیصد اور یہی شرح ایٹمی ہتھیار کے لیے درکار ہوتی ہے۔ایران نے کہا ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کی شرائط کے تحت اسے یورینیم کی افزودگی کا حق حاصل ہے، تاہم وہ جوہری بم بنانے کی خواہش کی تردید کرتا ہے۔مارکو روبیو نے یہ بھی کہا کہ ایران کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ( جوہری پرگروام کے ) کسی بھی معائنے کے نظام میں امریکی شامل ہو سکتے ہیں اور معائنہ کاروں کو فوجی تنصیبات سمیت تمام تنصیبات تک رسائی درکار ہوگی۔