نئے شواہد سامنے آنے کے بعد عافیہ صدیقی جو بائیڈن سے صدارتی معافی ملنے کے لیے پرامید
امریکی حراست میں قید پاکستانی نیورو سائنٹسٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے خلاف مقدمے کے حوالے سے ان کے حق میں نئے شواہد سامنے آنے کے بعد انہیں رہا کر دیا جائے گا۔برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے یہ بات اپنے وکیل کے توسط سے خصوصی طور پر اسے بتائی۔انہوں نے خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مجھے بھلایا نہیں گیا، ایک دن جلد ہی مجھے رہا کر دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ میں ناانصافی کا شکار ہوں، ہر دن اذیت ناک ہے، یہ آسان نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ انشااللہ ایک دن میں اس اذیت سے آزاد ہو جاؤں گی۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپنی مؤکلہ کو معافی دینے کا مطالبہ کیا اور انہیں 76 ہزار 500 الفاظ پر مشتمل ایک ڈوزیئر بھی پیش کیا ہے۔صدر جو بائیڈن کے پاس خاندان کی درخواست پر غور کرنے کے لیے پیر تک کا وقت جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے، اب تک بائیڈن 39 لوگوں صدارتی معافی دے چکے اور 3ہزار 989 افراد کی سزائیں کم کرچکے ہیں۔عافیہ صدیقی کے وکیل نے گواہوں کی شہادتوں کا حوالہ دیتے ہوئے جو ان کے مقدمے کی سماعت کے وقت دستیاب نہیں تھیں دعویٰ کہ انٹیلی جنس کی غلطیوں کی وجہ سے وہ ابتدائی طور پر مشتبہ قرار دی گئیں۔